غیروں کا نہیں، اپنوں کا ساتھ دیں” نریندر مودی کی بھارتی عوام سے مقامی مصنوعات اپنانے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ملکی اشیا کا استعمال کم کریں اور بھارت میں تیار کردہ مصنوعات کو ترجیح دیں، تاکہ ملک کو خود انحصاری کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ “اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی معیشت کو مضبوط کریں اور ‘سودیشی’ تحریک کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔”
مودی کی اپیل ایسے وقت میں کیوں؟
مودی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور بھارت کے تجارتی تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد، مودی نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ بھارتی عوام “میک ان انڈیا” کو ترجیح دیں۔
غیر ملکی برانڈز کے بائیکاٹ کی مہم
مودی کے ان بیانات کے بعد، ان کے حامیوں نے بھارت میں کئی مشہور امریکی برانڈز کے بائیکاٹ کی مہم شروع کر دی ہے۔ ان برانڈز میں میک ڈونلڈز، پیپسی اور ایپل جیسے معروف نام شامل ہیں، جو بھارت میں بے حد مقبول ہیں، خاص طور پر نوجوان نسل میں۔
ہمیں اپنی عادتیں بدلنا ہوں گی” — مودی کا عوام سے خطاب
وزیراعظم مودی نے کہا کہ ہم روزمرہ زندگی میں بہت سی غیر ملکی اشیا استعمال کرتے ہیں، جن کی ہمیں حقیقتاً ضرورت نہیں ہوتی۔ اب ہمیں اس طرزِ زندگی کو تبدیل کرنا ہوگا اور وہی اشیا خریدنی ہوں گی جو ہمارے اپنے ملک میں بنی ہوں۔”
انہوں نے کسی مخصوص ملک کا نام لیے بغیر تمام ریاستی حکومتوں، دکانداروں اور سرمایہ کاروں سے اپیل کی کہ وہ بھارت میں بننے والی مصنوعات کی پیداوار اور فروخت پر توجہ دیں، تاکہ مقامی صنعتیں ترقی کریں اور معیشت کو تقویت ملے۔
امریکی کمپنیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی؟
بھارت کی 1.
جی ایس ٹی اصلاحات کا اعلان
قوم سے خطاب کے دوران مودی نے نئی جی ایس ٹی (Goods & Services Tax) اصلاحات کا بھی اعلان کیا، جس کے تحت روزمرہ استعمال کی اشیا، خوراک، ادویات اور دیگر ضروری خدمات پر اب صرف 5 فیصد یا 18 فیصد ٹیکس سلیب لاگو ہوگا۔ ان اصلاحات کا مقصد عوام پر مالی بوجھ کم کرنا اور کاروباری سرگرمیوں میں آسانی لانا ہے۔ Post Views: 2
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
6 نومبر کو یوم شہدائے جموں منایا جائے گا
شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آزاد جموں و کشمیر کے تمام دس اضلاع اور بڑے قصبوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی ریلیاں، بھارت مخالف مظاہرے اور خصوصی دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری 6 نومبر کو یوم شہدائے جموں اس تجدید عہد کے ساتھ منائیں گے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہدجاری رکھی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق یہ دن کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین بابوں میں سے ایک ہے جب نومبر 1947ء کے پہلے ہفتے میں ڈوگرہ حکمران مہاراجہ ہری سنگھ کی افواج، بھارتی فوج اور آر ایس ایس کے مسلح غنڈوں نے جموں خطے کے مختلف علاقوں میں اس وقت لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا جب وہ پاکستان کی طرف ہجرت کر رہے تھے۔کشمیری ہر سال 6 نومبر کو یوم شہدائے جموں مناتے ہیں، ان شہداء نے جموں میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے شروع کی گئی نسل کشی کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کیں۔
شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آزاد جموں و کشمیر کے تمام دس اضلاع اور بڑے قصبوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی ریلیاں، بھارت مخالف مظاہرے اور خصوصی دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔ شہدائے جموں کی تاریخی قربانیوں کو اجاگر کرنے اور جدوجہد آزادی سے وابستگی کا اعادہ کرنے کے لیے سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے زیراہتمام قرآن خوانی، سیمینارز اور سمپوزیم منعقد کیے جائیں گے۔دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے جموں کے شہداء کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی قربانیوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے لیے مشعل راہ قرار دیا ہے۔ حریت رہنمائوں نے کہا کہ اس دن کشمیری عوام اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے عزم کی تجدید کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں کے بھارتی جبر کے باوجود کشمیری اپنے عزم پر ثابت قدم ہیں اور وہ دن دور نہیں جب ان کی قربانیاں رنگ لائیں گی۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی بربریت کا نوٹس لے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔