ہماری لڑائی کشمیر کے آئینی ضمانتوں کی بحالی کیلئے ہے، آغا سید روح اللہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ بی جے پی نے اپنے منشور کیساتھ ساتھ پارلیمنٹ میں بھی کہا ہے کہ ریاست کا درجہ بحال کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ میں افواہوں کے بارے میں کچھ نہیں جانتا لیکن اگر مانسون سیشن کے دوران جموں کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی سے متعلق بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جاتا ہے تو میں اس پر ضرور بات کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے پر نہیں بلکہ ان آئینی ضمانتوں کو دوبارہ حاصل کرنے پر مرکوز ہے جو 2019ء میں دفعہ 370 کی منسوخی سے پہلے موجود تھیں۔
سرینگر میں ایک تقریب کے حاشیہ پر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ میری پارٹی عدالت میں جا سکتی ہے لیکن میں صرف یہ یاد دلاؤں گا کہ ہماری لڑائی ریاست کے لئے نہیں ہے ہماری لڑائی اس سے زیادہ کے لئے ہے، یہ ان آئینی ضمانتوں کیلئے ہے جو 2019ء میں ہم سے چھین لی گئی تھیں۔ ریاست کی بحالی میں غیر معمولی تاخیر ہونے پر سپریم کورٹ جانے کے بارے میں نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ کے تبصرے پر آغا روح اللہ نے زور دیا کہ ہمیں اپنی لڑائی کو نہیں بھولنا چاہیئے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پارٹی کا مقصد 5 اگست 2019ء کو کئے گئے فیصلوں کو تبدیل کرنا ہے۔ آغا سید روح اللہ نے کہا کہ بی جے پی نے اپنے منشور کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ میں بھی کہا ہے کہ ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔ بی جے پی کی اتحادی ٹیموں نے بھی کہا کہ وہ ریاست کیلئے لڑیں گے، لیکن این سی کی لڑائی ریاست کیلئے نہیں ہے۔ ریزرویشن کے معاملے پر جموں و کشمیر کی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جتنا جلد اس معاملے کو حل کیا جائے اتنا ہی بہتر ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید روح اللہ نے کہا کہ
پڑھیں:
جنیوا، مسئلہ کشمیر کا حل علاقائی امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے، مقررین
مقررین نے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل علاقائی امن و استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ انٹرنیشنل ایکشن فار پیس اینڈ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ (آئی اے پی ایس ڈی ) کے زیر اہتمام ایک سیمینار میں مقررین نے بھارت کی طرف سے رچائے جانے فالس فلیگ آپریشنوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو بدنام اور نہتے کشمیریوں پر مظالم تیز کرنے کا ایک حربہ قرار دیا ہے۔ مقررین نے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل علاقائی امن و استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے موقع پر منعقد ہونے والے اس سیمینار میں دنیا بھر سے انسانی حقوق کے کارکنوں، ماہرین تعلیم، سیاسی رہنماﺅں نے شرکت کی۔سیمینار سے جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنونئر غلام محمد صفی ، آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیر چودھری پرویز اشرف، الطاف حسین وانی، سید فیض نقشبندی اور سردار امجد یوسف نے خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر سائرہ شاہ نے انجام دیے۔ مقررین نے کہا کہ 1995ء میں چھ مغربی سیاحوں کا اغوا، 2000ء کا چٹی سنگھ پورہ قتل عام، 2019ء کاپلوامہ حملہ اور پہلگام کا حالیہ واقعہ بھارتی فالس فلیگ آپریشنوں کی واضح مثالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام جھوٹے آپریشنوں کا بنیادی مقصد پاکستان پر دہشت گردہ کے بنیاد الزامات عائد کرنا، حق پر مبنی تحریک آزادی کو بدنام کرنا اور ان آپریشنوں کی آڑ میں آزادی پسند کشمیر یوں پر مظالم تیز کرنا تھا۔ مقررین نے کہا کہ پہلگام کے حالیہ فالس فلیگ آپریشن کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگی صورتحال پیدا ہوئی اور بھارتی فورسز نے مقبوضہ علاقے میں ہزاروں نوجوان گرفتار کر لیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر مطعل کیا جبکہ بھارتی وزیراعظم نے بہار میں تقریر کے دوران پاکستان کی طرف بہنے والے دریاﺅں کا پانی روکنے کی دھمکی دی جس سے دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پہگام واقعے کی تحقیقات میں تعاون کی بھی پیشکش کی لیکن بھارت نے یہ پیشکش قبول کرنے کے بجائے الزامات کا سلسلہ جاری رکھا اور جارحیت کی۔مقررین نے پہلگام واقعے سمیت اس طرح کے تمام واقعات کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔