لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)ملٹری کورٹ سے سزا کیخلاف اپیل کا حق نہ دینے پر درخواست  پر لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی سیکرٹری قانونی کو معاملہ کابینہ میں پیش کرنے کیلئے 10دن کی مہلت دیدی۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ملٹری کورٹ سے سزا کے خلاف اپیل کا حق نہ دینے پر لاہور ہائیکورٹ میں درخواست کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے سماعت کی، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہاکہ عدالت کے سامنے بلا جواز باتیں نہ کریں،سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے ہدایات کا کیا مطلب ہے؟45 دن گزر گئے ، ابتک عملدرآمد کیوں نہیں ہوا، ،وفاقی سیکرٹری قانون نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیلئے معاملہ کابینہ کو بھجوایا جا رہا ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالت عملدرآمد کیلئے تھوڑاوقت دے،چیف جسٹس نے کہاکہ 10دن کا وقت دے رہے ہیں جس کے بعددوبارہ پوچھیں گے،قانون بننے کے بعد ہی درخواست پر فیصلہ ہوگا،عدالت نے معاملہ کابینہ میں پیش کرنے کیلئے 10دن کی مہلت دیدی،وکیل درخواست گزار نے کہاکہ الزامات کے بغیرسزا کی قانونی حیثیت نہیں، عدالت فہرست طلب کرے۔

سیلاب سے متاثرہ مزید 3اضلاع کے طلبہ  کی رجسٹریشن اور سمسٹر فیس معاف کردی گئی 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: معاملہ کابینہ نے کہاکہ

پڑھیں:

بلوچستان ہائیکورٹ کے افغان طلباء و طالبات کیخلاف کارروائی نہ کرنے کے احکامات

افغان مہاجرین انخلاء سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران بنچ نے حکومت کو زیر تعلیم افغان طلباء و طالبات کیخلاف امتحانات تک کارروائی سے روک دیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے بلوچستان میں زیر تعلیم افغان طلباء و طالبات کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے افغان مہاجرین کی انخلا اور افغانستان واپسی سے متعلق دائر آئینی درخواست کی سماعت کی۔ جس کے دوران درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈووکیٹ، وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل محمد فرید ڈوگر، ملک نسیم انور کاسی، صوبائی حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل ظہور احمد بلوچ و دیگر پیش ہوئے۔ درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ اس وقت بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کے بچے اور جوان یہاں تعلیمی اداروں اور جامعات میں زیر تعلیم ہیں، جبکہ تعلیمی سیشن کو ختم ہونے میں کم وقت ہی رہ گیا ہے۔

بعض طلباء و طالبات فارن ریزروو سیٹس پر زیر تعلیم ہیں، مگر انہیں بھی تنگ کیا جا رہا ہے۔ اس لئے اس بابت عدالت احکامات جاری کریں۔ اس پر بنچ نے حکومت کو زیر تعلیم افغان طلباء و طالبات کے خلاف امتحانات تک کارروائی سے روک دیا اور انتظامیہ کو تاکید کی کہ زیر تعلیم افغان طلباء و طالبات کو تنگ کرنے سے گریز کیا جائے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 25/A کے تحت حصول تعلیم سب کا بنیادی حق ہے۔ جس سے بنچ کے ججز نے اتفاق کیا اور ریمارکس دیئے کہ آئین سب کو حصول تعلیم کا حق دیتا ہے۔ سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے بنچ کو بتایا کہ افغان مہاجرین کے عزت نفس کو مجروح کرنے جیسی شکایات مل رہی ہے۔ اس لئے اس بابت پولیس و دیگر کو بھی ہدایات جاری کئے جائیں۔ بعد ازاں آئینی درخواست کی سماعت کو ملتوی کردیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • خاتون جسٹس کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج، درست فورم جوڈیشل کونسل: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست خارج کر دی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
  • ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف حکومت سندھ کی اپیل مسترد
  • بلوچستان ہائیکورٹ کے افغان طلباء و طالبات کیخلاف کارروائی نہ کرنے کے احکامات
  • لاہور ہائیکورٹ کا دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کیخلاف سخت کارروائی کا حکم
  • ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ اپیل کورٹ میں بدل جائے گی