بیروت ائیرپورٹ پر صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی قومی سلامتی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شہید حسن نصر الله کی دہائیوں پہلے کی گئی باتوں پر جو ممالک یقین نہیں کرتے تھے آج وہ سب پر عیاں ہو گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلیٰ قومی سلامی کونسل کے سربراہ علی لاریجانی نے کہا کہ آج سب پر عیاں ہو گیا کہ صیہونی رژیم کسی ملک پر رحم نہیں کرتی۔ قطر کے واقعے نے اس حقیقت کو خوب واضح کر دکھایا۔ اس لئے آج مختلف ممالک باہمی تعاون کے طریقہ کار کو ظاہر کرنے کی کوشش میں ہیں اور یہ ایک صحیح راستہ ہے جس کی ہم تائید کرتے ہیں۔ علی لاریجانی نے ان خیالات کا اظہار اُس وقت کیا جب وہ آج شہیدان مقاومت سید حسن نصر الله اور سید ہاشم صفی الدین کی برسی کی تقریب میں شرکت کے لئے بیروت پہنچنے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میرے اس دورے کا ایک اہم مقصد شہدائے لبنان کی برسی میں شرکت ہے۔

ان عزیز شہداء نے لبنان کی زمین کی حفاظت کی جن میں شہید حسن نصر الله اور شہید سید ہاشم صفی الدین سرفہرست ہیں۔ علی لاریجانی نے کہا کہ میرے لبنان کے دو دوروں کے درمیان خطے میں کئی تبدیلیاں آئی ہیں۔ صیہونی رژیم کا رویہ دنیا پر زیادہ عیاں ہو چكا ہے۔ شہید حسن نصر الله کے دہائیوں پہلے کی گئی باتوں پر جو ممالک یقین نہیں کرتے تھے آج وہ سب پر واضح ہو گئی ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران و لبنان دو ایسی قومیں ہیں جن کے درمیان تاریخی دوستانہ تعلقات رہے ہیں اور حالیہ برسوں میں ایران و لبنان کی عوامی دوستی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ہم نے ہمیشہ لبنان میں مضبوط اور خود مختار حکومتوں کی موجودگی کی حمایت کی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علی لاریجانی حسن نصر الله کہا کہ

پڑھیں:

ایران نے تین یورپی ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا

لبنان: حسن نصراللہ کی پہلی برسی، حزب اللہ کا اجتماع اور تناؤ میں اضافہ ایران نے تین یورپی ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا لبنان: حسن نصراللہ کی پہلی برسی، حزب اللہ کا اجتماع اور تناؤ میں اضافہ

لبنانی تنظیم حزب اللہ آج ستائیس ستمبر بروز ہفتہ اپنے سابق سربراہ حسن نصراللہ کی پہلی برسی منا رہی ہے، جنہیں 27 ستمبر 2024 کو ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

یہ وہ حملہ تھا، جس نے ایک ایسی جنگ کو جنم دیا، جس میں حزب اللہ کو شدید نقصان پہنچا اور لبنان کے بڑے حصے کھنڈرات میں تبدیل ہو گئے۔

حسن نصراللہ تین دہائیوں سے زائد عرصے تک اس ایران نواز تنظیم کے روح رواں رہے تھے۔ ان کے بعد ان کے جانشین ہاشم صفی الدین بھی چند ہفتوں بعد ہلاک ہو گئے جبکہ دسمبر تک شام میں حزب اللہ کے حلیف بشار الاسد کی حکومت بھی گر گئی تھی۔

(جاری ہے)

اب حزب اللہ پر ہتھیار ڈالنے کے مطالبات بڑھ رہے ہیں، تاہم اس تنظیم نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔

حسن نصراللہ 1992 میں محض 35 برس کی عمر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل بنے تھے۔ وہ 2000 میں اسرائیلی فوج کے انخلا اور 2006 کی 34 روزہ جنگ کے بعد ’’الہامی فتح‘‘ کے اعلان کے ساتھ عرب دنیا میں مقبول ہو گئے تھے۔ وقت کے ساتھ ساتھ حزب اللہ لبنان کی سب سے طاقتور سیاسی اور عسکری قوت اور ایران کے ’’محورِ مزاحمت‘‘ کا مرکزی حصہ بن گئی تھی۔

سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں حماس کے حملے کے بعد حزب اللہ نے بھی اسرائیل پر گولہ باری شروع کر دی تھی، جس کے نتیجے میں تقریباً ایک سال تک مسلح جھڑپیں جاری رہیں۔ اسرائیل نے پھر بڑے پیمانے پر فضائی اور زمینی کارروائی کی، جس میں چار ہزار سے زائد افراد مارے گئے، جن میں 300 سے زیادہ بچے بھی شامل تھے۔

حسن نصراللہ کی تدفین طویل عرصے تک ممکن نہ ہو سکی تھی، تاہم اب ان کی قبر پر بڑی تعداد میں ان کے پیروکار دعا کے لیے آتے ہیں۔

ہفتے کو بیروت کے جنوبی مضافات، جنوبی لبنان اور ملک کے مشرقی حصوں میں اجتماعات منعقد ہو رہے ہیں، جہاں حاضرین سے حزب اللہ کے موجودہ سیکرٹری جنرل نعیم قاسم خطاب کریں گے۔

اس برسی سے قبل لبنان میں سیاسی تناؤ میں اضافہ ہو گیا ہے، خاص طور پر اس وقت جب حزب اللہ نے بیروت کے ساحل پر واقع مشہور چٹانوں پر نصراللہ اور صفی الدین کی تصاویر آویزاں کیں، حالانکہ لبنانی وزیر اعظم نواز سلام اور بیروت کے گورنر نے اس عمل کی اجازت نہیں دی تھی۔

حزب اللہ کے مخالفین نے اس تنظیم کے اس اقدام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔


ایران نے تین یورپی ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا

ایران نے اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے فیصلے پر جرمنی، فرانس اور برطانیہ میں تعینات اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ نے خبر رساں ایجنسی اسنا کے ذریعے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ان تینوں یورپی ممالک، جنہیں اجتماعی طور پر ای تھری کہا جاتا ہے، کے ’’غیر ذمہ دارانہ فیصلے‘‘ کے بعد برلن، پیرس اور لندن میں موجود ایرانی سفیروں کو مشاورت کے لیے تہران طلب کر لیا گیا ہے۔

ای تھری کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو دوبارہ فعال کرنے کا فیصلہ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام سے متعلق سفارتی کوششوں کی ناکامی کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یورپی ممالک کا بنیادی مطالبہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحالی اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی جانب سے نگرانی کی اجازت دینا تھا، جسے ایران نے مسترد کر دیا تھا۔

رواں ہفتے ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سےخطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کا جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ان کا یہ بیان بدھ کے روز ایک ایسے وقت پر سامنے آیا تھا، جب تہران کے جوہری پروگرام پر خدشات کے باعث ایران پر بین الاقوامی پابندیاں دوبارہ عائد کیے جانے کا امکان تھا۔

انہوں نے کہا، ’’میں اس باوقار اسمبلی کے روبرو ایک بار پھر اعلان کرتا ہوں کہ ایران نے کبھی جوہری بم بنانے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی ایسا کرے گا۔

ہم جوہری ہتھیار نہیں چاہتے۔‘‘

یاد رہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے 28 اگست کو اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے 30 روزہ عمل کا آغاز کیا تھا، جو 27 ستمبر کو مکمل ہو رہا ہے۔ ان یورپی طاقتوں کا موقف ہے کہ ایران 2015 کے اس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے، جس کا مقصد تہران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا تھا۔
ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • ایران نے تین یورپی ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا
  • جلسوں سے بانی پی ٹی آئی آزاد نہیں ہونگے، گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی 
  • عمران خان جلسوں سے آزاد نہیں ہوں گے، فیصل کریم کنڈی
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا واضح پالیسی دیں،اداروں کےساتھ ہیں یادہشتگردوں کے،فیصل کریم کنڈی
  • لبنان، شہید مقاومت کی پہلی برسی کے منتظمین کی گرفتاری کا حکم جاری
  • جلسوں سے بانی پی ٹی آئی آزاد نہیں ہوں گے: گورنر خیبرپختونخوا
  • نقل مکانی کرتے فلسطینیوں پر صیہونی حملے، 59 شہید،درجنوں زخمی
  • ہم ہرگز غزہ کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، یمنی وزیراعظم کے مشیر
  • پہلگام حملے سے واضح ہوگیا مسئلہ کشمیر حل ہوئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں.او آئی سی رابطہ گروپ