WE News:
2025-09-28@07:40:20 GMT

لندن کی نرسری چین پر ہیکرز کا حملہ: 8 ہزار بچوں کا ڈیٹا چوری

اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT

لندن کی ایک معروف نرسری چین Kido International کو ہیکرز نے نشانہ بنایا ہے، جس کے نتیجے میں 8,000 سے زائد بچوں کا ذاتی ڈیٹا چوری ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈیجیٹل پرائیویسی خطرے میں: لاکھوں پاکستانیوں کا ڈیٹا ہیکرز کے ہتھے چڑھ گیا

ہیکرز نے اپنے دعوے کی تصدیق کے لیے 10 بچوں کی تصاویر، نام، پتہ اور والدین کے رابطے کی معلومات ڈیپ ویب پر جاری کی ہیں۔

انہوں نے مزید 30 بچوں اور 100 ملازمین کے ڈیٹا کو افشا کرنے کی دھمکی دی ہے۔ یہ حملہ بچوں کے ذاتی ڈیٹا کی حفاظت کے حوالے سے سنگین تشویش کا باعث ہے۔

‼️ A hacker group named 'Radiant' is extorting a nursery, using 8,000 children's sensitive data, including safeguarding notes and medical information, as leverage.

This is pure evil. pic.twitter.com/rIoYtjJvte

— International Cyber Digest (@IntCyberDigest) September 28, 2025

ہیکر گروپ ’ Radiant ‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے Kido کے نیٹ ورک میں کئی ہفتوں تک رسائی حاصل کی۔ یہ گروپ روس میں مبینہ طور پر مقیم ہے، حالانکہ اس دعوے کی کوئی ٹھوس ثبوت نہیں پیش کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستانی ہیکرز کی کارروائی، بھارت کی حساس معلومات ڈارک ویب پر برائے فروخت

 Kido نے اس حملے کو تیسری پارٹی کے سسٹمز کے ذریعے ہونے کا الزام عائد کیا ہے، خاص طور پر Famly پلیٹ فارم پر، حالانکہ Famly نے اپنے سسٹمز کی سیکیورٹی میں کسی خرابی کی تردید کی ہے۔

متعلقہ حکام تحقیقات کر رہے ہیں، اور متاثرہ خاندانوں کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔

یہ واقعہ برطانیہ میں تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے والے سائبر حملوں کی بڑھتی ہوئی لہر کا حصہ ہے، جس سے بچوں کے ڈیٹا کی سیکیورٹی اور رازداری کے بارے میں سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

برطانیہ ڈیٹا چوری لندن نرسری ہیکر

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برطانیہ ڈیٹا چوری ہیکر

پڑھیں:

ایران نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس سے اپنے سفیر واپس بلالیے

ایران نے جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق ایک بڑی پیشرفت میں جرمنی، فرانس اور برطانیہ میں تعینات اپنے سفیروں کو فوری طور پر واپس بلا لیا۔

ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق یہ فیصلہ تینوں یورپی ممالک کی جانب سے ’’ٹرگر میکانزم‘‘ فعال کرنے کے ردعمل میں بطور احتجاج کیا گیا۔

ایران نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے E3 اقدام کو غیر ذمہ دارانہ اور ظالمانہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یورپی ٹرائیکا کی شرائط ناقابل قبول ہیں۔ ہم دباؤ میں آکر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔

قبل ازیں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران یورپی رہنماؤں سے مذاکرات کیے لیکن وہ کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے تھے۔

دوسری جانب ایران کے صدر مسعود پزیشکیان نے بھی تسلیم کیا کہ یورپی ممالک کے ساتھ مشاورت جیسی توقع تھی ویسی نہیں ہوئی۔

ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اعلان کیا کہ کسی دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ ایران اپنے قومی مفادات اور جوہری پروگرام کے حق میں ڈٹا رہے گا، خواہ اس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کیوں نہ ہو جائیں۔

خیال رہے کہ 3 یورپی ممالک (برطانیہ، فرانس، اور جرمنی) نے 28 اگست کو ایران کے خلاف  وہ عمل شروع کیا جسے snapback یا ’’ٹرگر میکانزم‘‘ کہتے ہیں۔

تینوں ممالک نے ٹرگر میکانزم کو فعال کرنے کی اطلاع اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو دی کہ معاہدے پر عمل درآمد ایران کی کارکردگی نہایت پست رہی ہے۔

اگر سلامتی کونسل نے اس فیصلے کو روکنے کی قرارداد منظور نہ کی تو 30 دن کے اندر ایران پر اقوم متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ ہو جائیں گی۔

ٹرگر میکانزم (Trigger Mechanism) کیا ہے؟

“ٹرگر میکانزم” اصل میں ایران کے ساتھ عالمی قوتوں کے جوہری معاہدے (JCPOA – Joint Comprehensive Plan of Action) سے متعلق ایک قانونی ردعمل ہے۔

جسے “ڈسپیوٹ ریزولوشن میکانزم” یا “Snapback Mechanism” بھی کہا جاتا ہے۔

اگر معاہدے کے کسی فریق کو یہ شبہ ہو کہ ایران (یا کوئی اور رکن ملک) معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو وہ اس میکانزم کو استعمال کر کے معاملے کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل تک لے جا سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ ایران کے جوہری معاہدے سے انحراف کی شکایت درست ہے تو ایران کو پابندیوں پر دی گئی رعایت ختم ہوجاتی ہیں یعنی پابندیاں دوبارہ لاگو ہوجاتی ہیں۔

علاوہ ازیں اگر سلامتی کونسل 30 دن میں ایران پر عائد پابندیوں کو روکنے کی کوئی متفقہ قرارداد منظور نہ کرسکے تو پابندیاں خودکار طور پر (automatically) دوبارہ نافذ ہو جاتی ہیں۔

اس میکانزم کو “ٹرگر” اس لیے کہا جاتا ہے کہ ایک بار فعال کردیا جائے تو پابندیاں لازمی طور پر دوبارہ عائد ہو جاتی ہیں، چاہے کسی ملک کو پسند ہو یا نہ ہو اور اس پر ویٹو بھی استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • لندن، آئندہ سال مزید پانچ لاکھ بچوں کے لیے مفت ناشتہ کلبز کا آغاز
  • حکومت غیرسنجیدہ‘ بینظیر پروگرام کا ڈیٹا استعمال نہیں کرنا چاہتی: ندیم چن
  • آج کا دن (27ستمبر) تاریخ کے آئینے میں، پہلی انجن ٹرین چلنے سمیت کیا کچھ ہوا؟
  • ایران نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس سے اپنے سفیر واپس بلالیے
  • برطانیہ کی پاکستان میں آئی پی اصلاحات کے نفاذ کیلئے مطالبے کی تائید
  • 30 ہزار کروڑ وراثت کی جنگ: سنجے کپور کی بیوہ نے عدالت میں شرط رکھ دی
  • برطانیہ میں لازمی ڈیجیٹل شناختی کارڈ متعارف کرانے کا اعلان
  • معاشی ٹیم نے ٹیکس محاصل اور مالی کارکردگی کا ڈیٹا آئی ایم ایف سے شیئر کردیا
  • صارفین کا ڈیٹا لیک نہیں ہوا، مختلف ذرائع سے حاصل کرکے ڈارک ویب پر ڈالا گیا: پی ٹی اے