امام خامنہ ای مجاہدین، انسانی وقار اور مظلوموں کے حقوق کے محافظ ہیں، شیخ نعیم قاسم
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے شہید احمد قصیر، جن کی شہادت کی برسی لبنان میں یوم شہید کے طور پر منائی جاتی ہے، کا مقام بیان کرتے ہوئے کہا: "شہید قصیر نے اپنی شہادت پسندانہ کاروائی کے ذریعے صیہونی فوج کے حوصلے متزلزل کر کے رکھ دیے اور صیہونی دشمن کی لبنان سے ذلت آمیز پسپائی کی راہ ہموار کی۔" اسلام ٹائمز۔ لبنان میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے یوم شہید کے موقع پر "جب ہم شہادت حاصل کرتے ہیں تو ہماری جیت ہوتی ہے" کے نعرے کے ساتھ منعقد ہونے والی تقریب میں تقریر کرتے ہوئے کہا: "شہید کبھی ذلت و رسوائی کا راستہ اختیار نہیں کرتا اور ایک ایسی باوقار زندگی کا انتخاب کرتا ہے جو خودمختاری اور آزادی کے علاوہ دشمن کے مقابلے میں ایمان کی طاقت کے ہمراہ ہوتی ہے۔" انہوں نے لبنان میں یوم شہید کا نام دینے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا: "ہم نے احمد قصیر کی شہادت کی برسی کو یوم شہید کے طور پر منتخب کیا ہے کیونکہ ان کی شہادت ایک خاص مثال ہے اور وہ تمام شہداء کی علامت ہیں۔" شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا: "شہید احمد قصیر نے عزم راسخ کیا اور ہم آہنگی کے بعد مجاہد کمانڈرز عماد مغنیہ اور ابوالفضل کرکی کی نگرانی میں اپنا آپریشن انجام دیا۔" حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا: "شہید احمد قصیر اپنی شہادت پسندانہ کارروائی کے ذریعے دشمن کی آٹھ منزلہ فوجی ہیڈکوارٹر کی عمارت کو نشانہ بنانے اور اسے بھاری نقصان پہنچانے میں کامیاب ہوئے، اس حملے میں 76 صیہونی فوجی ہلاک اور 118 زخمی ہوئے۔ اس آپریشن نے اسرائیلی فوج کے حوصلے اور روح کو شدید متاثر کیا اور لبنان کے دشمنوں کے لیے ذلت آمیز شکست کی راہ ہموار کی۔"
سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سفارت کاری کبھی بھی اسرائیلی غاصبانہ قبضے کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائی ہے، کہا: "اسرائیل کو لبنان کی سرزمین سے مذاکرات کے ذریعے نہیں بلکہ صرف مزاحمت کے ذریعے نکالا گیا ہے۔" شیخ نعیم قاسم نے اپنی تقریر میں کہا: "2000 سے 2023 تک، مزاحمت کے ذریعے موثر ڈیٹرنس تشکیل پائی اور غاصب صیہونی رژیم کے توسیع پسندانہ منصوبے کو عملی جامہ پہنانے سے روکا گیا۔" انہوں نے جنگ اولی الباس میں مزاحمتی قوتوں کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا: "اپنی شاندار استقامت کے ساتھ مزاحمتی جنگجوؤں نے 75000 صیہونی فوجیوں کو لبنان کی سرزمین میں حتی چند میٹر تک پیش قدمی سے روک دیا تھا۔" انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: "لبنان کا اصل مسئلہ اسلامی مزاحمت کے پاس موجود ہتھیاروں کا نہیں ہے بلکہ اصل مسئلہ امریکہ اور اسرائیل کی لبنان کے مستقبل کو داؤ پر لگانے کی خواہش ہے، وہ ملک کی فیصلہ سازی میں حصہ لینا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں وہ فوج کو مزاحمت کا مقابلہ کرنے کے لیے لیس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"
شیخ نعیم قاسم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسرائیل اپنے فوجی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے، کہا: "اب لبنانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ڈیٹرنس کا کام سنبھالے گی اور ہم نے ان کے لیے راستہ بھی کھول دیا ہے۔ یہ وہی ذمہ داری ہے جو اسلامی مزاحمت گذشتہ 42 سال سے نبھاتی آ رہی ہے۔" سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے یونیفل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "اقوام متحدہ کی امن فوج کے ترجمان کے مطابق اسرائیل نے لبنان میں سات ہزار سے زائد مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ حزب اللہ نے کوئی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔" انہوں نے اپنی تقریر میں اسلامی مزاحمت کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کو سراہتے ہوئے کہا: "ہم اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے عظیم رہبر امام خامنہ ای اور شہید قاسم سلیمانی کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے ہمیشہ مزاحمت کی حمایت کی ہے۔" حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے تقریر کے آخر میں تاکید کرتے ہوئے کہا: "ہم ہر گز دشمن کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے، ہمیں پورا یقین ہے کہ مزاحمت اور لبنانی عوام ناقابل تسخیر ہیں، ہم فتح یاب ہوں یا شہید ہو جائیں دونوں صورتوں میں ہم ہی فاتح ہوں گے۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان اسلامی مزاحمت کرتے ہوئے کہا مزاحمت کے انہوں نے کے ذریعے لبنان کے یوم شہید نے اپنی اور اس کے لیے
پڑھیں:
27 ویں ترمیم مکمل مسترد، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے: حافظ نعیم
لاہور: (نیوزڈیسک) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان کا قیام اللہ کی حاکمیت کے اصول پر ہوا، نظام کو اصل رخ پر لانا ہوگا، ہم 27 ویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے۔
اپنے ایک بیان میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہمارا باہمی تبادلہ خیال ملک و قوم کے لیے مفید اور بامقصد ثابت ہو گا، پاکستان کو قائم ہوئے 78 سال گزر چکے ہیں لیکن ریاستی نظام وہ سمت اختیار نہیں کرسکا جس کا خواب قائداعظم اور بانیانِ پاکستان نے دیکھا تھا۔
انہوں نے کہا ہے کہ قیام پاکستان کوئی عام سیاسی جدوجہد نہیں بلکہ عظیم قربانیوں اور تمناؤں کا نتیجہ تھا، تحریک پاکستان صرف مسلم اکثریتی علاقوں تک محدود نہیں تھی بلکہ وہ لوگ بھی اس جدوجہد کا حصہ بنے جو جانتے تھے کہ انہیں اپنے گھر بار اور زمینیں چھوڑنی پڑیں گی، مسلمانوں نے دین کی خاطر گھروں، زمینوں اور حتیٰ کہ اپنے آبا و اجداد کی قبریں تک چھوڑ دیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ مسلمانوں نے ایک ایسے ملک کے قیام کے لیے قربانیاں دیں جہاں اسلام کا عادلانہ نظام نافذ ہو، قائداعظم کی قیادت میں مسلمانانِ ہند نے اللہ کی حاکمیت کے اصول کو بنیاد بنا کر پاکستان کا خواب دیکھا تھا۔
حافظ نعیم نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ محض ایک نعرہ نہیں بلکہ نظامِ زندگی کے مکمل تصور کا اعلان ہے، اللہ کے سوا کوئی طاقت، حکومت یا قوم حاکمیت کا حق نہیں رکھتی اور پاکستان اسی نظریہ پر وجود میں آیا کہ یہاں اسلامی عدل اور اجتماعی انصاف کا نظام قائم ہو، اب ضروری ہے کہ نظام کو اس کے اصل نظریاتی اور آئینی رخ کی طرف واپس لایا جائے۔