Express News:
2025-06-29@20:55:22 GMT

یکم جولائی سے گیس قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

یکم جولائی سے گیس قیمتوں میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا اور اس سلسلے میں اوگرا نے نوٹیفیکشن جاری کردیا۔

رپورٹ کے مطابق اضافے کا اطلاق گھریلو صارفین پر نہیں ہوگا، گھریلو صارفین کے  لئے صرف ماہانہ فکسڈ چارجز میں اضافہ کیا گیا۔

گھریلو صارفین (سلیب ریٹ)، روٹی تنور، کمرشل، جنرل انڈسٹری (کیپٹیو)، سی این جی، سیمنٹ اور کھاد کے لیے گیس کی قیمتیں تبدیل نہیں کی گئیں۔

حکومت نے بلک صارفین، پاور سیکٹر اور انڈسٹری کے لیے گیس کی قیمتیں بڑھا دیں جب کہ گھریلو صارفین کے فکسڈ چارجز میں اضافہ ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گھریلو صارفین

پڑھیں:

گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستانی بد حال عوام کے لیے ایک اور جھٹکا حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں بھاری اضافہ ہے، جسے آئی ایم ایف کی شرائط کی تکمیل کا لازمی حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یکم جولائی سے نافذ ہونے والا یہ اضافہ نہ صرف گھریلو صارفین کو براہِ راست متاثر کرے گا بلکہ صنعتی، زرعی اور توانائی کے شعبے پر بھی اس کے مہلک اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومت کا مؤقف یہ ہے کہ اوگرا کی جانب سے 888 ارب روپے سے زائد کی آمدن کی ضرورت پوری کرنے اور گیس کی دو اہم ترسیلی کمپنیوں، سوئی سدرن اور سوئی ناردرن، کے 41 ارب روپے کے متوقع خسارے کو پورا کرنے کے لیے یہ قدم ناگزیر تھا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آخر اس کا بوجھ ہمیشہ عام شہری پر ہی کیوں ڈالا جاتا ہے؟ جب ای سی سی کی صدارت کرنے والے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اربوں روپے کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دیتے ہیں، تو اس کے مالی اثرات کیا آئی ایم ایف سے بالا تر ہوتے ہیں؟ کیا کفایت شعاری اور محصولات کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے کوئی متبادل حکمت ِ عملی موجود نہیں؟ ای سی سی کے حالیہ فیصلے کے مطابق، گھریلو صارفین کے لیے مقررہ چارجز میں 50 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، جس سے محفوظ صارفین کا بل 400 روپے سے بڑھ کر 600 روپے اور غیر محفوظ صارفین کا بل 1,000 روپے سے بڑھ کر 1,500 روپے ماہانہ ہو جائے گا۔ یہ اضافہ بظاہر ’’صرف مقررہ چارجز‘‘ تک محدود رکھا گیا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ سلیب بینیفٹ کے خاتمے اور ہر یونٹ کی قیمت میں اضافے سے متوسط اور کم آمدنی والے طبقے پر پڑنے والا بوجھ شدید ہو گا۔ یہ اضافہ بجلی کے نرخوں میں بھی اضافہ کرے گا، جو کہ پہلے ہی عام شہری کے بس سے باہر ہو چکی ہے۔ صنعت، پاور سیکٹر اور بلک خریداروں کے لیے گیس کی قیمت میں اوسطاً 10 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، نتیجتاً پیداوار کی لاگت میں اضافہ ہوگا، جس کا سیدھا اثر اشیائے صرف کی قیمتوں پر پڑے گا اور مہنگائی کی ایک نئی لہر عوام کی ہڈیوں میں سرایت کرے گی۔ آئی ایم ایف کی شرائط اگرچہ ایک ناقابل انکار حقیقت بن چکی ہیں، لیکن ہر بار ان کا نفاذ یکطرفہ اور عوام دشمن انداز میں کیوں کیا جاتا ہے؟ کیا حکومت نے کبھی بجٹ خسارے کی بنیادی وجوہات، جیسے ٹیکس نیٹ کا محدود ہونا، مراعات یافتہ طبقے کو حاصل ٹیکس چھوٹ، اور سرکاری شعبے کی فضول خرچیاں، کو ختم کرنے کی سنجیدہ کوشش کی ہے؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت نے اپنی آسانی کے لیے وہی راستہ چنا ہے جس پر سب سے کم مزاحمت ہوتی ہے اوروہ غریب عوام کی جیب ہے۔ اگر معاشی پالیسی کا توازن اسی طرح بگڑا رہا، تو نتیجہ نہ صرف عوامی اضطراب بلکہ اقتصادی و سماجی انتشار کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری
  • اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا
  • گیس کی قیمتوں میں اضافہ، نوٹیفکیشن جاری
  • گیس کی قیمتوں میں بڑا اضافہ، اوگرا کا نوٹیفکیشن جاری، یکم جولائی سے اطلاق
  • اوگرا نے گھریلو صارفین کیلیے گیس کی قیمت میں بڑا اضافہ کردیا
  • اوگرا کا گھریلو صارفین پر بوجھ، فکسڈ گیس چارجز میں 50 فیصد تک اضافہ
  • یکم جولائی سے گیس قیمتوں میں اضافہ کرنے کا فیصلہ
  •  بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ
  • گھریلو صارفین کیلئےگیس کی قیمتیں برقرار رکھنے، فکسڈ چارجز میں اضافے کا فیصلہ