جمشید دستی کو جعلی ڈگری کیس میں 7 سال قید کی سزا سنا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
ملتان( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 ستمبر2025ء ) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ ملتان نے سابق رکن قومی اسمبلی جمشید احمد دستی کے خلاف جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں 7 سال قید کی سزا سنا دی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر کئے گئےمقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ جمشید دستی نے 2008 کے عام انتخابات میں مدرسے کی بی اے کی ڈگری کاغذات نامزدگی کے ساتھ جمع کروائی تھی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق متعلقہ سند کا ریکارڈ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے پاس موجود نہیں تھا۔ استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ جمشید دستی نے مظفرگڑھ کے حلقہ این اے 178 سے انتخاب میں حصہ لیا اور کاغذات نامزدگی کے ساتھ مبینہ طور پر مدرسے کی ڈگری منسلک کی، تاہم ان ڈگریوں کا کوئی ریکارڈ کسی بھی ادارے میں موجود نہیں ہے۔(جاری ہے)
الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ ملزم نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حقائق چھپائے، اس بنیاد پر انہیں نااہل قرار دیا جانا چاہیے۔
عدالت نے گواہوں کے بیانات اور پیش کردہ ثبوتوں کا جائزہ لینے کے بعد جمشید دستی کو مجرم قرار دے دیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن بھی اسپیکر قومی اسمبلی کے ریفرنس پر جمشید دستی کو نااہل قرار دے چکا ہے۔ ان کے خلاف یہ مقدمہ کئی سال سے زیرِ سماعت تھا جس میں آج فیصلہ سنا دیا گیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ عوامی نمائندوں کا فرض ہے کہ وہ شفافیت کے تقاضے پورے کریں اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی،ادھر جمشید دستی نے سزا کے فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ جمشید دستی کی سزا آئندہ عام انتخابات میں ان کے سیاسی مستقبل پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے، ایک وقت میں عوامی حمایت رکھنے والے یہ رہنما اب قانونی مشکلات کے باعث شدید دباؤ کا شکار ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے الیکشن کمیشن جمشید دستی
پڑھیں:
پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں دو نئی جماعتوں کا اضافہ
پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں دو نئی جماعتوں کا اضافہ ہو گیا ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حال ہی میں “آزاد عوام پاکستان پارٹی” اور “تجدید نظام پارٹی” کو باقاعدہ طور پر رجسٹر کر لیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق،
آزاد عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ محمد علی ہیں،
جبکہ تجدید نظام پارٹی کی قیادت خالد زمان کے ہاتھ میں ہے۔
الیکشن کمیشن نے دونوں جماعتوں کے انٹرا پارٹی انتخابات کو بھی منظور کر لیا ہے، جس کے بعد یہ پارٹیاں آئندہ عام انتخابات یا بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کی اہل ہو گئی ہیں۔
ان نئی رجسٹریشنز کے بعد ملک میں الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی مجموعی تعداد 170 ہو گئی ہے۔
نئی جماعتوں کی آمد سے سیاسی تنوع میں اضافہ ہوا ہے، اور یہ بات واضح ہے کہ پاکستان میں لوگ اب بھی نئے نظریات اور متبادل قیادت کی تلاش میں ہیں۔
اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ یہ جماعتیں عوامی سطح پر کیا اثر ڈالتی ہیں اور اپنے منشور سے کس حد تک ووٹرز کو قائل کر پاتی ہیں۔