ہفتے کے صرف 1000 روپےملتے تھے، وہ بھی انوکھی شرط کے ساتھ، سیف علی خان کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
بالی وُڈ اداکار سیف علی خان نے اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں کے دلچسپ مگر کٹھن تجربات یاد کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ایک وقت ایسا بھی آیا جب وہ ہفتے کے صرف 1000 روپے کماتے تھے اور یہ رقم لینے کے لیے انہیں خاتون پروڈیوسر کی انوکھی شرط پوری کرنا پڑتی تھی—ہر بار پیسے ملنے پر دس بار گال پر بوسہ دینا۔
سیف علی خان نے حالیہ انٹرویو میں اپنی ابتدائی فلمی زندگی اور اس دوران درپیش مشکلات کے بارے میں کھل کر بات کی۔
اسکوائر انڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیف علی خان نے بتایا کہ اگرچہ وہ ایک مراعات یافتہ گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن فلمی سفر ان کے لیے آسان نہیں تھا۔
21 برس کی عمر میں ان کی شادی اداکارہ امرتا سنگھ سے ہوگئی اور 25 سال کی عمر میں وہ دو بچوں سارہ اور ابراہیم کے والد بھی بن چکے تھے۔ اس کم عمری میں ان پر بھاری گھریلو اور مالی ذمہ داریاں تھیں۔ اس دوران مالی دباؤ کے باعث انہیں ہر موقع کو غنیمت جاننا پڑا۔
انہوں نے 1990 کی دہائی کو اپنی زندگی کا ”نیٹ پریکٹس“ دور قرار دیا، جب وہ فلم انڈسٹری میں مختلف چھوٹے اور سائیڈ ہیرو کے کردار کرتے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ، ’لوگ کہتے تھے کہ تم خوش قسمت ہو، بار بار موقع مل رہا ہے۔ لیکن حقیقت یہ تھی کہ مجھے بہترین فلموں میں مرکزی کردار نہیں مل رہا تھا اور زیادہ تر فلمیں ناکام ہو رہی تھیں۔‘
سیف نے حال ہی میں اپنے ابتدائی دو دہائیوں کی تمام فلمیں دوبارہ دیکھی ہیں، جنہیں وہ یوٹیوب پر رات کو ایک ایک کر کے دیکھتے تھے۔ ان کے مطابق یہ عمل ”نہایت عاجزی پیدا کرنے والا اور تھراپی جیسا“ ثابت ہوا۔
2000 کی دہائی نے ان کے کیریئر کا رخ بدل دیا۔ فلم ”لو کے لیے کچھ بھی کرے گا“ اور ”دل چاہتا ہے“ نے انہیں رومینٹک ہیرو کی پہچان دی، جبکہ ”اومکارا“ (2006) میں ولن کا کرداران کے کیریئر کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا، جس میں انہوں نے ایوارڈز بھی جیتے۔
سیف علی خان حال ہی میں نیٹ فلکس کی ایکشن تھرلر فلم ”جیول تھیف: دی ہیسٹ بگنز“ میں نظر آئے۔ اب وہ پریہ درشن کی فلم ”حیوان“ میں جلوہ گر ہوں گے، جس میں ان کے ساتھ اکشے کمار بھی شامل ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیف علی خان
پڑھیں:
پاکستان میں زیادہ تر منشیات افغانستان سے آنے کا انکشاف
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کی بڑھتی رسائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا گیا کہ رواں سال 263 یونیورسٹیوں کے گردونواح سے منشیات پکڑی گئی ہیں، جبکہ 4 ہزار کالجز میں آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے، پاکستان سے 87 فیصد "آئس" جی سی سی ممالک میں جاتی ہے، کوریئر پارسلز اور آن لائن شاپنگ کو بھی اس مقصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ میں بتایا گیا ہے پاکستان میں زیادہ تر منشیات افغانستان سے سمگل ہو کر آتی ہیں اور پاکستان کے راستے دیگر ممالک تک پہنچائی جاتی ہیں، جبکہ اندرون ملک اور بیرون ملک کوریئر کمپنیوں کے ذریعے منشیات کی ترسیل میں اضافہ ہوا ہے، جس کیلئے مؤثر قانون سازی ناگزیر ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز کی زیرصدارت اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، وزیر مملکت داخلہ سینیٹر طلال چودھری، سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی اے این ایف سمیت دیگر حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں "کریمنل لاز ترمیمی بل اور انسداد منشیات اقدامات" پر تفصیلی غور کیا گیا۔وفاقی وزیر قانون نے کمیٹی کو بتایا کریمنل جسٹس سسٹم میں بہتری کیلئے 65 ترامیم تجویز کی گئی ہیں، جو ایک غیر سیاسی ایجنڈا ہے اور اس پر وسیع مشاورت کی ضرورت ہے۔ ارکان نے موجودہ ایف آئی آر کے نظام، جیلوں کی گنجائش اور تاخیری عدالتی عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ڈی جی اے این ایف کی بریفنگ میں بتایا گیا اب تک 150 میٹرک ٹن منشیات پکڑی گئی ہیں، جن میں سے 62 فیصد اے این ایف نے ضبط کیں۔ ادارے نے 598 بڑے سمگلرز کو گرفتار اور 19 بین الاقوامی نیٹ ورکس کو توڑا۔
تعلیمی اداروں میں منشیات کی بڑھتی رسائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا گیا کہ رواں سال 263 یونیورسٹیوں کے گردونواح سے منشیات پکڑی گئی ہیں، جبکہ 4 ہزار کالجز میں آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے، پاکستان سے 87 فیصد "آئس" جی سی سی ممالک میں جاتی ہے، کوریئر پارسلز اور آن لائن شاپنگ کو بھی اس مقصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ افغانستان میں قائم لیبارٹریاں منشیات کی تیاری کا بڑا ذریعہ ہیں اور پاکستان میں درآمد ہونیوالے کچھ کیمیکلز بھی اس کام میں استعمال ہوتے ہیں۔کمیٹی نے کوریئر کمپنیوں کی رجسٹریشن اور نگرانی کے حوالے سے قانون سازی کی سفارش کی جبکہ ارکان نے شیشہ کیفے، تعلیمی اداروں اور مدارس میں انسدادِ منشیات اقدامات کو مزید مؤثر بنانے پر زور دیا۔