الیکٹرک ٹیکسی اسکیم کا پائلٹ پراجیکٹ باقاعدہ شروع
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
لاہور: پنجاب حکومت نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے ای ٹیکسی اسکیم کا باقاعدہ پائلٹ پراجیکٹ شروع کردیا ہے، جس سے بے روزگار نوجوانوں، لڑکیوں اور دیگر افراد کو روزگار کے نئے مواقع فراہم کیے جائیں گے اور شہریوں کو سستی اور آرام دہ ٹرانسپورٹ کی سہولت ملے گی۔
اسمارٹ ٹرانسپورٹ پروگرام کے تحت یہ منصوبہ شروع کیا گیا ہے، جس میں مجموعی طور پر 1100 الیکٹرک ٹیکسی گاڑیاں پانچ سال کی اقساط پر دی جائیں گی۔ یہ سہولت نہ صرف انفرادی درخواست دہندگان کو میسر ہو گی بلکہ نجی کمپنیاں بھی بڑی تعداد میں گاڑیاں حاصل کر سکتی ہیں۔
پنجاب حکومت اس اسکیم کے لیے تقریباً 3.
درخواست دہندگان، خواہ وہ مرد ہوں یا خواتین، نوجوان یا بوڑھے، نجی کمپنی یا فرد ہوں، سب سے کہا گیا ہے کہ وہ 5 اکتوبر 2025 تک ای ٹیکسی سکیم کےلیے درخواستیں جمع کروا سکتے ہیں۔ قرعہ اندازی کے ذریعے انتخاب شفاف انداز سے کیا جائے گا۔
وفاقی وزیرِ ریلوے حنیف عباسی نے بیان دیا کہ اس اسکیم سے پنجاب میں بے روزگاری کا خاتمہ ممکن ہے اور لوگوں کو خود روزگار کا موقع ملے گا۔ اس کے علاوہ شہریوں کو ای ٹیکسی کے ذریعے کم قیمت، ماحولیاتی اعتبار سے پاک اور آرام دہ سفری سہولیات حاصل ہوں گی۔
یہ منصوبہ صوبہ بھر کے بڑے شہروں میں ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر کرنے کا بھی ذریعہ ہو گا، جہاں پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی اور ٹریفک کے مسائل اکثر سرِ درد بنتے ہیں۔ اسکیم سے ماحول کو بھی فوائد ہوں گے کیونکہ الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال سے ایندھن اور آلودگی کے اخراج میں کمی متوقع ہے۔
پائلٹ پلان کے مطابق پہلی کھیپ میں یہ گاڑیاں پانچ سال کی آسان اقساط پر فراہم ہوں گی اور حکومت سود کا پہلو خود برداشت کرے گی، یعنی صارفین کو ماہانہ یا سالانہ ادائیگی پر کوئی مالی بوجھ نہ ہو۔ اس اقدام سے خاص طور پر خواتین اور نوجوان افراد کو فائدہ پہنچنے کی توقع ہے کیونکہ انہیں معاشی رکاوٹوں کی بنا پر بہت کم مواقع ملتے ہیں۔
تجزیہ کار اور اس شعبے سے وابستہ افراد اس منصوبے کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں، اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ جیسے جیسے یہ پائلٹ کامیابی سے آگے بڑھے گا، اس کی رسائی مزید علاقوں تک ہوگی اور مزید گاڑیاں فراہم کی جائیں گی۔
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ایئر انڈیا کریش، پائلٹ کو قصور وار قرار دینے پر بھارتی سپریم کورٹ کا اہم بیان سامنے آگیا
بھارتی سپریم کورٹ نے ایئر انڈیا طیارہ حادثے کی آزاد اور عدالت کی نگرانی میں ہونے والی تحقیقات کے لیے دائر عوامی مفاد کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ابتدائی رپورٹ کی بنیاد پر پائلٹس کو قصوروار ٹھہرانا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔
عدالت نے کہا کہ اگر کل کوئی یہ کہہ دے کہ پائلٹ اے یا بی کی غلطی تھی تو ان کے خاندان کو صدمہ پہنچے گا۔ اور اگر حتمی رپورٹ میں ان پر کوئی الزام ثابت نہ ہوا تو پھر کیا ہوگا؟ عدالت نے تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے افواہیں پھیلانے اور ذمہ داری عائد کرنے کے عمل کو خطرناک قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیے: ایئر انڈیا طیارہ کریش: زندہ بچ جانے والے واحد مسافر نے کیا قصہ سنایا؟
بینچ نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ بعض اوقات ایسے سانحات میں حریف ایئرکرافٹ کمپنیاں فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتی ہیں۔ عدالت نے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن اور وزارتِ شہری ہوابازی کو شفاف، منصفانہ اور جلد تحقیقات کے حوالے سے نوٹس جاری کیا۔
عدالت نے زبانی ریمارکس میں کہا کہ حادثے کی ذمہ داری ایئر بس یا بوئنگ جیسے طیارہ ساز اداروں پر بھی عائد نہیں کی جا سکتی کیونکہ وہ یہ دلیل دے سکتے ہیں کہ طیارہ بروقت مینٹیننس اور کلیئرنس کے بعد اڑان بھر رہا تھا۔ عدالت نے کہا کہ کسی کو بھی افواہیں پھیلانے یا حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: احمد آباد میں ایئر انڈیا کا طیارہ کریش، امریکی اسٹاک مارکیٹ میں بوئنگ کمپنی کے شیئرز گر گئے
درخواست گزار کے مطابق ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو نے 12 جولائی کو اپنی ابتدائی رپورٹ میں حادثے کی وجہ فیول کٹ آف سوئچز کو ‘رن’ سے ‘کٹ آف’ پوزیشن پر منتقل ہونا بتایا جس سے بظاہر پائلٹ کی غلطی کا تاثر دیا گیا۔
تاہم درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ رپورٹ میں کئی اہم معلومات چھپائی گئی ہیں جن میں ڈیجیٹل فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر کا مکمل ریکارڈ، کاک پٹ وائس ریکارڈ کی ٹائم اسٹیمپ کے ساتھ مکمل ٹرانسکرپٹ اور الیکٹرانک ایئرکرافٹ فالٹ ریکارڈنگ کے اعداد و شمار شامل ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق یہ معلومات شفاف اور معروضی تحقیقات کے لیے ناگزیر ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احمد آباد حادثہ ایئر انڈیا کریش جہاز سپریم کورٹ