data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے رواں کاروباری ہفتے کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتہ غیر معمولی مثبت رجحان کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ ہنڈرڈ انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح کے قریب بند ہوا اور مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں کھربوں روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اعداد و شمار کے مطابق 100 انڈیکس ہفتے کے اختتام پر 162,257 پوائنٹس پر بند ہوا۔ کاروباری ہفتے کے دوران انڈیکس مجموعی طور پر 5,176 پوائنٹس کے بینڈ میں رہا۔ ہفتے کی بلند ترین سطح 162,422 پوائنٹس ریکارڈ کی گئی جبکہ کم ترین سطح 157,245 پوائنٹس تک دیکھی گئی۔

مارکیٹ میں ایک ہفتے کے دوران 8.

35 ارب شیئرز کی خرید و فروخت ہوئی، جن کی مالیت تقریباً 300 ارب روپے رہی۔ مسلسل مثبت رجحان کے باعث حصص بازار کی مجموعی مالیت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا اور مارکیٹ کیپٹلائزیشن 468 ارب روپے بڑھ کر 19 ہزار 42 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ اسٹاک ایکسچینج میں یہ مثبت رحجان ملکی سرمایہ کاروں کے بڑھتے اعتماد اور اقتصادی پالیسیوں کے تسلسل کا مظہر ہے۔ ان کے مطابق اگر یہی رفتار برقرار رہی تو آئندہ ہفتوں میں انڈیکس مزید ریکارڈ سطح عبور کر سکتا ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسٹاک ایکسچینج

پڑھیں:

پاکستان کے ہر شہری پر کتنا قرض ہے؟ قرضوں کے خطرناک حد تک بڑھنے کی رپورٹ جاری

اسلام آباد:

پاکستان پر قرضوں کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے اور ملک پر بڑھتے ہوئے قرضون کے باعث ہر پاکستانی شہری اس وقت 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہوگیا ہے۔

اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ کی ملکی قرضوں کی صورت حال پر تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ہر پاکستانی شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے جبکہ 10 سال پہلے ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں سالانہ اوسطاً 13 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے اور 10 برس کے دوران ہر پاکستانی پر تین گنا قرضہ بڑھ گیا ہے۔

قرضوں کے حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ سالانہ اوسطاً 13 فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے اور ہر 6 سال میں قرضوں کا بوجھ دوگنا ہو جاتا ہے۔

اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت فوری طور پر مالی نظم و ضبط اپنائے، ٹیکس نیٹ وسیع کرے، پالیسی ریٹ موجودہ 11 فیصد سے کم کر 9 فیصد پر لائے، پالیسی ریٹ کم کرنے سے قرضوں پر سود کی لاگت میں 12 کھرب روپے کمی ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق پالیسی ریٹ کم کرنے سے مالی گنجائش بڑھے گی، کاروبار زیادہ مسابقتی ہوں گے۔

حکومت کو خبردار کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ قرضوں کی صورت حال خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ خراب ہے کیونکہ پاکستان پر قرضہ ملکی معیشت کے 70.2 فیصد کے برابر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ ساز تیزی، وزیراعظم کا اظہارمسرت
  • پاکستان کے ہر شہری پر کتنا قرض ہے؟ قرضوں کے خطرناک حد تک بڑھنے کی رپورٹ جاری
  • اسٹاک ایکسچینج کی تاریخی کارکردگی، انڈیکس 161 ہزار پوائنٹس عبور کرگیا
  • پاکستان سٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان کا سلسلہ برقرار
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نئی تاریخ رقم، انڈیکس بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ ساز تیزی؛ انڈیکس ایک بار پھر تاریخ کی بلند ترین سطح پر
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نئی تاریخ رقم
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، 100 انڈیکس ایک لاکھ 61 ہزار سے تجاوز کر گیا
  • گردشی قرضوں میں کمی کی امید، اسٹاک انڈیکس میں 800 پوائنٹس سے زائد اضافہ