اسرائیل کا وجود عالمی امن کیلئے خطرہ: عبدالخبیر آزاد
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) بادشاہی مسجد لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء کرام کو اس لیے مبعوث فرمایا کہ مخلوق خدا کا تعلق اپنے خالق حقیقی کے ساتھ جوڑیں۔ ہم مخلوق خدا کی خدمت کرکے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کر سکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے سیلاب متاثرین کیلئے جو اقدامات کیے ہیں وہ قابل تحسین ہیں۔ پاکستان سعودی عرب دفاعی تاریخی معاہدہ خطے میں امن و استحکام اور امت مسلمہ کی سلامتی و تحفظ کا ضامن ہے۔ پاک سعودی دفاعی معاہدہ ہونے پر ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ اسرائیل کا وجود عالمی امن کیلئے خطرہ ہے۔ اب وقت آگیا ہے عالمی اسلامی فوج بنائی جائے۔ تمام اسلامی ممالک کے عوام کی سکیورٹی کے انتظامات فیلڈ مارشل حافظ عاصم منیر کی قیادت میں افواج پاکستان کے سپرد کیے جائیں۔ اس موقع پر حرمین شریفین کے تحفظ اور مقبوضہ کشمیر وغزہ و فلسطین کی آزاد ی کیلئے خصوصی دعا کی گئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسرائیل کا فلوٹیلا پر حملہ جنگی جرم ہے، فرانسیسی رکن پارلیمنٹ کی مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرس: فرانسیسی رکن پارلیمنٹ میری میسمور نے “گلوبل صمود فلوٹیلا” پر اسرائیلی حملے کو عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے روم اسٹیٹیوٹ کے تحت “جنگی جرم” قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق میری میسمور نے کہا کہ یونان کے سرچ اینڈ ریسکیو زون میں فلوٹیلا پر ڈرون حملے کیے گئے، جن میں 11 جہازوں کو نشانہ بنایا گیا، اسرائیل نے اسی روز ایک بیان جاری کرکے شرکاء کو دھمکانے کی کوشش کی تاکہ وہ یونان میں ہی رک جائیں لیکن ایک بھی جہاز نہیں رکا اور قافلہ اپنی منزل کی طرف بڑھتا رہا۔
انہوں نے کہاہم پہلے سے زیادہ پُرعزم ہیں، میرا خیال ہے کہ اسرائیل کو خوف ہے کہ ہم انسانی راہداری قائم کرکے ایک مثال قائم کر رہے ہیں، یہ حملے بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں کیونکہ شہری جہازوں کو نشانہ بنانا روم اسٹیٹیوٹ کے آرٹیکل 8 کے مطابق جنگی جرم ہے۔
فرانسیسی رکن پارلیمنٹ نے اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب متعدد ممالک نے اقوام متحدہ میں فلسطین کو تسلیم کر لیا ہے۔
انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ وہ نہ صرف اسرائیلی مظالم پر خاموش ہیں بلکہ اپنے شہریوں کے تحفظ کے معاملے میں بھی بےحس اور غیر مؤثر ہیں۔
میسمور نے بتایا کہ اطالوی عوام نے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے احتجاج اور عام ہڑتال کا سہارا لیا تاکہ فلوٹیلا میں شامل اپنے شہریوں کا تحفظ کیا جا سکے، عوام اپنے حکومتوں سے زیادہ بہادر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں شہری مزاحمت کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ فلوٹیلا کا مقصد نہ صرف غزہ میں فوری طور پر امداد پہنچانا ہے بلکہ ایک مستقل انسانی راہداری قائم کرنا، 2017 سے جاری ناکہ بندی توڑنا اور عالمی توجہ مبذول کرانا بھی ہے۔
میسمور کے مطابق اسرائیلی حملوں میں کسی کی جان نہیں گئی تاہم نقصان ضرور ہوا جسے فوری طور پر درست کر لیا گیا لیکن اسی رات غزہ شہر پر بمباری میں ایک ہینگر کو نشانہ بنایا گیا جس میں پناہ لینے والے 40 سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ میں جاری “نسل کشی” 700 سے زائد دنوں سے ریکارڈ ہو رہی ہے اور اسرائیل بھوک کو بطور “ہتھیار” استعمال کر رہا ہے۔
میسمور نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر عملی دباؤ ڈالے اور پابندیاں عائد کرے، ساتھ ہی اعلان کیا کہ مزید شہری گروپ فلوٹیلا میں شمولیت کے لیے جہاز خریدنے کی تیاری کر رہے ہیں تاکہ دنیا کو پیغام دیا جا سکے کہ عوام اپنی حکومتوں سے زیادہ بہادر ہیں۔
خیال رہےکہ ہے کہ امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دراصل دہشت گردی کر رہے ہیں، نام نہاد انسانی امداد کی آڑ میں نہ صرف ناکہ بندی مزید سخت کی جارہی ہے بلکہ غزہ کے باسیوں کو بھوک، قحط اور بمباری سے مارنے کی منظم سازش جاری ہے، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بھی بےحسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔