نصاب تعلیم کروڑوں طلباء و طالبات کے مستقبل کا تعین کرتا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
جیکب آباد میں علمی نشست کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ تاریخ اسلام کی متنازعہ شخصیات اور ظالم و جابر حکمرانوں، جیسے ہارون الرشید کو سرچشمہ ہدایت اور عادل حکمران کے طور پر پیش کرنا تاریخ کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء اور نصاب تعلیم کونسل کے کنوینر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا ہے کہ نصاب تعلیم کروڑوں طلباء و طالبات کے مستقبل کا تعین کرتا ہے۔ یہ وہ سانچہ ہے جس میں ڈھل کر نئی نسل تیار ہوتی ہے۔ نصاب تعلیم میں متنازعہ مواد کی اصلاح وقت کی ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے جامعۃ المصطفیٰ خاتم النبیین جیکب آباد میں نصاب تعلیم پر علمی و تحقیقی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ نصاب تعلیم کونسل مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام جامعۃ المصطفیٰ خاتم النبیین میں اسکول اساتذہ اور علماء کرام کی ایک مشترکہ تحقیقی و علمی نشست منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت نصاب تعلیم کونسل کے مرکزی کنوینر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کی۔ اس علمی نشست میں استاد امداد حسین جعفری، استاد محمد قاسم لہر، علامہ سیف علی ڈومکی، مولانا ارشاد حسین سولنگی، استاد رفیق احمد ڈومکی، استاد حامد حسین راہوجو، استاد ساجد حلیم شیخ، مولانا منور حسین سولنگی، استاد سجاد علی بروہی، جمیل احمد ڈومکی، نثار احمد گورگیج، منصب علی، ریاض احمد و دیگر شریک ہوئے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ نصاب تعلیم کروڑوں طلباء و طالبات کے مستقبل کا تعین کرتا ہے، یہ وہ سانچہ ہے جس میں ڈھل کر نئی نسل تیار ہوتی ہے۔ تاریخ اسلام کی متنازعہ شخصیات اور ظالم و جابر حکمرانوں، جیسے ہارون الرشید کو سرچشمہ ہدایت اور عادل حکمران کے طور پر پیش کرنا تاریخ کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ وزارت تعلیم اور نصاب تعلیم کونسل کو چاہیے کہ وہ نصاب کے متنازعہ نکات کی اصلاح کرے۔ انہوں نے کہا کہ نصاب تعلیم ایسا ہونا چاہیے جو مختلف مسالک کے درمیان اتحاد، وحدت، باہمی احترام اور رواداری کو فروغ دے۔ نصاب تعلیم بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح، حکیم الامت علامہ اقبال اور بانیان پاکستان کے افکار کی ترجمانی کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعہ کربلا کو نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ نئی نسل میں حق گوئی جرات، بہادری اور ایثار کے جذبات پروان چڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ آئمہ اہل البیت علیہم السلام پوری انسانیت کے رہبر ہیں اور ان کی سیرت و تعلیمات کو نصاب میں شامل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر استاد محمد قاسم لہر استاد سجاد علی بروہی اور استاد رفیق احمد ڈومکی نے کہا کہ اہل بیت پیغمبر پوری امت مسلمہ کے رہبر و رہنماء اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علم کے وارث ہیں۔ ان کی پاکیزہ تعلیمات کو نصاب تعلیم میں شامل کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نصاب تعلیم کونسل ڈومکی نے کہا علامہ مقصود نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
منزل کا تعین ضروری، معیشت کی ترقی کیلئے اشرافیہ کا غلبہ توڑنا ہو گا: مصدق ملک
کراچی (آئی این پی) وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا ہے کہ معیشت کی ترقی کے لیے اشرافیہ کے غلبے کو توڑنا ضروری ہے‘ اپنی سمت درست کرنے سے پہلے منزل کا تعین بہت ضروری ہے‘ اسموگ سے زندگی کے 7 سے 8 سال عمر کم ہو جاتی ہے۔فیوچر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ اپنی سمت درست کرنے سے پہلے منزل کا تعین بہت ضروری ہے ۔ نوجوانوں کی منزل کوئی پیچیدہ نہیں ہے ۔ نوجوان تبدیلی پر یقین رکھتے ہیں ان کی خواہشات سادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کو لاہور کی اسموگ کا اندازہ نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عام فرد کو جی ڈی پی، جاری کھاتہ، بیرونی کھاتہ کچھ نہیں پتا، اسے صرف اندرونی مسائل کا پتا ہے ۔ عوام اپنی زندگی کو بہتر گزارنے کے خواہش مند ہیں۔ اس منزل تک پہنچنے کا طریقہ مشکل نہیں۔ عوام کو پرائمری ہیلتھ کیئر دینا کوئی مشکل نہیں۔ محلے آبادیاں اسی وقت آباد ہوں گے جب مقامی نمائندے منتخب ہوں، لوکل باڈی سسٹم مضبوط ہو ۔ انہوں نے کہا کہ اچھی نوکریاں تب ملیں گی جب نجی شعبہ فروغ پارہا ہو۔ کاروبار کی ترقی پائیدار ترقی سے ہوگی۔ پائیدار ترقی کا راستہ جدت اور پیداوار میں اضافے سے جڑا ہے۔ پیداواریت اور جدت صرف مسابقت سے آتی ہے ۔ دنیا میں انقلاب صرف مسابقت سے آیا ہے۔ جتنی معاشرے میں مسابقت ہوگی اتنی ہی جدت آئے گی اور مسابقت کے لیے یکساں مواقع ملنا ضروری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر معاشرے میں سب کو یکساں مواقع نہ ملیں تو مسابقت نہیں ہوتی ۔ اگر معاشرے پر اشرافیہ کا غلبہ ہو تو کاروبار کیسے بڑھے گا ۔ کسی ایک شعبے کو ہی بجلی گیس ملے تو باقی شعبے کیسے مسابقت کریں گے۔ جس کو فیکٹر ان پٹ میں کمائی ہو تو وہ مسابقت کیوں کرے گا؟۔ مصدق ملک نے کہا کہ مخصوص شعبوں کو مراعات دیں تو اشرافیہ ہی غالب ہوتی ہے۔پروٹیکشن اور ٹیرف میں پیسہ بن رہا ہو تو ایکسپورٹ کیسے بڑھے گی؟۔ لوکل ٹریڈ میں پروٹیکشن اور ٹیرف رعایت ملے گی تو دنیا سے کون مسابقت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کے اس غلبے کو توڑنا ضروری ہے ورنہ معیشت پائیدار بنیادوں ترقی نہیں کرے گی ۔