پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ہفتے کا آغاز مثبت نوٹ پر کیا، جہاں پیر کے دن ابتدائی گھنٹوں میں کے ایس سی 100 انڈیکس میں ایک ہزار سے زائد پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا۔

مارکیٹ میں مثبت جذبات کی وجہ حالیہ مستحکم معاشی اشارے تھے، صبح 10:40 بجے کے ایس سی 100 انڈیکس 160,632.77 پوائنٹس پر رہا، جو کہ 1,039.87 پوائنٹس یعنی 0.

65 فیصد کا اضافہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ہفتے بھر مندی کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں نئی جان، انڈیکس میں 2 ہزار پوائنٹس کا اضافہ

اہم شعبوں میں خریداری کا رجحان دیکھا گیا، جن میں گاڑی ساز ادارے، سیمنٹ، کمرشل بینک، تیل و گیس کی کھوج کرنے والی کمپنیاں، تیل کی تقسیم کار کمپنیاں، بجلی پیدا کرنے والے ادارے اور ریفائنری کے شعبے شامل ہیں۔

PSX Opened Positive ????
☀️ KSE 100 opened positive by +991.2 points this morning. Current index is at 160,584.11 points (9:45 AM) pic.twitter.com/Jfpj686b0K

— Investify Pakistan (@investifypk) November 10, 2025

انڈیکس میں وزنی شیئرز جیسے کہ آر ایل، پی ایس او، ماری، او جی ڈی سی، پی او ایل، پی پی ایل، حبکو، ایچ سی اے آر، ڈی جی کے سی، ایم ای بی ایل اور این بی پی سبز زون میں ٹریڈ ہوئے۔

مالیاتی شعبے کے ایک دستاویز کے مطابق، پاکستان نے موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 2.1 ٹریلین روپے کا بجٹ سرپلس ریکارڈ کیا، جو کہ جی ڈی پی کا 1.6 فیصد بنتا ہے۔

گزشتہ ہفتے، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کارکردگی کمزور رہی، کیونکہ مسلسل جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال اور کمزور معاشی اشاروں نے سرمایہ کاروں کے جذبات پر دباؤ ڈالا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی کا ملک کی معیشت سے کتنا تعلق ہے؟

کے ایس سی 100 انڈیکس ہفتہ وار بنیاد پر 2,038 پوائنٹس یا 1.3 فیصد کمی کے بعد 159,592.91 پوائنٹس پر بند ہوا۔

عالمی سطح پر، پیر کو عالمی اسٹاک مارکیٹوں میں بہتری دیکھنے کو ملی، کیونکہ امریکی حکومت کے طویل شٹ ڈاؤن کے خاتمے کی امید پیدا ہوئی۔

امریکی سینیٹ نے اتوار کے روز ایک ایسا بل آگے بڑھایا جس کا مقصد وفاقی حکومت کو دوبارہ کھولنا اور 40 روز سے جاری شٹ ڈاؤن ختم کرنا ہے، جس کے دوران وفاقی ملازمین کو تنخواہ نہیں ملی، خوراک کی امداد میں تاخیر ہوئی اور ہوائی سفر متاثر ہوا۔

مزید پڑھیں: مثبت خبروں نے اسٹاک مارکیٹ سنبھال لی، انڈیکس میں 5,200 پوائنٹس کا اضافہ

اگر سینیٹ یہ بل منظور کر لے، تو یہ اب بھی ایوان نمائندگان کی منظوری اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کے لیے بھیجنا ہوگا، جس میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔

امریکا میں شٹ ڈاؤن نے معیشت پر بڑھتا ہوا اثر ڈالا ہے، کیونکہ ہوائی اڈوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوج کے وفاقی ملازمین بغیر تنخواہ کام کر رہے ہیں، جبکہ مرکزی بینک کے پاس محدود سرکاری معاشی ڈیٹا ہے۔

چین میں سی ایس آئی 300 بلیو چپ انڈیکس 0.24 فیصد نیچے آیا، جبکہ ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس 0.6 فیصد بڑھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا انڈیکس پاکستان اسٹاک ایکسچینج ڈونلڈ ٹرمپ شٹ ڈاؤن غیر یقینی صورتحال مستحکم معاشی اشارے ہانگ کانگ وفاقی ملازمین

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا انڈیکس پاکستان اسٹاک ایکسچینج ڈونلڈ ٹرمپ شٹ ڈاؤن غیر یقینی صورتحال ہانگ کانگ وفاقی ملازمین پوائنٹس کا اضافہ پاکستان اسٹاک انڈیکس میں

پڑھیں:

بھارت: امیروں اور غریبوں کے درمیان فرق میں غیرمعمولی اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں 2000 ء سے 2023 ء کے درمیان بالائی سطح کے ایک فیصد امیر ترین افراد کی دولت میں 62 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ عالمی عدم مساوات پر ایک نئی رپورٹ کے مطابق پچھلی دہائیوں میں بھارت میں امیروں اور غریبوں کے درمیان دولت کا فرق غیرمعمولی حد تک بڑھ گیا ہے۔ جی 20 ٹاسک فورس کی جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق اس عرصے کے دوران بالائی سطح کے ایک فیصد افراد نے اپنی دولت کے حصے میں 62 فیصد اضافہ کیا۔ جنوبی افریقا کی جی20 صدارت میں بنائی گئی اس کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کی کل آبادی کے امیر ترین ایک فیصد افراد نے 2000ء کے بعد سے بننے والی نئی دولت کا 41 فیصد حصہ حاصل کیا۔ ورلڈ ان ایکویلٹی لیب کے اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ میں دنیا کی نچلی 50 فیصد آبادی کی دولت میں صرف ایک فیصد اضافہ ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا دوسرے الفاظ میں، امیر ترین ایک فیصد نے نچلے 50 فیصد کی نسبت 2ہزار 655 گنا زیادہ دولت میں اضافہ کیا۔ ٹاسک فورس نے سفارش کی کہ عدم مساوات پر ایک نیا عالمی پینل تشکیل دیا جائے جو انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمٹ چینج کی طرز پر ہو۔ یہ پینل عدم مساوات کے اسباب اور اثرات کی نگرانی کرے گا اور حکومتوں و پالیسی سازوں کو رہنمائی فراہم کرے گا۔ رپورٹ کے مصنفین نے خبردار کیا کہ جن ممالک میں معاشی عدم مساوات زیادہ ہے، وہاں جمہوری نظام زوال پذیر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔نوبیل انعام یافتہ ماہرِ معاشیات جوزف اسٹگلٹز اور عالمی عدم مساوات پر آزاد ماہرین کی غیر معمولی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ یہ صرف غیرمنصفانہ نہیں بلکہ معاشرتی ہم آہنگی کو بھی کمزور کرتا ہے۔ یہ ہماری معیشت اور سیاست دونوں کے لیے خطرہ ہے۔یہ کمیٹی جنوبی افریقاکے صدر سیرل رامافوسا کی درخواست پر تشکیل دی گئی تھی۔ رامافوسا نومبر 2025 ء تک جی20 گروپ کی صدارت سنبھالے ہوئے ہیں، جس کے بعد یہ ذمہ داری امریکا کو منتقل کی جائے گی۔ رپورٹ کے مصنفین نے مکمل طوفان کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا، یوکرین جنگ، اور تجارتی تنازعات جیسے عالمی بحرانوں نے غربت اور عدم مساوات کو مزید بڑھایا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا میں ہر 4میں سے ایک شخص کو اکثر کھانا چھوڑنا پڑتا ہے، جبکہ ارب پتیوں کی دولت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ 2020ء کے بعد سے عالمی سطح پر غربت میں کمی رک گئی ہے اور کچھ علاقوں میں اضافہ ہوا ہے۔مزید برآں 2.3 ارب افراد کو درمیانی یا شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے، جو کہ 2019 ء کے مقابلے میں 33.5 کروڑ زیادہ ہے۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • آئینی ترامیم مثبت اور وقت کی ضرورت کے پیشِ نظر کی جا رہی ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ
  • پاکستان کی جانب سے افغانستان بارڈرز کی بندش سے کتنے کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا؟
  • سٹاک مارکیٹ میں تیزی، انڈیکس ایک لاکھ 61 ہزار پوائنٹس کی حد پر بحال
  • بلوچستان میں بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات کی شرح میں نمایاں اضافہ
  • بھارت: امیروں اور غریبوں کے درمیان فرق میں غیرمعمولی اضافہ
  • 24 گھنٹے کے دوران ڈینگی کے 999 کیسز رپورٹ
  • قانون،کیا صرف غریبوں کے لیے؟
  • اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے مسلسل مندی: غیر یقینی حالات نے سرمایہ کاروں کو پریشان کر دیا
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے میں منفی رجحان