data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ویانا: بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ رافیل گروسی نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ امریکی حملوں کے باوجود ایران چند ماہ کے اندر اندر یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق  بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ ایران محض چند مہینوں میں یا اس سے بھی کم وقت میں، سینٹری فیوجز کی چند قطاریں چلا کر افزودہ یورینیم کی پیداوار شروع کر سکتا ہے، امریکی حملوں سے ’’شدید نقصان تو ضرور ہوا ہے، لیکن مکمل تباہی نہیں ہوئی، ان کے مطابق ایران کے پاس اب بھی صنعتی اور تکنیکی صلاحیت موجود ہے، جو اگر استعمال کی گئی تو افزودگی کا عمل دوبارہ ممکن ہو سکتا ہے۔

گروسی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ IAEA کو ایران کے غیر اعلانیہ مقامات پر یورینیم کے ذرات ملے ہیں، جن کی موجودگی کی کوئی قابلِ اعتبار وضاحت ایران نے فراہم نہیں کی۔ انہوں نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ ایران نے 60 فیصد افزودہ شدہ 408.

6 کلوگرام یورینیم کا ذخیرہ ممکنہ طور پر کسی اور جگہ منتقل کر دیا ہو۔ ان کا کہنا تھا کچھ ذخیرہ حملے میں ضائع ہو سکتا ہے، لیکن کچھ منتقل بھی کیا جا سکتا ہے، اس لیے اس معاملے پر وضاحت ضروری ہے،ایران ایک جوہری لحاظ سے انتہائی ترقی یافتہ ملک ہے۔ ان کے پاس علم موجود ہے، صنعتی ڈھانچہ موجود ہے، اور یہ ایسی چیزیں نہیں جنہیں واپس پلٹایا جا سکے۔‘‘ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایران کو فوری طور پر IAEA کے معائنہ کاروں کو دوبارہ کام کی اجازت دینی چاہیے۔

یاد رہے کہ 22 جون کو امریکا نے ایران کے فردو نیوکلیئر پلانٹ پر چھ بنکر بسٹر بم گرائے تھے جبکہ نطنز اور اصفہان میں درجنوں کروز میزائل حملے کیے گئے۔ یہ کارروائیاں ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے انجام دی گئیں، تاہم امریکی حکام کی ابتدائی دعووں کے برعکس حملے سے پروگرام مکمل طور پر تباہ نہیں ہوا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ان حملوں سے ’’انتہائی اور سنگین‘‘ نقصان کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے ہفتہ کے روز اعلان کیا کہ IAEA کے سربراہ رافیل گروسی کو ایران میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

واضح رہےکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ خوفناک جنگ 13 جون کو اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیل نے ایرانی فوجی، جوہری اور شہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے، جن میں ایران کے مطابق 606 افراد جاں بحق اور 5,332 زخمی ہوئے۔ جواباً ایران نے بھی اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کیے جن میں کم از کم 29 افراد ہلاک اور 3,400 سے زائد زخمی ہوئے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہ ایران ایران کے سکتا ہے

پڑھیں:

برطانیہ، فرانس اور جرمنی کا ایران کے ایٹمی پروگرام پر پابندیوں کے لیے اقوام متحدہ کو خط

لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 اگست ۔2025 )برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کے ایٹمی پروگرام پر سخت انتباہ کے ساتھ اقوام متحدہ کو خط لکھا اور دوبارہ پابندیوں کا عندیہ دیا ہے رپورٹ کے مطابق برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اقوام متحدہ کو ایک خط لکھا جس میں بتایا گیا ہے کہ اگر اگست کے آخر تک کوئی سفارتی حل نہ نکلا تو وہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے تیار ہیں.

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس اور سلامتی کونسل کو بھیجے گئے خط میں تینوں یورپی طاقتوں نے کہا کہ وہ تمام سفارتی وسائل استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ ایران ہتھیار بنانے والا ایٹمی پروگرام نہ تیار کرے جب تک تہران مقررہ آخری تاریخ پر عمل نہیں کرتا ای 3 گروپ کے نام سے جانے جانے والے ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس اسنیپ بیک میکانزم کے استعمال کی دھمکی دی ہے جو 2015 کے بین الاقوامی معاہدے کا حصہ تھا، جس نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کو نرم کیا تھا اس معاہدے کے تحت جو اکتوبر میں ختم ہو رہا ہے، معاہدے کے کسی بھی فریق کو پابندیاں دوبارہ بحال کرنے کا حق حاصل ہے.

تینوں ممالک نے ایران کو اقوام متحدہ کے ایٹمی نگرانی ادارے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کرنے پر انتباہات جاری کیے ہیں یہ صورتحال اس کے بعد پیدا ہوئی جب اسرائیل نے جزوی طور پر ایران کی ایٹمی صلاحیت کو تباہ کرنے کے لیے جون میں اس کے ساتھ 12 دن کی جنگ شروع کی اور امریکا نے بھی اس جنگ کے دوران اپنی بمباری کی کارروائی کی.

فرانس کے وزیرخارجہ ژاں نوئل بارو، برطانیہ کے ڈیوڈ لیمی اور جرمنی کے جوہان ویڈفل نے خط میں کہا کہ ہم نے واضح کر دیا ہے کہ اگر ایران اگست 2025 کے آخر تک سفارتی حل تک پہنچنے کے لیے تیار نہیں ہے یا توسیع کے موقع کا فائدہ نہیں اٹھاتا، تو ای 3 اسنیپ بیک میکانزم کو متحرک کرنے کے لیے تیار ہیں تینوں ممالک 2015 کے جامع مشترکہ منصوبے (جے سی پی او اے) کے دستخط کنندگان تھے جس میں امریکا، چین اور روس بھی شامل تھے جس کا مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیار کے لیے یورینیم کی افزودگی کم کرنے کی ترغیب دینا تھا.

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں امریکا کو اس معاہدے سے باہر نکال دیا اور نئی پابندیاں عائد کرنے کا حکم دیا یورپی ممالک نے کہا کہ وہ معاہدے پر قائم رہیں گے تاہم ان کا خط اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وزرائے خارجہ کے مطابق ایران نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے وزرائے خارجہ نے خط میں لکھا کہ ای 3 ایران کے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے پیدا شدہ بحران کے حل کے لیے سفارتی کوششوں کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہیں اور وہ مذاکراتی حل تک پہنچنے کی کوشش جاری رکھیں گے.

خط میں کہا گیا ہے کہ ہم بھی مکمل طور پر تیار ہیں اور ہمارے پاس قانونی جواز موجود ہے کہ اگر اگست 2025 کے آخر تک کوئی قابل قبول حل نہ نکلا تو جے سی پی او اے کی ایران کی غیر کارکردگی کے حوالے سے اسنیپ بیک میکانزم کو متحرک کریںواضح رہے کہ امریکا پہلے ہی ایران کے ساتھ ایٹمی سرگرمیوں پر رابطے شروع کر چکا تھا لیکن یہ رابطے اسرائیلی حملوں کے بعد معطل کر دیے گئے جو ایران کی ایٹمی تنصیبات پر جون میں کیے گئے.

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پچھلے ماہ اقوام متحدہ کو خط بھیجا اور کہا کہ یورپی ممالک کے پاس پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا قانونی حق نہیں ہے جبکہ یورپی وزرائے خارجہ نے اس الزام کو بنیاد سے خالی قرار دیا انہوں نے زور دیا کہ جے سی پی او اے کے دستخط کنندگان کے طور پر وہ واضح اور غیر مبہم قانونی جواز کے ساتھ اقوام متحدہ کے متعلقہ پروویژنز استعمال کر کے ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ بحال کرنے کے لیے اسنیپ بیک میکانزم کو متحرک کرنے کے مجاز ہیں. 

متعلقہ مضامین

  • جرمنی کے چند دلچسپ و عجیب قوانین
  • آئین کے منافی کوئی قانون نہیں بن سکتا: بیرسٹر گوہر
  • اسرائیلی فوج کا غزہ پٹی پر نئے حملے کا منصوبہ تیار
  • برطانیہ، فرانس اور جرمنی کا ایران کے ایٹمی پروگرام پر پابندیوں کے لیے اقوام متحدہ کو خط
  • ایرانی کرنسی سے 4 صفر ختم کرنے کی منظوری
  • سربراہ بھارتی فضائیہ کا مضحکہ خیز بیان، بھارت کی مزید جگ ہنسائی
  • دشمن پانی کی ایک بوند نہیں چھین سکتا، وزیراعظم شہباز شریف
  • کراچی کی ترقی کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا، ڈاکٹر فاروق ستار
  • غزہ پٹی میں اسرائیلی حملے میں ’الجزیرہ‘ کے پانچ صحافی ہلاک
  • ایف بی آر کو اپنی ساکھ بحال کرنے کے لئے بڑی محنت کرنے کی ضرورت ہے ‘ خادم حسین