Express News:
2025-11-12@05:04:55 GMT

ایران نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس سے اپنے سفیر واپس بلالیے

اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT

ایران نے جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق ایک بڑی پیشرفت میں جرمنی، فرانس اور برطانیہ میں تعینات اپنے سفیروں کو فوری طور پر واپس بلا لیا۔

ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق یہ فیصلہ تینوں یورپی ممالک کی جانب سے ’’ٹرگر میکانزم‘‘ فعال کرنے کے ردعمل میں بطور احتجاج کیا گیا۔

ایران نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے E3 اقدام کو غیر ذمہ دارانہ اور ظالمانہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یورپی ٹرائیکا کی شرائط ناقابل قبول ہیں۔ ہم دباؤ میں آکر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔

قبل ازیں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران یورپی رہنماؤں سے مذاکرات کیے لیکن وہ کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے تھے۔

دوسری جانب ایران کے صدر مسعود پزیشکیان نے بھی تسلیم کیا کہ یورپی ممالک کے ساتھ مشاورت جیسی توقع تھی ویسی نہیں ہوئی۔

ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اعلان کیا کہ کسی دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ ایران اپنے قومی مفادات اور جوہری پروگرام کے حق میں ڈٹا رہے گا، خواہ اس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کیوں نہ ہو جائیں۔

خیال رہے کہ 3 یورپی ممالک (برطانیہ، فرانس، اور جرمنی) نے 28 اگست کو ایران کے خلاف  وہ عمل شروع کیا جسے snapback یا ’’ٹرگر میکانزم‘‘ کہتے ہیں۔

تینوں ممالک نے ٹرگر میکانزم کو فعال کرنے کی اطلاع اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو دی کہ معاہدے پر عمل درآمد ایران کی کارکردگی نہایت پست رہی ہے۔

اگر سلامتی کونسل نے اس فیصلے کو روکنے کی قرارداد منظور نہ کی تو 30 دن کے اندر ایران پر اقوم متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ ہو جائیں گی۔

ٹرگر میکانزم (Trigger Mechanism) کیا ہے؟

“ٹرگر میکانزم” اصل میں ایران کے ساتھ عالمی قوتوں کے جوہری معاہدے (JCPOA – Joint Comprehensive Plan of Action) سے متعلق ایک قانونی ردعمل ہے۔

جسے “ڈسپیوٹ ریزولوشن میکانزم” یا “Snapback Mechanism” بھی کہا جاتا ہے۔

اگر معاہدے کے کسی فریق کو یہ شبہ ہو کہ ایران (یا کوئی اور رکن ملک) معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو وہ اس میکانزم کو استعمال کر کے معاملے کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل تک لے جا سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ ایران کے جوہری معاہدے سے انحراف کی شکایت درست ہے تو ایران کو پابندیوں پر دی گئی رعایت ختم ہوجاتی ہیں یعنی پابندیاں دوبارہ لاگو ہوجاتی ہیں۔

علاوہ ازیں اگر سلامتی کونسل 30 دن میں ایران پر عائد پابندیوں کو روکنے کی کوئی متفقہ قرارداد منظور نہ کرسکے تو پابندیاں خودکار طور پر (automatically) دوبارہ نافذ ہو جاتی ہیں۔

اس میکانزم کو “ٹرگر” اس لیے کہا جاتا ہے کہ ایک بار فعال کردیا جائے تو پابندیاں لازمی طور پر دوبارہ عائد ہو جاتی ہیں، چاہے کسی ملک کو پسند ہو یا نہ ہو اور اس پر ویٹو بھی استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹرگر میکانزم سلامتی کونسل ایران کے متحدہ کی

پڑھیں:

جرمنی: نائٹ شفٹ میں کام سے بچنے کیلیے مریضوں کو نیند آور دوا دینے والا نرس مجرم قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برلن: جرمنی کے ایک اسپتال سے انسانیت سوز اور نہایت عجیب و غریب واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ایک مرد نرس کو محض اپنی رات کی ڈیوٹی کے دوران کام سے جی چرانے کی خاطر مریضوں کو زبردستی سلانے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

عدالت نے اس نرس کے جرائم کو انتہائی سنگین  نوعیت کا قرار دیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ مجرم کو رہائی کی درخواست دینے کی اجازت بھی نہیں ملے گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق  اس نرس پر الزام تھا کہ اس نے رات کی شفٹ کو اپنے لیے پر سکون اور آرام دہ بنانے کی غرض سے زیر علاج مریضوں کو جان بوجھ کر خواب آور اور درد کم کرنے والی ادویات کی ضرورت سے زیادہ خوراکیں دیں۔

یہ نرس اپنی ذمہ داریوں سے بچنا چاہتا تھا اور اس مقصد کے لیے اس نے مریضوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ اس نے جن ادویات کا استعمال کیا، ان میں مارفین (Morphine) اور مِیڈازولم (Midazolam) جیسی طاقتور ڈرگز شامل تھیں، جنہیں عمر رسیدہ مریضوں کو زیادہ مقدار میں دینا ان کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

عدالتی کارروائی کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ نرس کے اس ہولناک فعل کی وجہ سے 10 مریض اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے  جبکہ 27 سے زائد دیگر مریضوں کی ہلاکت کی کوشش بھی کی گئی۔

عدالت نے ان شواہد اور جرائم کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا فیصلہ سنایا۔ مجرم کو نہ صرف عمر قید کی سزا دی گئی بلکہ عدالت نے اس کے جرم کو خاص سنگینی کا جرم  قرار دیا، جس کا قانونی مطلب یہ ہے کہ نرس کو سزا کے 15 سال مکمل ہونے کے بعد بھی قبل از وقت رہائی  کے لیے اپیل دائر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا، چین، ترکیے، برطانیہ، یورپی یونین اور قطر کی اسلام آباد میں دھماکےکی مذمت
  • طالبان سے دوبارہ بات ہو سکتی ہے کیونکہ پاکستان اپنے دوستوں کو انکار نہیں کر سکتا، خواجہ آصف
  • طالبان سے دوبارہ بات ہوسکتی ہے کیونکہ ہم اپنے دوستوں کوانکار نہیں کرسکتے: وزیر دفاع
  • یورپی علمی اداروں میں اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ میں اضافہ، اسرائیلی محققین دباؤ کا شکار
  • جرمنی: نائٹ شفٹ میں کام سے بچنے کیلیے مریضوں کو نیند آور دوا دینے والا نرس مجرم قرار
  • اقبالؒ اسلام کی روح اور فارسی ادب کی خوشبو سے پہچانے جاتے ہیں‘ ایرانی سفیر
  • ’ نیوکلیئر توازن عالمی سلامتی کا ایک اہم جزو ‘، روس نے اپنے ایٹمی تجربات کو امریکی اقدام سے مشروط کر دیا
  • مجوزہ آئینی ترمیم میں وزیراعظم کو استثنیٰ فی الفور واپس لیا جائے، شہباز شریف کی اپنے سینیٹرز کو ہدایت
  • شجاعت حسین سے جرمن سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تجارت کیلئے عملی اقدامات پر زور
  • چودھری شجاعت سے جرمن سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تجارت کیلئے عملی اقدامات پر زور