27 ویں آئینی ترمیم پر منفی پروپیگنڈا بند کیا جائے، پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لینگے، وزیر پارلیمانی امور
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ27ویں آئینی ترمیم کا مقصد گورننس ، دفاع اور وفاق کا صوبوں کیساتھ رشتوں کو مضبوط بنا ناہے، 27ویں ترمیم کو متنازع بنانے کی کوششوں کی مذمت کرتا ہوں، پاکستان پیپلز پارٹی کو اس پر مکمل اعتماد میں لیں گے ، 27ویں ترمیم میں 18ویں ترمیم کو رول بیک نہیں کیاجائے گااس پر منفی پروپیگنڈا بند ہونا چاہئے، 27ویں ترمیم کے حوالے سے جب دستاویز ، مندرجات اور مسودہ ایوان میں پیش ہوتو پھر بات کریں ابھی آپ کی گفتگو صرف اندازوں اور مفروضوں پر ہے، قومی اسمبلی میں بیرسٹرگوہر علی خان کے نکتہ اعتراض پراظہار خیال کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے تحت یکساں قومی نصاب کی بات ہورہی ہے ، قومی نصاب کو مشاورت سے طے ہوگا، کوئی بھی چیز بلڈوز نہیں ہوگی ، نصاب میں پاکستان کی تاریخ ، موجودہ چیلنجز ، دہشتگردی ، تفرقہ بازی سمیت دیگر بنیادی موضوعات شامل ہونگے جبکہ صوبے اپنی چیزیں الگ سے نصاب میں شامل کر سکیں گے ، 27ویں ترمیم میں آبادی کو کنٹرول کرنے سے متعلق بھی باتیں ہونگی ، آبادی اس وقت پاکستان کا بہت بڑا چیلنج ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: 27ویں ترمیم
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کا فریم ورک تیار،منظوری کے لئے جلدپارلیمنٹ میں پیش کرنے کافیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: 27ویں آئینی ترمیم کی پارلیمنٹ سے منظوری کے لیے فریم ورک تیار کرلیا گیا،پہلے سینیٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
میڈیا ذرائع نے بتایا کہ 27ویں آئینی ترمیم جمعہ کے روز سینیٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے، سینیٹ سے منظوری کے بعد آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔ وزارت قانون اور وزارت پارلیمانی امور نے سینیٹ سیکریٹریٹ کو آگاہ کر دیا ہے اور آئینی ترمیم آئندہ ہفتے دونوں ایوانوں سے منظور کروائے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جس میں سینیٹ اور قومی اسمبلی سے اراکین شامل ہوں گے، تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین اور مرکزی قیادت کی نمائندگی ہوگی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کا مجوزہ ڈرافٹ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیا جائے گا، پارلیمانی کمیٹی سے منظوری کے بعد آئینی ترمیم کو پارلیمنٹ سے منظور کروایا جائے گا۔