data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا بھر میں ڈیری مصنوعات کو صدیوں سے غذائی اہمیت دی جاتی رہی ہے۔ دودھ اور اس سے بنی اشیاء کو ہمیشہ صحت بخش سمجھا گیا ہے، تاہم آج بھی ان کے بارے میں کئی افواہیں اور غلط فہمیاں گردش کرتی ہیں، جن کی بنیاد پر لوگ کبھی ضرورت سے زیادہ ان کا استعمال کرتے ہیں تو کبھی بلاوجہ ان سے پرہیز۔ غذائیت کے ماہرین کے مطابق ان میں سے کئی تصورات حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔

سب سے عام غلط فہمی یہ ہے کہ دودھ ایک لازمی غذا ہے اور مضبوط ہڈیوں کے لیے ناگزیر ہے۔ بلاشبہ ایک کپ کم چکنائی والا دودھ تقریباً 300 ملی گرام کیلشیم فراہم کرتا ہے، جو بالغ افراد کی روزانہ ضرورت کا ایک تہائی ہے، مگر حالیہ تحقیق کچھ اور کہتی ہے۔ 2022 میں 20 مختلف مطالعات کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ زیادہ دودھ پینے اور کم دودھ پینے والوں میں ہڈیوں کے ٹوٹنے کے امکانات میں کوئی نمایاں فرق نہیں پایا گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کیلشیم اور پروٹین کی ضرورت صرف دودھ سے پوری نہیں ہوتی، یہ غذائی اجزاء ہڈیوں والی مچھلی، سبز پتوں والی سبزیوں، گوشت اور فورٹیفائیڈ غذاؤں سے بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

ایک اور بحث دودھ کی چکنائی کے حوالے سے ہے۔ کئی دہائیوں سے ماہرین کم چکنائی والا دودھ تجویز کرتے رہے ہیں تاکہ دل کے امراض اور فالج کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔ لیکن شواہد متضاد ہیں۔ بعض تحقیقات نے کم چکنائی والے دودھ کے فوائد ظاہر کیے جبکہ کچھ مطالعوں میں عام دودھ کو بھی ذیابیطس اور دیگر بیماریوں کے خطرات کم کرنے میں مددگار پایا گیا۔ 2018 کی ایک تحقیق میں یہ نتیجہ سامنے آیا کہ جن افراد کے خون میں دودھ کی چکنائی زیادہ تھی، ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ کم دیکھا گیا۔

ماہرین کے مطابق دودھ کے انتخاب کا انحصار ذاتی صحت اور ذائقے کی ترجیحات پر ہونا چاہیے، کیونکہ پروٹین اور کیلشیم دونوں اقسام میں تقریباً یکساں مقدار میں موجود ہیں، فرق صرف کیلوریز کا ہے۔

اسی طرح یہ تاثر بھی عام ہے کہ پودوں پر مبنی دودھ—جیسے سویا، بادام یا جو کا دودھ—ہمیشہ گائے کے دودھ سے زیادہ غذائیت رکھتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان میں بعض اوقات ضروری وٹامنز اور معدنیات شامل نہیں ہوتے، بالخصوص پروٹین، کیلشیم اور وٹامن B12۔ مزید یہ کہ بعض برانڈز میں اضافی شکر اور نمک ملایا جاتا ہے جو زیادہ مقدار میں صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ پروٹین کے معیار کے اعتبار سے بھی گائے کا دودھ اور سویا دودھ مکمل ہیں، جبکہ دیگر پودوں کے دودھ میں یہ خصوصیت نہیں پائی جاتی۔

لیکٹوز انٹولرنس کے بارے میں بھی غلط فہمیاں ہیں۔ عام خیال یہ ہے کہ اس مسئلے میں مبتلا افراد دودھ اور ڈیری مصنوعات بالکل نہیں کھا سکتے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسے افراد کے جسم میں لیکٹیز انزائم کی کمی ہوتی ہے، جس کے باعث پیٹ میں گیس یا بدہضمی ہو سکتی ہے، لیکن کئی ڈیری مصنوعات مثلاً سخت پنیر، دہی اور مکھن میں لیکٹوز بہت کم ہوتا ہے اور یہ عموماً ہلکی مقدار میں برداشت کیے جا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں مارکیٹ میں لیکٹوز فری دودھ اور دیگر مصنوعات بھی دستیاب ہیں جو صحت کے لیے محفوظ متبادل ہیں۔

اسی طرح ایک عام خیال یہ ہے کہ کچا دودھ زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے۔ لیکن ماہرین کے مطابق پیسچورائزیشن سے غذائی اجزاء پر معمولی اثر ضرور پڑتا ہے، تاہم یہ عمل دودھ کو خطرناک بیکٹیریا سے پاک کر دیتا ہے، جو کبھی کبھار جان لیوا بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس لیے بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے کچا دودھ پینا کسی طور محفوظ نہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دودھ اور ڈیری مصنوعات غذائیت سے بھرپور ہیں لیکن یہ لازمی غذا نہیں۔ صحت مند زندگی کے لیے متوازن غذا اور اعتدال ضروری ہے۔ اگر ڈیری مصنوعات استعمال کرنا ہوں تو پیسچورائزڈ دودھ اور اس کے محفوظ متبادلات بہترین انتخاب ہیں۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈیری مصنوعات دودھ اور یہ ہے کہ کے لیے

پڑھیں:

تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کر دیا

تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔

محمود خان اچکزئی کی زیرصدارت تحریک کا اہم اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا،  اجلاس میں سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس، سینیٹر حامد خان، نورالحق قادری اور ہمایوں مہمند نے شرکت کی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ 27ویں آئینی ترمیم آئینِ پاکستان کی روح کے منافی ہے، تحریک تحفظ آئین کے اراکین کسی ووٹنگ یا رائے شماری میں حصہ نہیں لیں گے، غیر آئینی عمل میں شریک ہونا آئین کی بالادستی سے انحراف ہے۔

اعلامیے کے مطابق  یہ ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے، پارلیمانی توازن اور وفاقی اصولوں کے خلاف ہے، پارلیمنٹ کسی یکطرفہ آئینی ترمیم کی مجاز نہیں، 27ویں ترمیم جامع قومی اتفاقِ رائے سے عاری ہے۔

آئینی، قانونی اور جمہوری ذرائع سے احتجاج جاری رکھا جائے گا، تحریک نے ترمیم کو غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر مؤثر قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

  • بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں، ایک کھلی حقیقت ہے: جسٹس اطہر من اللّٰہ کا چیف جسٹس کو خط
  • جیکی چن کی موت کی افواہیں، مداحوں کا سوشل میڈیا پر ردعمل
  • معرکہ حق میں کامیابی کے بعد فوج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی ضروری تھی، رانا ثنا
  • ڈینگی کی وبا: سندھ ایک نئے بحران کی دہلیز پر
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کر دیا
  • جعلی اور غیر محفوظ مصنوعات کے خلاف ٹِک ٹاک شاپ کی سخت کارروائی
  • غزہ کے سائے میں دنیا: امن معاہدوں سے آگے کی حقیقت
  • سی ای سی میں تمام فیصلے 27 ویں ترمیم سے متعلق تھے، گورنر پنجاب
  • اسمگلنگ سے بچائے گئے اڑیال کے تین بچوں کی مصنوعی خوراک پر کامیاب پرورش
  • 1.5 کروڑ کا لباس ، 2 کروڑ کے زیورات؟ ڈاکٹر نبیحہ نے خود حقیقت بتا دی