شام میں امریکی فوج کی نقل و حرکت میں غیر معمولی اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق امریکا نے 30 ٹرکوں پر مشتمل ایک قافلہ حسکہ کے مضافات میں واقع "قصرک" اڈے میں بھیجا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شورش زدہ اسلامی ملک شام کے شہر حسکہ میں درجنوں امریکی فوجی ٹرکوں کی مشکوک نقل و حرکت کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ شامی ذرائع نے شمال مشرقی شام میں واقع حسکہ کے مضافات میں 30 ٹرکوں پر مشتمل امریکی فوجی قافلے کی دراندازی کی اطلاع دی ہے۔ واضح رہے شام کی سرزمین بدستور غیر ملکی افواج کی آماجگاہ بنی ہوئی ہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق امریکا نے 30 ٹرکوں پر مشتمل ایک قافلہ حسقہ کے مضافات میں واقع "قصرک" اڈے میں بھیج دیا ہے۔
یہ امریکی فوجی قافلہ شام اور عراق کی سرحد پر الولید سرحدی کراسنگ سے گزر کر حسکہ کے مضافات میں داخل ہوا۔ امریکی قابض فوج مشرقی شام کے تیل سے مالا مال علاقوں میں فوجی سازوسامان کی منتقلی کے ذریعے اپنی پوزیشن مضبوط کر رہی ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ شام میں افراتفری پھیلانے میں کلیدی کردار ادا کرنے والے ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ اقوام متحدہ شام کی تعمیر نو اور استحکام میں مثبت کردار ادا کرے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مضافات میں
پڑھیں:
واشنگٹن میں امریکی فوجی ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار، چار اہلکار سوار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی ریاست واشنگٹن میں ایک فوجی ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہو کر تباہ ہو گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ریاست واشنگٹن میں فوجی ہیلی کاپٹر ایم ایچ-60 بلیک ہاک معمول کی تربیتی مشق کے دوران گر کر تباہ ہوگیا۔ حادثہ بدھ کی شب جوائنٹ بیس لیوس میک کارڈ کے قریب پیش آیا، جس میں چار فوجی سوار تھے۔
امریکی فوج کے ترجمان کے مطابق تباہ ہونے والا ہیلی کاپٹر 160ویں اسپیشل آپریشنز ایوی ایشن رجمنٹ کے اہلکاروں کے زیر استعمال تھا۔ حکام نے فی الحال فوجیوں کی صحت یا ممکنہ جانی نقصان کے حوالے سے کوئی باضابطہ تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق حادثہ رات نو بجے کے قریب پیش آیا، جس کے نتیجے میں علاقے میں شدید آگ بھڑک اٹھی اور جمعرات کی صبح تک یہ آگ ایک ایکڑ رقبے تک پھیل گئی۔ اس وقت بھی فوجی ٹیمیں جائے حادثہ پر موجود ہیں اور سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
فوجی حکام نے کہا ہے کہ واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، جب کہ ماہرین تکنیکی پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں۔