ٹک ٹاک کی فروخت کا معاملہ: صدرارتی حکمنامے پر آج دستخط متوقع
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعرات کو ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت ٹک ٹاک کی امریکی شاخ کی فروخت کا جاری معاہدہ 2024 کے قانون کے تقاضے پورے کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں : ٹک ٹاک تنازع: امریکا اور چین میں کشیدگی کے دوران ممکنہ ڈیل کی بازگشت
غیر ملکی میڈیا نے وائٹ ہاؤس کے ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ اس ہفتے کے آغاز میں وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ جلد اعلان کریں گے۔
اس قانون کے تحت اگر بائٹ ڈانس نے ملکیت ختم نہ کی تو امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی جائے گی۔
ٹک ٹاک جو کہ امریکا میں 17 کروڑ صارفین رکھتا ہے کو ٹرمپ نے اپنی گزشتہ سال کی کامیاب صدارتی انتخابی مہم میں اہم قرار دیا ہے۔ ان کے ذاتی ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر 1.
ٹرمپ نے اس قانون کے نفاذ کو دسمبر کے وسط تک مؤخر کیا ہے تاکہ ٹک ٹاک کے امریکی اثاثوں کو عالمی پلیٹ فارم سے علیحدہ کرنے، امریکی سرمایہ کاروں کو شامل کرنے اور نئی ملکیت کو سنہ 2024 کے قانون کے مطابق مکمل منتقلی کے طور پر یقینی بنانے کا وقت مل سکے۔
مزید پڑھیے: ٹک ٹاک پر چین کا مؤقف برقرار، ٹرمپ کال کے بعد بھی لچک نہ دکھائی
یہ قانون بائیڈن انتظامیہ کے دور میں منظور ہوا تھا جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کی رسائی میں جا سکتا ہے۔
ایگزیکٹو آرڈر میں آج مزید توسیع متوقع ہے۔ گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے بتایا تھا کہ ممکنہ معاہدے میں امریکی سرمایہ کاروں کے طور پر لچلن مرڈوک، لیری ایلیسن، اور مائیکل ڈیل شامل ہوں گے تاکہ ٹک ٹاک کو امریکا میں کام جاری رکھنے کی اجازت دی جا سکے۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک معاہدے کا اعلان، کونسی امریکی کمپنیاں ٹک ٹاک خرید سکتی ہیں؟
اس سے قبل ٹرمپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکا اور چین کے درمیان ایک ایسے معاہدے پر پیشرفت ہو چکی ہے جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے امریکی ملکیت میں منتقل کیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹاک پر امریکا کی نظر ٹک ٹاک ٹک ٹاک معاہدہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹاک پر امریکا کی نظر ٹک ٹاک ٹک ٹاک معاہدہ قانون کے ٹک ٹاک
پڑھیں:
فوجی عدالت سے سزا کیس،معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کیلئے 10 دن کی مہلت
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء) لاہور ہائی کورٹ نے فوجی عدالت سے سزائوں کے خلاف اپیل کا حق نہ دینے کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کے لئے 10دن کی مہلت دے دی۔لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ملٹری عدالت سے سزائوں کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ملٹری عدالت نے جاسوسی کے الزام میں راحب محبوب کو 12سال قید کی سزا سنائی لیکن سزا سے قبل الزامات کی فہرست پیش نہیں کی گئی جو کہ قانونی طور پر ضروری ہے۔چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیر پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک وہ لائن کیوں نہیں پڑھی جس پر عمل درآمد کا کہا گیا تھا ،45دن گزر چکے ہیں، ابھی تک عمل درآمد کیوں نہیں ہوا ۔(جاری ہے)
عدالت نے وفاقی سیکرٹری قانون راجہ نعیم اختر کو طلب کیا جو عدالت میں پیش ہوئے، راجہ نعیم اختر نے بتایا کہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیلئے معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے اور جلد ہی اس پر فیصلہ ہو جائے گا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل مرزا نصر نے عدالت سے درخواست کی کہ عمل درآمد کے لئے مزید وقت دیا جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ابھی تو کابینہ سے قانون کی منظوری ہونی ہے، عدالت دس دن کا وقت دے رہی ہے جس کے بعد دوبارہ پوچھیں گے، قانون بننے کے بعد اس درخواست کا فیصلہ ہو گا اسی لئے دس دن تک کی تاریخ دی جارہی ہے۔بعد ازاں کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی گئی ۔