جعلی ڈگری کیس: جمشید دستی کو 17 سال قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت ملتان نے عوامی راج پارٹی کے سربراہ اور سابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو جعلی ڈگری کیس میں مجموعی طور پر 17 سال قید کی سزا سنادی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت ملتان نے عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید احمد دستی کے خلاف جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے جمشید دستی کو 7 سال قید کی سزا سنا دی، جمشید دستی کے خلاف الیکشن کمیشن نے جعلی ڈگری کا کیس دائر کر رکھا تھا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت ملتان نے دفعہ 82 کے تحت ملزم کو 3 سال، دفعہ 420 کے تحت 2 سال، دفعہ 468 کے تحت 7 سال قید کی سزا کا فیصلہ دیا۔
علاوہ ازیں جمشید دستی کو دفعہ 471 کے تحت 2 سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانہ جب کہ دفعہ 206 کے تحت 3 سال سزا کا حکم سنایا گیا۔الیکشن کمیشن کے مطابق جمشید دستی نے 2008 میں مدرسے کی بی اے کی ڈگری پر الیکشن میں حصہ لیا تھا .
خیال رہے کہ 15 جولائی 2025 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو نااہل قرار دیا تھا۔الیکشن کمیشن نے جمشید دستی کے خلاف قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کی جانب سے بھیجا گیا ریفرنس منظور کرتے ہوئے محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کیا تھا۔
یاد رہے کہ 17 جولائی کو تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی گرفتاری کے لیے پولیس نے مظفرگڑھ میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا لیکن وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔اس موقع پر جمشید دستی کے اہل خانہ اور رشتہ داروں نے شدید مزاحمت کی .جس کے باعث پولیس کسی کو گرفتار کیے بغیر ہی واپس روانہ ہو گئی تھی۔جمشید دستی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ تحریک انصاف میں شامل ہونے کے لیے بیان حلفی جمع کروانے پر مجھے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سال قید کی سزا جمشید دستی کو الیکشن کمیشن قومی اسمبلی جعلی ڈگری دستی کے کے تحت
پڑھیں:
پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں دو نئی جماعتوں کا اضافہ
پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں دو نئی جماعتوں کا اضافہ ہو گیا ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حال ہی میں “آزاد عوام پاکستان پارٹی” اور “تجدید نظام پارٹی” کو باقاعدہ طور پر رجسٹر کر لیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق،
آزاد عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ محمد علی ہیں،
جبکہ تجدید نظام پارٹی کی قیادت خالد زمان کے ہاتھ میں ہے۔
الیکشن کمیشن نے دونوں جماعتوں کے انٹرا پارٹی انتخابات کو بھی منظور کر لیا ہے، جس کے بعد یہ پارٹیاں آئندہ عام انتخابات یا بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کی اہل ہو گئی ہیں۔
ان نئی رجسٹریشنز کے بعد ملک میں الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی مجموعی تعداد 170 ہو گئی ہے۔
نئی جماعتوں کی آمد سے سیاسی تنوع میں اضافہ ہوا ہے، اور یہ بات واضح ہے کہ پاکستان میں لوگ اب بھی نئے نظریات اور متبادل قیادت کی تلاش میں ہیں۔
اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ یہ جماعتیں عوامی سطح پر کیا اثر ڈالتی ہیں اور اپنے منشور سے کس حد تک ووٹرز کو قائل کر پاتی ہیں۔