data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلم ممالک کے رہنماؤں کے سامنے مشرقِ وسطیٰ اور غزہ کے مسئلے کے حل کے لیے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرقِ وسطیٰ اور غزہ میں پائیدار امن کے قیام کے لیے 21 نکاتی منصوبہ مسلم دنیا کے رہنماؤں کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ اس منصوبے کو نیویارک میں جاری اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر بعض مسلم ممالک کے قائدین کے حوالے کیا گیا۔

امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے مشرقِ وسطیٰ، اسٹیو وٹکوف کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ یہ منصوبہ خطے میں کشیدگی کم کرنے اور غزہ کی صورتحال کو بہتر بنانے کی ایک سنجیدہ کوشش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں بھرپور توقع ہے کہ آئندہ چند دنوں میں غزہ کے مسئلے پر کسی نہ کسی اہم پیش رفت کا اعلان کیا جا سکے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران سے بھی بات چیت کا سلسلہ جاری ہے، تاہم تہران نے اب تک ایک سخت مؤقف اختیار کر رکھا ہے۔ “ہم ایران کے ساتھ مذاکرات کے خواہاں ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ وہ بھی اس عمل کا حصہ بنے گا،” وٹکوف نے کہا۔

اس سے ایک روز قبل صدر ٹرمپ نے نیویارک میں اسلامی ممالک کے سربراہان سے ملاقات کی تھی، جو تقریباً پچاس منٹ جاری رہی۔ اس ملاقات میں مشرقِ وسطیٰ کی مجموعی صورتِ حال اور خاص طور پر غزہ کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس اعلیٰ سطحی ملاقات میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، ترکیہ کے صدر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، اردن، قطر اور انڈونیشیا کے رہنما بھی شریک ہوئے۔ گفتگو کے بعد صدر ٹرمپ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس ملاقات کو غیر معمولی حد تک کامیاب قرار دیا۔ ان کے مطابق غزہ کے مسئلے پر مسلم قیادت کے ساتھ یہ نشست نہایت تعمیری اور مثبت رہی ہے۔

دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امریکی صدر اور غزہ غزہ کے

پڑھیں:

ایران کیخلاف پابندیوں کے بارے ٹرمپ کا نیا دعوی

ایران کیخلاف پابندیوں کو "انتہائی سخت" قرار دیتے ہوئے انتہاء پسند امریکی صدر نے دعوی کیا ہے کہ تہران نے واشنگٹن سے "پابندیوں کے خاتمے" کا مطالبہ کیا ہے اسلام ٹائمز۔ انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران "سخت ترین" اور "شدید ترین" اقتصادی پابندیوں کی زد میں ہے۔ وسطی ایشیا کے 5 ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے دوران ٹرمپ نے دعوی کیا کہ تہران نے واشنگٹن سے "پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ" کیا ہے۔ روسی خبررساں ایجنسی اسپتنک کے مطابق، انتہاء پسند امریکی صدر نے کہا کہ ایران نے پوچھا ہے کہ کیا پابندیاں اٹھائی جا سکتی ہیں یا نہیں؟.. البتہ مَیں اس بارے سننے کو تیار ہوں! 
  رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ ایران "انتہائی سخت" اور "شدید ترین" امریکی پابندیوں کی زد میں ہے اور ان پابندیوں نے ایران کی اقتصادی ترقی میں "شدید رکاوٹ" ڈال رکھی ہے۔ یہ دعوی کرتے ہوئے کہ پابندیوں نے ایران کے لئے اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانا بہت ہی مشکل بنا دیا ہے، ٹرمپ نے مزید کہا کہ دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے.. لیکن میں اسے قبول کر لوں گا..!

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ اجلاس 3 بجے طلب،27ویں ترمیم بل پر غور یک نکاتی ایجنڈامنظور
  • امریکی سینیٹ نے حکومتی بندش ختم کرنے کے بل کو مسترد کر دیا
  • یمن میں سعودی، امریکی اور صہیونی جاسوسی عناصر کی مزید تفصیلات سامنے آ گئیں
  • نیو یارک اور لندن کے مسلم میئرز کو مذہب کی بنیاد پر تنقید کا سامنا
  • اسحاق ڈار سے امریکی ناظم الامور کی ملاقات‘ فلسطین‘ مشرق وسطی میں امن کوششوں پر تبادلہ خیال
  • شام میں امریکی فوجی اڈے کا منصوبہ‘ طیارے کی آزمایشی لینڈنگ
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • پاکستان اور ایران مسلم امہ کے اتحاد کیلیے پرعزم ہیں، وزیراعظم،آذربائیجان پہنچ گئے
  • ایران کیخلاف پابندیوں کے بارے ٹرمپ کا نیا دعوی
  • حامد رضا کی گرفتاری پر چیئر مین پی ٹی آئی کا اہم بیان سامنے آگیا۔