برطانیہ میں لازمی ڈیجیٹل شناختی کارڈ متعارف کرانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
برطانوی حکومت نے غیر قانونی امیگریشن کو روکنے کے لیے ڈیجیٹل شناختی کارڈ اسکیم متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت شہریوں اور رہائشیوں کے ڈیجیٹل شناختی کارڈ ان کے موبائل فونز پر رکھے جائیں گے۔
حکومت کا مؤقفوزیراعظم کئیر اسٹارمر نے اعلان کیا کہ یہ اسکیم برطانیہ کی سرحدوں کو مزید محفوظ بنانے اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے لیے ملازمت کے مواقع ختم کرنے میں مددگار ہوگی۔
حکومت کے مطابق ڈیجیٹل آئی ڈی میں فرد کا نام، تاریخِ پیدائش، تصویر، شہریت اور رہائشی حیثیت کی تفصیلات شامل ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں:برطانیہ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں کا آغاز کب سے؟ برطانیہ کی طرف سے اجازت نامہ جاری
یہ شناختی کارڈ خاص طور پر ملازمت کے حق کو ثابت کرنے کے لیےلازمی ہوگا تاکہ غیر قانونی طور پر موجود افراد کام نہ کرسکیں اور آمدنی کے مواقع سے محروم رہیں۔ ساتھ ہی حکومت کا کہنا ہے کہ اس سسٹم سے ڈرائیونگ لائسنس، ٹیکس ریکارڈز، چائلڈ کیئر اور ویلفیئر سروسز تک رسائی بھی آسان ہو جائے گی۔
سیاسی ردِعملاس منصوبے پر برطانیہ کی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے سخت ردِعمل سامنے آیا ہے۔
لبرل ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ وہ ایسی کسی بھی اسکیم کی مخالفت کریں گے جو شہریوں کو اپنی نجی معلومات فراہم کرنے پر مجبور کرے۔
کنزرویٹو پارٹی کی رہنما کیمی بیڈنوک نے واضح کیا کہ ان کی جماعت ’لازمی شناختی کارڈ‘ کے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرے گی کیونکہ یہ شہری آزادیوں کے خلاف ہے۔
اسی طرح دائیں بازو کی جماعت ریفارم یوکے کے رہنما نائجل فراج نے منصوبے کو ’فریب‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد صرف عوام کو یہ تاثر دینا ہے کہ حکومت امیگریشن کے مسئلے پر کچھ کر رہی ہے، حالانکہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
تاریخی پس منظربرطانیہ میں شناختی کارڈز کا تصور نیا نہیں ہے۔ دوسری جنگِ عظیم کے دوران متعارف کرائے گئے شناختی کارڈ بعد ازاں ختم کر دیے گئے تھے۔
2000 کی دہائی میں لیبر حکومت نے ٹونی بلیئر کی قیادت میں دوبارہ متعارف کرانے کی کوشش کی تھی لیکن گورڈن براؤن کے دور میں یہ منصوبہ شہری آزادیوں کی خلاف ورزی کے خدشات کے باعث ختم کر دیا گیا۔
موجودہ صورتحالیہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب لیبر پارٹی اپنی سالانہ کانفرنس کی تیاری کر رہی ہے۔ حالانکہ ایک پٹیشن پر اب تک 5 لاکھ 75 ہزار افراد نے دستخط کرکے اس اسکیم کی مخالفت کی ہے، لیکن حالیہ سروے میں اس اقدام کے لیے عوامی حمایت کی اکثریت ظاہر کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانوی وزیر اعظم برطانیہ ڈیجیٹل آئی ڈی کئیر اسٹار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانوی وزیر اعظم برطانیہ ڈیجیٹل ا ئی ڈی کئیر اسٹار شناختی کارڈ کے لیے
پڑھیں:
شہباز حکومت کو گھر بھیجیں گے ،اپوزیشن کا اعلان
آئین کے مطابق آگے بڑھا جائے تو بحران سے نکل جائیں گے، پاکستان میں میرٹ تک نہیں، نوکریاں بک رہی ہیں، جو نوکری بیچتا ہے ایمان بیچتا ہے، اس کو ترقی ملتی ہے،بینظیر بھٹو کی پارٹی اب گناہوں میں شریک ہے،محمود خان اچکزئی
نواز شریف نے ووٹ کو عزت دو کی تحریک شروع کی اور پھر لندن پہنچ گئے، ہم کسی کوگالی نہیں دیں گے یا گولی نہیں ماریں گے، گلگت سے کوئٹہ تک پر امن احتجاج کیا جائے گا، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور جسٹس (ر) شاہد جمیل کے ہمراہ پریس کانفرنس
اپوزیشن اتحاد تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی حکومت کو پُرامن احتجاج سے گھر بھیجنے کا اعلان کر دیا۔اسلام آباد میں مصطفیٰ نواز کھوکھر اور جسٹس (ر) شاہد جمیل کے ہمراہ پریس کانفرنس میں محمود اچکزئی نے کہا کہ اگر آئین کے مطابق آگے بڑھا جائے تو بحران سے نکل جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں میرٹ تک نہیں، نوکریاں بک رہی ہیں، جو نوکری بیچتا ہے ایمان بیچتا ہے، اس کو ترقی ملتی ہے۔محمود اچکزئی نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی پارٹی بھی اب گناہوں میں شریک ہے، نواز شریف نے ووٹ کو عزت دو کی تحریک شروع کی اور پھر لندن پہنچ گئے۔اُن کا کہنا ہے کہ ہم کسی کوگالی نہیں دیں گے یا گولی نہیں ماریں گے، پُرامن احتجاج کریں گے، شہباز شریف کی حکومت کو گھر بھیجیں گے۔اپوزیشن اتحاد کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ گلگت سے کوئٹہ تک احتجاج کیا جائے گا، ہم نے مل کر خیبر پختون خوا اور سندھ سمیت بلوچستان میں احتجاج کرنا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک بھر میں لاکھوں لوگوں کو نکالیں گے جو اس حکومت سے جان چھڑائیں گے۔