data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (کامرس رپورٹر) اکتوبر میں مسلسل تیسرے مہینے ٹیکسٹائل برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر کمی ریکارڈ ہوئی، رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ٹیکسٹائل برآمدات 4.39 فیصد بڑھیں، اکتوبر 2025 میں سالانہ بنیاد پر ٹیکسٹائل برآمدات میں 0.

61 فیصد کی کمی ہوئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اکتوبرمیں مسلسل تیسرے مہینے ٹیکسٹائل برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر کمی ہوئی ہے، رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ٹیکسٹائل برآمدات4.39 فیصدبڑھیں۔اکتوبر2025ء میں سالانہ بنیاد پر ٹیکسٹائل برآمدات میں 0.61 فیصدکی کمی ہوئی جب کہ ماہانہ بنیاد پر اکتوبر میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 2.53 فیصد کا اضافہ رکارڈ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق جولائی تااکتوبر 2025ء میں ٹیکسٹائل برآمدات 6 ارب 42کروڑ ڈالر رہیں، گزشتہ سال اسی عرصے میں ٹیکسٹائل برآمدات 6 ارب 15 کروڑ ڈالر تھیں، گزشتہ ماہ ٹیکسٹائل برآمدات کا حجم ایک ارب 62 کروڑ ڈالر رہا۔ذرائع کے مطابق ستمبر2025ء میں ٹیکسٹائل برآمدات ایک ارب 58 کروڑ ڈالرز تھیں، اکتوبر 2024ء میں ٹیکسٹائل برآمدات کا حجم ایک ارب63 کروڑڈالرز تھاجب کہ اکتوبر2023ء میں ٹیکسٹائل برآمدات ایک ارب 44کروڑ ڈالرز تھیں۔اس سے قبل اکتوبر2022ء میں ٹیکسٹائل برآمدات ایک ارب 36کروڑڈالر جب کہ اکتوبر2021 میں ٹیکسٹائل برآمدات کاحجم ایک ارب 60کروڑ ڈالر تھا۔

کامرس رپورٹر سیف اللہ

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں ٹیکسٹائل برا مدات ٹیکسٹائل برا مدات میں میں سالانہ بنیاد بنیاد پر ایک ارب

پڑھیں:

ملکی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ،پاکستان بزنس فورم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-06-20

 

کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان بزنس فورم نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران بار بار روپے کی قدر میں کمی کے باوجود ملک کی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ہے۔غیر جانب دار اور غیر منافع بخش تنظیم پی بی ایف کے مطابق روپے کی قدر میں کمی نے نہ تو پاکستان کی برآمدی مسابقت کو بہتر بنایا ہے اور نہ ہی پائیدار معاشی ترقی کو فروغ دیا ہے۔1955 سے 1971 تک پاکستان کو معیشت کا سنہری دور قرار دیا جاتا ہے، جب روپے کی قدر ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں 4.75 روپے مستحکم رہی۔ اس عرصے میں صنعتی ترقی، معتدل افراطِ زر اور مضبوط برآمدی ماحول دیکھنے میں آیا۔ تاہم 1971 کے بعد مسلسل گراوٹ کا سلسلہ شروع ہوا۔1975 تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 9.99 روپے تک گر گئی اور 2025 میں یہ تقریباً 284 روپے فی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ اس بڑی گراوٹ کے باوجود برآمدات میں کوئی نمایاں بہتری نہیں آئی۔رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی کو بنیادی معاشی مسائل کے حل کے بجائے ایک وقتی حل کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ سرکاری اور اوپن مارکیٹ کے ایکسچینج ریٹس میں فرق مصنوعی ڈالر قلت پیدا کرتا ہے، جس سے کرنسی ذخیرہ کرنے والے اور ٹیکس چور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، تیل اور خوردنی تیل جیسی بڑی درآمدی اشیاء پر انحصار کی وجہ سے کمزور کرنسی کے فوائد زائل ہو جاتے ہیں، نتیجتاً افراطِ زر میں اضافہ ہوتا ہے اور برآمدات متاثر ہوتی ہیں۔پاکستان بزنس فورم کے مطابق، پاکستان کی معیشت کی زیادہ تر پیداواری لاگت ڈالر سے منسلک ہے ، خام مال، مشینری، توانائی اور ٹیکنالوجی کی درآمدات پر انحصار کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی سے پیداواری لاگت بڑھتی ہے نہ کہ مسابقت میں اضافہ ہوتا ہے۔فورم نے خبردار کیا ہے کہ جب تک بنیادی ڈھانچوں کی کمزوریوں کو دور نہیں کیا جاتا، روپے کی گراوٹ، افراطِ زر اور برآمدی زوال کا چکر جاری رہے گا۔ رپورٹ میں پالیسی سازوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کرنسی کی قدر میں ہیرا پھیری کے بجائے حقیقی اصلاحات، پیداواری صلاحیت میں اضافے، کم پیداواری اخراجات اور کاروباری مؤثریت پر توجہ دیں۔پاکستان بزنس فورم کے مطابق، برآمدی مسابقت صرف روپے کی قدر میں کمی سے حاصل نہیں کی جا سکتی بلکہ اس کے لیے پیداواری بہتری، شرحِ سود میں کمی، پالیسی استحکام، اختراعات اور کارکردگی میں اضافے کی ضرورت ہے۔فورم نے حکومت، صنعت اور مالیاتی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ خود انحصاری، تکنیکی ترقی اور پائیدار معاشی نمو پر مبنی طویل المدتی حکمتِ عملی تشکیل دیں تاکہ پاکستان معاشی استحکام، سرمایہ کاری اور برآمدی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

کامرس رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • رواں مالی سال کے 4 ماہ میں تجارتی خسارہ 38 فیصد بڑھ گیا
  • مالی سال کے 4 ماہ میں تجارتی خسارے میں 38 فیصد اضافہ
  • مالی سال کے پہلے 4 ماہ، تجارتی خسارے میں 38 فیصد کا ریکارڈاضافہ
  • ملکی تجارتی خسارے میں 3ارب 46کررڑ70لاکھ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ
  • مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں تجارتی خسارے میں 38 فیصد اضافہ ریکارڈ
  • ملکی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ،پاکستان بزنس فورم
  • اکتوبر میں مہنگائی کی شرح ماہانہ بنیاد پر 1.83 فیصد بڑھ گئی
  • اکتوبر بھی عوام پر گراں گزرا، مہنگائی کی شرح ماہانہ بنیاد پر 1.83 فیصد بڑھ گئی
  • ملک میں اکتوبر میں مہنگائی تخمینے سے زائد ریکارڈ