اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 ستمبر 2025ء) امریکی صدر کی جانب سے بھارت پر روسی تیل کی خریداری کے باعث اضافی 25 فیصد محصولات عائد کرنے کے فیصلے کے بعد، جس کے نتیجے میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بھارت پر مجموعی محصولات کی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے، یہ جے شنکر اور روبیو کی پہلی بالمشافہ ملاقات ہو گی۔

یہ اعلیٰ سطحی ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہو رہی ہے۔

دہلی میں باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ اس ملاقات کا مقصد بھارت اور امریکہ کے تعلقات میں حالیہ بہتری کو آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے اور حالیہ مہینوں میں پیدا ہونے والی خلیج کو پاٹنے کی کوششوں کا تسلسل ہے۔

(جاری ہے)

جے شنکر اور روبیو کی آخری ملاقات جولائی کے اوائل میں واشنگٹن میں ہوئی تھی اور اس سے قبل رواں سال جنوری میں بھی دونوں ملے تھے۔

تاہم، یہ ملاقات پہلی بالمشافہ ملاقات ہو گی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عائد کردہ تجارتی محصولات کی وجہ سے بھارت اور امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہوئے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت پر 50 فیصد محصولات، جن میں 25 فیصد اضافی محصولات بھی شامل ہیں، روسی تیل کی خریداری کے باعث لگائے گئے ہیں۔

یہ ملاقات ایسے وقت پر بھی ہو رہی ہے جب بھارت کے وزیرِ تجارت و صنعت پیوش گوئل پیر کے روز امریکہ کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے لیے ایک وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔

بھارتی وزارت تجارت نے ایک بیان میں کہا، ''وفد کا مقصد باہمی فائدہ مند تجارتی معاہدے کے جلد از جلد اختتام کے لیے مذاکرات کو آگے بڑھانا ہے۔‘‘

گزشتہ ماہ دونوں ملکوں نے درمیان تجارتی مذاکرات دوبارہ شروع کر دیے ہیں اور ٹرمپ نے اعتماد ظاہر کیا ہے کہ معاہدے تک پہنچنے میں ''کوئی دشواری‘‘ نہیں ہو گی۔

باہمی تعلقات میں کشیدگی

جے شنکر اور روبیو کے درمیان یہ اہم بات چیت ایسے وقت ہو رہی جب ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں ایچ ۔

ون بی ویزا کی فیس بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹرمپ کے دستخط شدہ حکم نامے کے بعد نئے درخواست گزاروں کے لیے اب ایک لاکھ ڈالر فیس درکار ہو گی۔ اس فیصلے کے فوراً بعد ٹیکنالوجی کمپنیوں اور ملازمین میں بے چینی پھیل گئی، اور اس سے ہزاروں بھارتی ملازمت کے متلاشی متاثر ہو سکتے ہیں۔

بعد ازاں وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی کہ یہ ایک وقتی فیس ہے اور یہ صرف نئی درخواستوں پر لاگو ہو گی، موجودہ ویزہ ہولڈرز اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

تعلقات میں بہتری کی امید

جے شنکر پورے ہفتے کے دوران دوطرفہ اور کثیرالجہتی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور 27 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے عام مباحثے میں بھارت کا قومی موقف پیش کرنے والے ہیں۔

گزشتہ ماہ بھارت اور امریکہ کے تعلقات اس وقت بگڑ گئے جب ٹرمپ نے، یہ کہہ کر کہ نئی دہلی روسی تیل سستا خرید کر درآمد کر رہا ہے، بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد بھاری محصول عائد کر دیا۔

واشنگٹن بھارت پر الزام لگا رہا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جنگی مشین کو یوکرین میں تیل خرید کر فنڈ کر رہا ہے۔

تاہم، تعلقات میں بہتری اس وقت نظر آئی جب ٹرمپ نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو ٹیلی فون کر کے ان کی سالگرہ پر مبارکباد دی۔ مودی کو ''قریبی دوست‘‘ قرار دیتے ہوئے ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان جلد ہی تجارتی معاہدہ طے پا جائے گا۔

گزشتہ ہفتے امریکہ کے تجارتی نمائندے کے دفتر کے حکام کی ایک ٹیم نئی دہلی میں تجارتی معاہدے پر مذاکرات کے اگلے دور کے لیے آئی تھی۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تعلقات میں امریکہ کے کے درمیان بھارت پر کے لیے

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو: ٹک ٹاک اور تجارتی معاہدے زیر بحث

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان جمعے کو ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں ویڈیو ایپ ٹک ٹاک کے مستقبل اور چین امریکا تجارتی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی

چینی سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی اور خبر رساں ایجنسی شنہوا نے تصدیق کی کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت کا آغاز ہو چکا ہے۔

ٹک ٹاک کا معاملہ

صدر ٹرمپ نے جمعرات کو فاکس نیوز کو بتایا تھا کہ وہ شی جن پنگ سے ٹک ٹاک اور تجارت دونوں معاملات پر بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام معاملات پر معاہدے کے قریب ہیں اور میرا چین کے ساتھ تعلق بہت اچھا ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ٹک ٹاک کے حوالے سے جلد کوئی حتمی فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیے: امریکا اور چین کے تجارتی مذاکرات، ٹک ٹاک ڈیڈلائن بھی ایجنڈے میں شامل

یہ ایپ امریکا میں مقبول ترین ویڈیو پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے لیکن قومی سلامتی کے خدشات کے باعث امریکی قانون کے تحت چینی کمپنی بائٹ ڈانس کو اس کی امریکی شاخ فروخت کرنے پر دباؤ ڈالا گیا ہے۔

ٹرمپ کے مطابق اس ممکنہ معاہدے کے تحت ٹک ٹاک کی امریکی ملکیت امریکی سرمایہ کاروں، امیر افراد اور کمپنیوں کے ہاتھ میں ہو گی۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ٹک ٹاک نے نوجوان ووٹروں میں ان کی مقبولیت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا، اور اسی کی بدولت انہوں نے 2024 کا صدارتی انتخاب جیتا۔

وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق اس معاہدے میں امریکی ٹیک کمپنی اوریکل اور 2 بڑی سرمایہ کاری کمپنیاں سلور لیک اور آندریسن ہورووٹز شامل ہو سکتی ہیں۔

تجارتی تنازع اور ٹیرف

یہ بات چیت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب دنیا کی 2 بڑی معیشتیں چین اور امریکا ٹیرف پر جاری تنازع کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: چین کی فوجی پریڈ متاثر کن تھی، صدر شی کی تقریر میں امریکا کا ذکر ہونا چاہیے تھا، ٹرمپ کا شکوہ

یاد رہے کہ سال کے آغاز میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر بھاری تجارتی ٹیرف عائد کیے جس سے عالمی سپلائی چین متاثر ہوئی۔

بعد ازاں دونوں نے ٹیرف میں نرمی کا معاہدہ کیا جو نومبر میں ختم ہو رہا ہے۔

امریکا نے چینی مصنوعات پر 30 فیصد ٹیرف لگایا جبکہ چین نے امریکی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیا۔

 عالمی سیاست پر تبادلہ خیال

ٹیلیفونک گفتگو ایسے وقت پر ہوئی جب صدر شی نے حال ہی میں روس و بھارت کے رہنماؤں کے ساتھ ایک بڑا اجلاس منعقد کیا اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو بیجنگ میں ایک فوجی پریڈ میں شرکت کی دعوت دی۔

صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر طنزیہ انداز میں لکھا کہ امریکا کے خلاف سازشیں کرنے کے دوران ولادیمیر پیوٹن اور کم جونگ اُن کو میری تسلیمات۔

ٹرمپ نے بھارت پر روسی تیل کی خریداری پر سزا دینے والے ٹیرف عائد کیے ہیں اور یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چین پر روسی تیل خریدنے پر پابندیاں لگائیں حالانکہ امریکا نے خود چین پر ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی

انہوں نے مزید کہا کہ اگر چین پر ایسی پابندیاں لگائی جاتیں، تو شاید یوکرین کی جنگ ختم ہو چکی ہوتی۔

ممکنہ دورے

یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹرمپ کے دوسرے صدارتی دور میں دوسری بات چیت تھی۔

5 جون کو ٹرمپ نے بتایا تھا کہ شی جن پنگ نے انہیں چین کے دورے کی دعوت دی ہے۔

ٹرمپ نے بھی چینی صدر کو امریکا آنے کی دعوت دی تھی تاہم ابھی تک کوئی حتمی سفری منصوبہ سامنے نہیں آیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شی جن پنگ اس بات چیت میں دوبارہ دعوت دے سکتے ہیں کیونکہ ٹرمپ کو بین الاقوامی سطح پر پروٹوکول اور شاندار استقبال پسند آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان

ٹک ٹاک کے مستقبل اور چین امریکا تجارتی تعلقات پر جاری کشیدگی کے درمیان یہ ٹیلیفونک رابطہ دونوں ممالک کے تعلقات میں اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو ٹک ٹاک کے کروڑوں صارفین اور عالمی مارکیٹس دونوں کے لیے مثبت اشارہ ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹرمپ شی جن پنگ گفتگو ٹک ٹاک مسئلہ چین امریکا تجارت چینی صدر شی جن پنگ صدر ڈونلڈ ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی ویزا پالیسی سے بھارتی آئی ٹی انڈسٹری کو بڑا دھچکا، لاگت بڑھنے کا خدشہ
  • ایچ-1 بی ویزا کے نئے ضابطے سے مشکلیں آئیں گی، بھارتی وزارت خارجہ
  • برسوں بعد امریکی ایوانِ نمائندگان کے وفد کا چین کا اہم دورہ
  • امریکی ورک ویزا فیس میں ہوشربا اضافہ، 71فیصد بھارتی لپیٹ میں آگئے
  • بھارت: کشمیری دستکاروں پر ٹرمپ ٹیرفس کے اثرات
  • ٹرمپ نے امریکی بزنس ویزے کی فیس بڑھا دی، بھارتی کمپنیوں کے اسٹاک گر گئے
  • قزاقستان اور چین کے درمیان تجارتی حجم میں 5.7 فیصد اضافہ
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو: ٹک ٹاک اور تجارتی معاہدے زیر بحث
  • ایرانی و سعودی وزرائے خارجہ کی ٹیلی فونک گفتگو، پاک سعودی دفاعی معاہدے پر تبادلہ خیال