پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ہفتہ بھر مثبت رجحان رہا، ہفتہ وار رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے رواں کاروباری ہفتے کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتہ غیر معمولی مثبت رجحان کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ ہنڈرڈ انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح کے قریب بند ہوا اور مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں کھربوں روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق 100 انڈیکس ہفتے کے اختتام پر 162,257 پوائنٹس پر بند ہوا۔ کاروباری ہفتے کے دوران انڈیکس مجموعی طور پر 5,176 پوائنٹس کے بینڈ میں رہا۔ ہفتے کی بلند ترین سطح 162,422 پوائنٹس ریکارڈ کی گئی جبکہ کم ترین سطح 157,245 پوائنٹس تک دیکھی گئی۔
مارکیٹ میں ایک ہفتے کے دوران 8.
ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ اسٹاک ایکسچینج میں یہ مثبت رحجان ملکی سرمایہ کاروں کے بڑھتے اعتماد اور اقتصادی پالیسیوں کے تسلسل کا مظہر ہے۔ ان کے مطابق اگر یہی رفتار برقرار رہی تو آئندہ ہفتوں میں انڈیکس مزید ریکارڈ سطح عبور کر سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹاک ایکسچینج
پڑھیں:
پاکستان کے ہر شہری پر کتنا قرض ہے؟ قرضوں کے خطرناک حد تک بڑھنے کی رپورٹ جاری
اسلام آباد:پاکستان پر قرضوں کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے اور ملک پر بڑھتے ہوئے قرضون کے باعث ہر پاکستانی شہری اس وقت 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہوگیا ہے۔
اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ کی ملکی قرضوں کی صورت حال پر تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ہر پاکستانی شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے جبکہ 10 سال پہلے ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں سالانہ اوسطاً 13 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے اور 10 برس کے دوران ہر پاکستانی پر تین گنا قرضہ بڑھ گیا ہے۔
قرضوں کے حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ سالانہ اوسطاً 13 فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے اور ہر 6 سال میں قرضوں کا بوجھ دوگنا ہو جاتا ہے۔
اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت فوری طور پر مالی نظم و ضبط اپنائے، ٹیکس نیٹ وسیع کرے، پالیسی ریٹ موجودہ 11 فیصد سے کم کر 9 فیصد پر لائے، پالیسی ریٹ کم کرنے سے قرضوں پر سود کی لاگت میں 12 کھرب روپے کمی ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق پالیسی ریٹ کم کرنے سے مالی گنجائش بڑھے گی، کاروبار زیادہ مسابقتی ہوں گے۔
حکومت کو خبردار کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ قرضوں کی صورت حال خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ خراب ہے کیونکہ پاکستان پر قرضہ ملکی معیشت کے 70.2 فیصد کے برابر ہے۔