ایران چند ماہ میں یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت بحال کر سکتا ہے، IAEA سربراہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ویانا: بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ رافیل گروسی نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ امریکی حملوں کے باوجود ایران چند ماہ کے اندر اندر یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ ایران محض چند مہینوں میں یا اس سے بھی کم وقت میں، سینٹری فیوجز کی چند قطاریں چلا کر افزودہ یورینیم کی پیداوار شروع کر سکتا ہے، امریکی حملوں سے ’’شدید نقصان تو ضرور ہوا ہے، لیکن مکمل تباہی نہیں ہوئی، ان کے مطابق ایران کے پاس اب بھی صنعتی اور تکنیکی صلاحیت موجود ہے، جو اگر استعمال کی گئی تو افزودگی کا عمل دوبارہ ممکن ہو سکتا ہے۔
گروسی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ IAEA کو ایران کے غیر اعلانیہ مقامات پر یورینیم کے ذرات ملے ہیں، جن کی موجودگی کی کوئی قابلِ اعتبار وضاحت ایران نے فراہم نہیں کی۔ انہوں نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ ایران نے 60 فیصد افزودہ شدہ 408.
یاد رہے کہ 22 جون کو امریکا نے ایران کے فردو نیوکلیئر پلانٹ پر چھ بنکر بسٹر بم گرائے تھے جبکہ نطنز اور اصفہان میں درجنوں کروز میزائل حملے کیے گئے۔ یہ کارروائیاں ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے انجام دی گئیں، تاہم امریکی حکام کی ابتدائی دعووں کے برعکس حملے سے پروگرام مکمل طور پر تباہ نہیں ہوا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ان حملوں سے ’’انتہائی اور سنگین‘‘ نقصان کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے ہفتہ کے روز اعلان کیا کہ IAEA کے سربراہ رافیل گروسی کو ایران میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
واضح رہےکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ خوفناک جنگ 13 جون کو اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیل نے ایرانی فوجی، جوہری اور شہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے، جن میں ایران کے مطابق 606 افراد جاں بحق اور 5,332 زخمی ہوئے۔ جواباً ایران نے بھی اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کیے جن میں کم از کم 29 افراد ہلاک اور 3,400 سے زائد زخمی ہوئے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ ایران ایران کے سکتا ہے
پڑھیں:
اردگان نے ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
ترک اخبار کے مطابق ترکی میں اثاثے منجمد ہونے سے ایران کے جوہری مراکز، شپنگ کمپنیاں، توانائی کمپنیاں اور تحقیقی مراکز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمپنیاں متاثر ہونگی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف دوبارہ بین الاقوامی پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد ترکی نے متعدد ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔ ترکی نے 20 افراد اور 18 اداروں کے اموال، اثاثوں اور اکاؤنٹس کو منجمد کیا ہے۔ ترک اخبار تودی نے اس اقدام کو تہران پر دباؤ ڈالنے کی وسیع تر بین الاقوامی کوششوں کے ساتھ ایک مربوط اقدام قرار دیا ہے۔ یکم اکتوبر کو ترک صدر کی طرف سے جاری ہونے والے اس فیصلے میں ان افراد اور تنظیموں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جو ایران کے جوہری پروگرام کو ترقی دینے میں ملوث ہیں۔ یہ فرمان بین الاقوامی دباؤ کی مہم کی روشنی میں جاری کیا گیا ہے۔
اخبار کے مطابق ترکی میں اثاثے منجمد ہونے سے ایران کے جوہری مراکز، شپنگ کمپنیاں، توانائی کمپنیاں اور تحقیقی مراکز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمپنیاں متاثر ہونگی۔ نشانہ بننے والے اداروں میں ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم، بینک سپاہ سمیت کئی بینک اور یورینیم کی تبدیلی اور جوہری ایندھن کی پیداوار میں سرگرم ایک کمپنی شامل ہیں۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے جامع اقدام پر دستخط کیے ہیں جس کا متن ملک کے سرکاری اخبار کے ایک ضمنی شمارے میں شائع ہوا ہے۔