ترک اعلیٰ حکام اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے، افغانستان سے کشیدگی پر بات چیت ہوگی, صدر اردوان
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ ترکی کے وزیرِ خارجہ حکان فیدان، وزیرِ دفاع یشار گولر اور انٹیلی جنس چیف ابراہیم کالن اگلے ہفتے اسلام آباد کا دورہ کریں گے تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات چیت کی جا سکے۔
صدر اردوان نے یہ اعلان اتوار کے روز آذربائیجان سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔
ذرائع کے مطابق استنبول میں ہونے والے پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوگئے ہیں۔ مذاکرات میں فریقین سرحد پار دہشت گردی کی نگرانی کے طریقہ کار پر اتفاق نہ کر سکے۔ پاکستانی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی کہ “بات چیت ختم ہوچکی ہے” اور اب یہ “غیر معینہ مدت کے لیے معطل” ہو گئی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ افغان طالبان وفد بغیر کسی واضح منصوبے کے مذاکرات میں شریک ہوا اور تحریری معاہدے پر دستخط کرنے سے گریز کیا۔
ذرائع کے مطابق، مذاکرات کے دوران ترکی اور قطر کے ثالثین نے دونوں وفود کے درمیان بات چیت کرانے کی کوشش کی، تاہم جمعے کے روز براہِ راست ملاقات نہیں ہوئی۔ پاکستانی وفد کی قیادت آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک نے کی، جبکہ افغان وفد کی سربراہی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس (GDI) کے سربراہ عبدالحق واثق کر رہے تھے۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی کے مطابق پاکستانی وفد نے اپنے مؤقف کو “ٹھوس شواہد اور دلائل کے ساتھ” پیش کیا، اور ثالثوں کے ذریعے افغان نمائندوں تک اپنے مطالبات پہنچائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، تاہم دونوں ممالک کے درمیان موجود عارضی جنگ بندی بدستور قائم ہے۔
دوسری جانب، ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے پاکستانی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، اور کہا کہ ایران دونوں ممالک کے درمیان اختلافات دور کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک
پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں ڈیڈلاک ہو گیا۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کیے گئے بیان میں وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان کی سر زمین سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانے کی ذمے داری افغانستان پر عائد ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ افغان طالبان دوحہ امن معاہدے کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل میں اب تک ناکام رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے چمن بارڈر واقعے سے متعلق افغان دعوے بے بنیاد ہیں، ترجمان وزارت اطلاعات پاکستان افغانستان: ایک نازک موڑعطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ افغان عوام کے لیے خیر سگالی کا جذبہ رکھتا ہے اور ان کے لیے ایک پُرامن مستقبل کا خواہش مند ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان طالبان حکومت کے ایسے اقدامات کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام یا پڑوسی ممالک کے مفاد میں نہ ہوں۔
وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ پاکستان اپنے عوام اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔
عطاء اللّٰہ تاڑر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیہ اور قطر کا شکریہ ادا کیا۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ استنبول میں پاک افغان مذاکرات بے نتیجہ رہے ہیں۔
سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستانی وفد وطن واپسی کے لیے تیار ہے۔