امریکی ایچ ون بی ویزا اب صرف امیروں کے لیے رہ گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ایچ ون بی ویزا کے لیے درخواست دینے والوں پر اب ایک لاکھ ڈالر کی نئی فیس عائد کی جائے گی جو موجودہ فیس سے 60 گنا زیادہ ہے۔ یہ نئی پالیسی 21 ستمبر سے نافذ العمل ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ورک ویزا فیس میں ہوشربا اضافہ، 71فیصد بھارتی لپیٹ میں آگئے
ڈی ڈبلیو کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ ویزا ہنر مند غیر ملکی افراد خصوصاً ٹیکنالوجی اور انجینیئرنگ کے شعبوں میں کام کرنے والوں کے لیے کے لیے مخصوص ہے۔
ہر سال ہزاروں بھارتی شہری اس ویزا کے تحت امریکا میں ملازمت کے مواقع حاصل کرتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، ایچ ون بی ویزا رکھنے والوں میں سے 70 فیصد سے زیادہ بھارتی شہری ہوتے ہیں۔
متوسط طبقے کے لیے دھچکاایک لاکھ ڈالر کی فیس عام یا متوسط طبقے کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس فیصلے سے بھارت سمیت کئی ممالک کے ہنر مند مگر مالی طور پر کمزور امیدوار متاثر ہوں گے اور ان کے خاندان غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو سکتے ہیں۔
بھارت کا ردعملبھارتی وزارت خارجہ نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے انسانی اثرات پڑیں گے خاص طور پر ان افراد اور ان کے خاندانوں پر جو بہتر مستقبل کے لیے امریکا کا رخ کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ امید کرتے ہیں کہ امریکی حکام ان رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں گے، کیونکہ ہنر مند ورکرز کا تبادلہ دونوں ممالک کے مفاد میں رہا ہے۔
امریکی حکومت کی وضاحتابتدائی اعلانات میں کہا گیا تھا کہ یہ فیس ہر سال ادا کرنی ہوگی اور تجدید کرنے والوں پر بھی لاگو ہوگی۔
مزید پڑھیے: برطانیہ کا چند ممالک پر ویزا پابندی لگانے پر غور، وجہ کیا ہے اور کون متاثر ہوگا؟
تاہم وائٹ ہاؤس نے بعد ازاں وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیس صرف ایک بار اور صرف نئے درخواست دہندگان پر لاگو ہوگی جب کہ موجودہ ویزا ہولڈرز یا تجدید کی درخواست دینے والوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا کہ یہ سالانہ فیس نہی بلکہ صرف ایک بار وصول کی جانے والی فیس ہے جو صرف نئے ویزا درخواست گزاروں پر لاگو ہوگی۔
پالیسی کا فوری اثرنئی پالیسی کے اعلان سے امریکی ٹیک انڈسٹری میں کھلبلی مچ گئی۔ کچھ امریکی کمپنیوں نے اپنے غیر ملکی ملازمین کو امریکا نہ چھوڑنے کی ہدایت دی۔
مزید پڑھیں: امریکی انتظامیہ کا نیا اقدام: طلبہ اور میڈیا نمائندوں کے ویزوں کی مدت محدود کرنے کی تیاری
روزنامہ سان فرانسسکو کرونیکل کے مطابق بعض افراد جو ملک چھوڑنے کے لیے طیارے میں سوار ہو چکے تھے واپس اتر آئے کیونکہ انہیں خوف تھا کہ نئی پالیسی کے تحت ان کا امریکا میں دوبارہ داخلہ ممکن نہیں ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی ایچ ون بی ویزا ایچ ون بی ویزا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی ایچ ون بی ویزا ایچ ون بی ویزا ایچ ون بی ویزا کے لیے
پڑھیں:
10 لاکھ ڈالر میں امریکی گولڈ کارڈ ویزا، ٹرمپ نے حکمنامہ پر دستخط کردیے
واشنگٹن:۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت ایچ ون بی ویزے (یعنی ہنر مند غیر ملکی کارکنوں)کے لیے سالانہ ایک لاکھ ڈالر فیس لازمی ہوگی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ نے 10 لاکھ ڈالر کا گولڈ کارڈ ویزا متعارف کراتے ہوئے اس نئے اقدام کا اعلان کیا۔
انہوں نے اوول آفس میں حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ اہم بات یہ ہے کہ ہمارے پاس عظیم لوگ آنے والے ہیں اور وہ ادائیگی کریں گے۔ ایچ ون بی ویزا کمپنیوں کو خصوصی مہارتوں کے حامل غیر ملکی کارکنوں جیسے کہ سائنسدانوں، انجینئرز اور کمپیوٹر پروگرامرز وغیرہ کو اسپانسر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
اس ویزے کے تحت یہ غیر ملکی کارکن امریکا میں ابتدائی طور پر تین سال کے لیے کام کر سکتے ہیں، تاہم اس مدت کو چھ سال تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ امریکا ایک لاٹری سسٹم کے تحت ہر سال 85 ہزار ایچ ون بی ویزے دیتا ہے جس میں بھارت کے وصول کنندگان کا تقریباً تین چوتھائی حصہ ہے۔بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارتی کارکنوں پر انحصار کرتی ہیں جو یا تو امریکا منتقل ہوتے ہیں یا دونوں ممالک میں آتے جاتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے سابق اتحادی ایلون مسک سمیت ٹیک انٹرپرینیورز نے ایچ ون بی ویزوں کو نشانہ بنانے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کے پاس ٹیکنالوجی سیکٹر کی اہم نوکریوں کی آسامیوں کو پر کرنے کے لیے مقامی سطح پر اتنا ہنر میسر نہیں۔ اوول آفس میں امریکی صدر نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی صنعت اس اقدام کی مخالفت نہیں کرے گی۔ وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک کا بھی کہنا ہے کہ تمام بڑی کمپنیاں اس اقدام پر متفق ہیں۔صدر ٹرمپ کے حکم کے مطابق اتوار سے ملک میں داخل ہونے کے خواہشمند افراد کے لیے فیس کی ضرورت ہو گی۔
صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ گولڈ کارڈ ویزا فروخت کرنا شروع کریں گے جو جانچ پڑتال کے بعد 10 لاکھ ڈالر میں امریکی شہریت کا موقع فراہم کرے گا، کمپنیوں کی جانب سے کسی ملازم کو سپانسر کرنے پر 20 لاکھ ڈالر لاگت آئے گی۔