Islam Times:
2025-09-27@15:13:53 GMT

شہید سید حسن نصراللہ کے ورثے سے خوف و ہراس

اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT

شہید سید حسن نصراللہ کے ورثے سے خوف و ہراس

اسلام ٹائمز: شہید سید حسن نصراللہ کی برسی پر پابندی کا اقدام محض ایک اندرونی ردعمل نہیں ہے بلکہ اس وسیع منصوبے کا حصہ ہے جس کی بنیادیں بیرونی دباو پر استوار ہیں۔ مشرق وسطی کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی تھامس براک کی مدد سے امریکہ نے کئی سال پہلے سے حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔ اسی سلسلے میں امریکہ نے نئی لبنانی حکومت کو مالی امداد کی فراہمی بھی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے سے مشروط کر رکھی ہے اور حتی قطر اور سعودی عرب کی جانب سے لبنان کو تباہ شدہ علاقوں کی تعمیر نو کے لیے دی جاری والی امداد بھی اسی خاطر روک رکھی ہے۔ تھامس براک نے اپنے ایک بیان میں لبنان کو "حزب اللہ کو کنٹرول کرنے کے کھیل کا گراونڈ" قرار دیا ہے اور جنوبی لبنان کے دفاع میں حزب اللہ کا کردار ختم کر دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ تحریر: فاطمہ مرادی
 
25 ستمبر 2025ء کی شام جب سورج خلیج بیروت میں غروب ہو رہا تھا تو لبنان کے دارالحکومت میں قومی علامت سمجھی جانے والی مستحکم چٹان "الروشہ" شہید سید حسن نصراللہ کی تصویر سے چمکنے دمکنے لگی۔ ہزاروں کی تعداد میں لبنانی شہریوں نے ضاحیہ کے جنوبی محلوں سے لے کر دور دراز گاوں بقاع تک عظیم اجتماع تشکیل دیا تاکہ اس طرح حزب اللہ لبنان کے شہید سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی منا سکیں۔ شہید سید حسن نصراللہ اور شہید سید ہاشم صفی الدین کی عظیم الجثہ تصاویر الروشہ چٹان پر چمکیں اور عظیم اجتماع نے اتحاد اور استقامت کے نعرے لگاتے ہوئے دنیا بھر کو ایک واضح پیغام پہنچایا۔ اگرچہ لبنان حکومت نے اس اجتماع کی تشکیل کے لیے بہت ہی محدود پیمانے پر اجازت دی تھی اور الروشہ چٹان پر شہدائے حزب اللہ کی تصاویر کی اجازت بھی نہیں دی تھی لیکن یہ عظیم اجتماع میں تبدیل ہو گیا۔
 
لبنانی شہریوں کا یہ عظیم اجتماع محض ایک برسی کے اجتماع سے ماوراء تھا اور اس میں ایسے اجتماعی عزم راسخ کا مظاہرہ کیا گیا جو جنگ کی تباہ کاریوں اور اقتصادی بحران کی شدت میں اپنی خودمختاری اور وقار کے لیے جدوجہد پر زور دیتا ہے۔ دوسری طرف مغرب نواز لبنانی وزیراعظم نواف سلام نے اس عظیم اجتماع کو اجازت نامے سے "واضح خلاف ورزی" قرار دیا اور اس کی انتظامیہ میں شامل افراد کو فوراً گرفتار کر کے ان کے خلاف عدالتی کاروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ لبنانی وزیراعظم نے حتی وزیر داخلہ، وزیر انصاف اور وزیر دفاع کو بھی فوری اقدام کا حکم دیا اور اس عظیم اجتماع کو "غیر قانونی" قرار دے دیا۔ یہ انتہاپسندانہ ردعمل نہ صرف اندرونی اختلاف کی علامت ہے بلکہ اس پالیسی کی نشاندہی بھی کرتا ہے جو لبنانی حکومت نے مغربی طاقتوں کی غلامی میں اپنا رکھی ہیں۔
 
حزب اللہ، دشمنوں کی آنکھ میں کانٹا
اس ٹکراو کی گہرائی کو جاننے کے لیے ہمیں شہید سید حسن نصراللہ کے تاریخی کردار کا جائزہ لینا پڑے گا۔ سید مقاومت، جو ستمبر 2024ء میں غاصب صیہونی رژیم کے دہشت گردانہ اقدام میں مقام شہادت پر فائز ہوئے نہ صرف حزب اللہ کے قائد تھے بلکہ غاصبانہ قبضے کے خلاف لبنان کی جدوجہد کی علامت بھی تھے۔ انہوں نے حزب اللہ لبنان کی قیادت کرتے ہوئے 2000ء میں لبنان کو اسرائیل کے غاصبانہ قبضے سے نجات دلوائی اور اس کے بعد 2024ء کی وسیع صیہونی جارحیت سمیت کئی جنگوں میں حزب اللہ لبنان کو ناقابل تسخیر قلعے میں تبدیل کر دیا۔ ان کی شہادت دیگر ہزاروں لبنانی شہریوں کی شہادت کے ہمراہ تھی اور اس نے لبنانی معاشرے کو گہرا صدمہ پہنچایا لیکن اس کے باوجود حزب اللہ لبنان نے اسرائیل کے سامنے جھکنے کی بجائے نئے جذبے سے مسلح جدوجہد جاری رکھی جس کے باعث وہ دشمن کی آنکھوں میں کانٹا بنا ہوا ہے۔
 
غیر ملکی اثرورسوخ کا سایہ
شہید سید حسن نصراللہ کی برسی پر پابندی کا اقدام محض ایک اندرونی ردعمل نہیں ہے بلکہ اس وسیع منصوبے کا حصہ ہے جس کی بنیادیں بیرونی دباو پر استوار ہیں۔ مشرق وسطی کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی تھامس براک کی مدد سے امریکہ نے کئی سال پہلے سے حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔ اسی سلسلے میں امریکہ نے نئی لبنانی حکومت کو مالی امداد کی فراہمی بھی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے سے مشروط کر رکھی ہے اور حتی قطر اور سعودی عرب کی جانب سے لبنان کو تباہ شدہ علاقوں کی تعمیر نو کے لیے دی جاری والی امداد بھی اسی خاطر روک رکھی ہے۔ تھامس براک نے اپنے ایک بیان میں لبنان کو "حزب اللہ کو کنٹرول کرنے کے کھیل کا گراونڈ" قرار دیا ہے اور جنوبی لبنان کے دفاع میں حزب اللہ کا کردار ختم کر دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
 
یہ منصوبہ 2025ء میں تیار کیا گیا تھا اور اس میں ایک ٹف ٹائم ٹیبل دیا گیا ہے: لبنان آرمی کو اس سال کے آخر تک جنوبی لبنان، بیروت اور بقاع کے علاقوں کو اسلامی مزاحمت کے اسلحے سے عاری بنانا ہے۔ یہ دباو واضح طور پر اسرائیلی مفادات کی خاطر ڈالا جا رہا ہے۔ اسرائیل جو اب بھی جنوبی لبنان کے کچھ حصوں پر غاصبانہ قبضہ جمائے ہوئے ہے اور نومبر 2024ء میں ہونے والی جنگ بندی کی بارہا خلاف ورزی کر چکا ہے، اب بھی لبنان پر ڈرون اور فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیل حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کر کے جنوبی لبنان کو ایک "بفر زون" کے طور پر استعمال کرنے کے درپے ہے۔ تھامس براک کی بنجمن نیتن یاہو سمیت اسرائیلی حکام سے مسلسل ملاقاتیں ظاہر کرتی ہیں کہ یہ منصوبہ دراصل اسرائیل کا پیش کردہ ہے۔ نواف سلام کی سربراہی میں موجودہ لبنانی حکومت امریکہ اور اسرائیل کے ہاتھ میں ایک مہرے کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔
 
مزاحمت اور صبر، لبنان کی خودمختاری کے ستون
اس دباو کے مقابلے میں لبنان کی شیعہ برادری حزب اللہ کی سربراہی میں مزاحمت اور صبر کا راستہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ حزب اللہ لبنان نے مئی 2025ء کے بلدیاتی الیکشن میں واضح کامیابی حاصل کی لیکن حکومت سے براہ راست ٹکر لینے سے گریز کیا۔ اس حکمت عملی کی وجہ کمزور ہونا نہیں بلکہ قومی اتحاد کا تحفظ ہے۔ حزب اللہ لبنان نے ملک بھر میں وسیع فلاحی نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے جس کے تحت اسپتال اور اسکول تعمیر کیے گئے ہیں اور لبنانی شہریوں کی بھرپور مدد کی جاتی ہے۔ حزب اللہ قومی سطح پر مذاکرات کی حامی ہے لیکن مسلح ہونے کو ریڈ لائن تصور کرتی ہے۔ شہید سید حسن نصراللہ نے اس بارے میں کہا تھا: "مزاحمت لبنان کے دفاع کے لیے ہے اور وہ اقتدار کے پیچھے نہیں ہے۔" لبنان آج ایک بڑے امتحان سے روبرو ہے۔ کیا وہ بیرونی طاقتوں کے دباو کا مقابلہ کامیابی سے کر پائے گا یا نواف سلام کی حکومت مزاحمت کو کمزور کرنے میں کامیاب ہو جائے گی؟

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شہید سید حسن نصراللہ سید حسن نصراللہ کی حزب اللہ لبنان کو کو غیر مسلح کرنے کو غیر مسلح کر لبنانی شہریوں لبنانی حکومت حزب اللہ کو تھامس براک امریکہ نے لبنان کی لبنان کے اللہ کی رکھی ہے ہے اور اور اس کے لیے

پڑھیں:

شہید حسن نصراللہ عالم اسلام کے عظیم رہنماء تھے، علامہ مقصود ڈومکی

مہدی آباد کے دورے کے موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سید مقاومت کی پہلی برسی کے موقع پر ہم اس عظیم مجاہد کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں جسکی پوری زندگی جہاد فی سبیل اللہ میں گذری۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے مہدی آباد کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے غالب حسین گولاٹو، زوار دلدار حسین، فضل حسین ڈومکی اور دیگر افراد سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے غالب حسین گولاٹو کو عمرہ کی سعادت حاصل کرنے پر ہار پہنا کر مبارکباد پیش کی۔ اس موقع پر مجلسِ علماء مکتب اہل بیت کے ضلعی صدر علامہ سیف علی ڈومکی اور ایم ڈبلیو ایم عزاداری ونگ کے ضلعی رہنماء نور الدین گولاٹو بھی ان کے ہمراہ تھے۔
 
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سید مقاومت کی پہلی برسی کے موقع پر ہم اس عظیم مجاہد کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں جس کی پوری زندگی جہاد فی سبیل اللہ میں گذری۔ وہ جو وقت کے فرعون کے لیے خوف کی علامت تھا، جو مظلوموں اور بے سہاروں کے لیے امید کی کرن تھا۔ جو رہبر معظم کو توانا بازو اور قابل فخر کمانڈر تھا۔
 
انہوں نے کہا کہ سید مقاومت، شہید سید حسن نصر اللہ عالم اسلام اور عالمِ تشیع کے وہ عظیم رہنما تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی عصرِ حاضر کے فرعونوں اور عالمی استکباری قوتوں کے خلاف جدوجہد میں بسر کی۔ ہم ان کے مشن اور فکر سے تجدید عہد کرتے ہیں کہ ان کے راستے کو جاری رکھیں گے۔
 
انہوں نے مزید کہا کہ وادی تیراہ میں جو افسوسناک واقعہ پیش آیا اس پر پوری قوم غمزدہ ہے۔ آئین اور قانون کی روشنی میں ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ معصوم اور بے گناہ افراد کے قتل ناحق پر فوری غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائیں اور مظلوم خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔
 
علامہ مقصود علی ڈومکی نے اسرائیل کی جانب سے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس فلوٹیلا کی سکیورٹی کے حوالے سے فوری اور سنجیدہ اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک، اسلامی ممالک اور او آئی سی کو بھی اس ضمن میں مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ فلسطینی عوام کے حق میں اٹھنے والی عالمی آواز کو دبایا نہ جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • بیروت، شہداء نصراللہ اور صفی الدین کی پہلی برسی کی تقریب
  • لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر سے علی لاریجانی کی ملاقات
  • ایران نے تین یورپی ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا
  • آج سب پر واضح ہو چکا ہے کہ صیہونی رژیم کسی پر رحم نہیں کر رہی، علی لاریجانی
  • جیکب آباد، شہید حسن نصراللہ کی برسی پر شہداء کی یاد میں شمعین روشن
  • لبنان، شہید مقاومت کی پہلی برسی کے منتظمین کی گرفتاری کا حکم جاری
  • مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی برسی کا اہتمام 
  • شہید حسن نصراللہ عالم اسلام کے عظیم رہنماء تھے، علامہ مقصود ڈومکی
  • شہیدِ مقاومت کی پہلی برسی اور امت کیلئے بیداری کا پیغام