حکومتِ آزاد کشمیر، عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
آزاد جموں و کشمیر حکومت اور عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے۔
وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر وفاقی وزراء طارق فضل چوہدری اور انجینئر امیر مقام نے آزاد جموں و کشمیر جا کر ان مذاکرات میں ثالثی کی کوشش کی۔
مذاکرات کے دوران جب بھی کسی معاہدے کی صورت بنتی، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے نئے مطالبات پیش کر دیے جاتے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے تاجروں اور کاروباری طبقے کے لیے بجلی میں مزید سبسڈی کا مطالبہ بھی پیش کیا، بجلی سبسڈی کا یہ مطالبہ گھریلو صارفین کے دائرہ کار سے ہٹ کر پایا گیا۔
اس کے علاوہ، ایکشن کمیٹی نے جج صاحبان کی پنشن ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
بعد ازاں، جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اچانک مذاکرات کا سلسلہ منقطع کر دیا جس کے باعث یہ بات چیت کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جوائنٹ ایکشن کمیٹی
پڑھیں:
بیرسٹر علی ظفر کا 27 ویں ترمیم پر بحث کے لیے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی بنانے کا مطالبہ
تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر بیرسٹر علی ظفر نے 27 ویں آئینی ترمیم پر بحث کے لیے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ انہیں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ ابھی تک موصول ہوا ہے، اور اس پر بغیر پڑھے بحث کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس اہم معاملے پر ایک وسیع تر مشاورت کی ضرورت ہے، اس لیے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے تاکہ اس ترمیم پر گہرائی سے بحث کی جا سکے۔
دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین کے رہنما راجہ ناصر عباس نے 27 ویں آئینی ترمیم کو پاکستان کے آئین کی سالمیت پر حملہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس ترمیم کے معاملے میں جلدبازی کیوں ہے؟ ان کے مطابق یہ ترمیم آئین کو متنازع بنا سکتی ہے اور اس سے پارلیمنٹ کی حیثیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔