پیٹرول 150سے 200روپے ہو جائے تو کیا ونڈ فال پروفٹ ہوگا؟عدالت کا وکیل استفسار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپرٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ پیٹرول 150سے 200روپے ہو جائے تو کیا ونڈ فال پروفٹ ہوگا؟ چینی 160سے 170روپے کلو ہو جاے تو کیا پھر بھی ونڈ فال پروفٹ ہوگا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپرٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،درخواستگزاروں کے وکیل احمد سکھیرا کے عدالت میں دلائل دیئے،دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ پیٹرول 150سے 200روپے ہو جائے تو کیا ونڈ فال پروفٹ ہوگا؟ جسٹس حسن اظہر نے کہا کہ چینی 160سے 170روپے کلو ہو جاے تو کیا پھر بھی ونڈ فال پروفٹ ہوگا، وکیل احمد سکھیرا نے کہاکہ ونڈ فال پروفٹ پالیسی کی وجہ سے ہورہا ہے ،تین، چار لوگ فائدے میں، اکثریت نقصان اٹھا رہی ہے تو ٹیکس کیسے لگے گا؟انکم ٹیکس میں بنیادی حقوق شامل نہیں، میرا انحصار آرٹیک 10پر ہے،عدالت نے کہاکہ آرٹیکل 10اے فیئر ٹرائل کے بارے میں ہے، ٹیکس سے کیا تعلق ہے،وکیل احمد سکھیرا نے کہاکہ ٹیکس میں عوامی سماعت کا حق ہونا چاہئے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ انکم ٹیکس قانون میں عوامی سماعت کی کوئی شق نہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ٹیکس نافذ کرنے کا طریقہ کار کیا ہے،اس کیس میں پراسس کی خلاف ورزی کہاں ہے؟وکیل احمد سکھیرا نے کہاکہ میری اتنی عمر ہو گئی ہے، میرے بچے بیرسٹر اور یہاں بیٹھے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا آپ کی عمر کیا ہے؟وکیل احمد سکھیرا نے کہاکہ میری عمر 57سال ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 57سال کو آپ بوڑھا سمجھتے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل کے جواب پر کمرہ عدالت میں قہقہہ لگ گیا،کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ۔
پی سی بی نے فخرزمان کو متنازعہ آؤٹ دینے پر آئی سی سی کو تھرڈ امپائر کی شکایت کردی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل تو کیا
پڑھیں:
کیا ہائی کورٹ کادائرہ اختیارواپس لیا جاسکتا ہے ؟جسٹس جمال مندوخیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251106-08-15
اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ کے سینئر رکن جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سوال پوچھنا پڑتا ہے چاہے احمقانہ ہویانہ ہو۔ کیا ہائی کورٹ کادائرہ اختیارواپس لیا جاسکتا ہے۔ جبکہ جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ آئین کے آرٹیکل 199کے تحت قانون، ذیلی قانون سازی اور رولز کے نفاذ کے حوالہ سے ہائی کورٹ کوخصوصی دائرہ اختیارحاصل ہے۔ سروسز ٹربیونل کاکام بیٹھ کرقانون کے قانونی یاغیرقانونی ہونے کودیکھنا نہیں، آئین کے آرٹیکل 199کے تحت ہائی کورٹ کووسیع دائرہ اختیارحاصل ہے، آئینی عدالت کااختیار قانون کودیکھنا ہے ، ٹربیونل کایہ اختیارنہیں۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل،جسٹس عقیل احمد عباسی، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس عامرفاروق پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے بدھ کے روز سروس اورپی ایس ایس اور ایکس پی سی ایس افسران کی کیڈر کی تبدیلی کے معاملہ سندھ حکومت کی جانب سے 2018میں نافذ کئے جانے والے قانون کوسند ھ ہائی کورٹ کی جانب سے کالعدم قراردینے کے خلاف سندھ حکومت، رضا محمد شر، غلام مرتضیٰ، شفیق احمد، بابر صالح، عبدالرائوف، غلام علی المعروف طارق احمد اوردیگر کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف دائر 11متفرق درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے سلمان اکرم راجہ فیصل صدیقی ایڈووکیٹ، افنان کریم کنڈی، سرمد ہانی بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ مدعاعلیہان کی جانب سے سعد ممتاز ہاشمی، سینیٹر حامد خان ایڈووکیٹ، ذووالفقار خالد ملوکا، اجمل غفار طور اوردیگر بطور وکیل پیش ہوئے۔ سندھ حکومت کے وکیل سرمد ہانی کاکہنا تھا کہ دائرہ اختیارکامعاملہ تھا، آئین کے آرٹیکل 199کے تحت ہائی کورٹ معاملہ دیکھ سکتی ہے کہ نہیں، قانون کے مطابق سروسز ٹربیونل معاملہ دیکھ سکتا تھا،مقدمہ کی سماعت کے پہلے اوردوسرے رائونڈ میں ہائی کورٹ نے معاملہ کو غلط انداز میں سمجھا ۔