تاریخی مسجد ’’انیف ‘‘کی ازسرنومرمت:آپؐ نےکونسی نمازیہاں اداکی تھی؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
مدینہ منورہ زندہ تاریخ کی مانند ہے جو نبوت کے واقعات، ہجرت کی تفصیلات اور سیرتِ طیبہ کے لمحات سے معمور ہے۔ اس کے ہر گوشے میں کوئی نہ کوئی اثر باقی ہے اور ہر مقام نبوت کی گواہی دیتا ہے۔
مدینہ منورہ درجنوں ایسے مقاماتِ نبویہ سے مالا مال ہے جو آج بھی عہدِ رسالت کی یاد دلاتے ہیں اور نسل در نسل نور و ہدایت کا سرچشمہ بنے ہوئے ہیں۔ یہ مقامات زائر کو اپنے گہرے تاریخی اور روحانی مفہوم سے متاثر کرتے ہیں۔ انہی مقامات میں سے مسجد بنی انیف بھی ہے جو مسجد قبا کے جنوب مغرب میں صرف 500 میٹر کے فاصلے پر ہے۔
اس کا نام قبیلہ بنی انیف کے نام پر رکھا گیا جو قبیلہ بَلی کی ایک شاخ تھے اور اُس وقت قبا کے باشندوں کے حلیف سمجھے جاتے تھے۔
بعض مورخین کے نزدیک یہ مسجد ’المصبح‘ یا ’الصبح‘ کے نام سے بھی جانی جاتی ہے کیونکہ نبی کریمؐ نے یہاں فجر کی نماز ادا کی تھی۔ اسی جگہ آپؐاپنے صحابی طلحہ بن البراء رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے بھی تشریف لائے تھے جب وہ بیمار تھے۔
یہ مسجد اپنی سادگی اور قدیم طرزِ تعمیر کی وجہ سے نمایاں ہے۔ اسے سیاہ پتھروں سے بغیر چھت کے بنایا گیا اور اس کی مجموعی جگہ تقریباً 37.
ترمیمی کاموں کے دوران اس کی دیواروں کو روایتی لکڑی کے ستونوں سے تقویت دی گئی، فرش کو سفید سنگِ مرمر سے ڈھک دیا گیا اور روشنی کے لیے آثار قدیمہ کے طرز سے ہم آہنگ لائٹس نصب کی گئیں۔
مسجد کے گرد ایک پتھریلا صحن ہے جس میں کھجور کے درخت اور مقامی جھاڑیاں لگائی گئی ہیں، جو سادگی اور اصل پن کا ایک خوبصورت منظر پیش کرتے ہیں۔
اس مقام پر نہایت باریک بینی سے مرمتی کام انجام دیا گیا۔ یہ کام قومی سطح پر اسلامی ورثے کی نگہداشت اور مملکت کی عمرانی شناخت کو مضبوط بنانے کی مہم کے تحت کیا گیا۔ Post Views: 5
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بولان، ایم ڈبلیو ایم رہنماؤں کی شہدائے مسجد چھلگری کے مزارات پر حاضری
اس موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم سانحہ چھلگری کے پہلے دن سے لیکر آج تک وارثان شہداء کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ شہداء کی دسویں برسی کے موقع پر مزار شہداء چھلگری میں "عظمت شہداء کانفرنس" اور مجلسِ عزاء منعقد کی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت علامہ مقصود علی ڈومکی، صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی اور علامہ سہیل اکبر شیرازی نے ضلع کچھی بولان کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان اور عوام سے ملاقات کی اور بہشت زہرا چھلگری میں شہدائے مسجد چھلگری 8 محرم بمطابق 22 اکتوبر 2015ء کے مزارات پر حاضری دی، فاتحہ خوانی کی اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی رہنما پرویز چھلگری نذیر حسین چھلگری، محمد سلیمان چھلگری سمیت دیگر وارثانِ شہداء بھی ان کے ہمراہ تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اسرائیل غاصب ریاست ہے جس نے ہمیشہ ظلم، بربریت، قبضہ اور قتل و غارت گری کو اپنی پالیسی بنایا ہے۔ گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ بدترین دہشت گردی ہے۔ یہ ناجائز ریاست سرطان اور کینسر کا پھوڑا ہے جس کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔ اسرائیل امن عالم کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت میں دنیا کے 45 ممالک کے باضمیر اور بہادر انسانوں پر مشتمل قافلہ "گلوبل صمود فلوٹیلا" دنیا بھر کے کروڑوں انسانوں کی تائید و حمایت کے ساتھ نکلا ہے۔ اس قافلے کے اراکین کی گرفتاری اور غزہ کے قحط زدہ شہریوں تک امداد پہنچانے میں رکاوٹ سنگین جرم ہے جس کا ارتکاب اسرائیل کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہدائے چھلگری نے اللہ کے گھر مسجد میں حالت نماز میں جام شہادت نوش کرکے اپنے آقا و مولا علی علیہ السلام کی سیرت پر عمل کیا۔ ہم نے عشق آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہر دور میں قربانیاں دیں۔ ایم ڈبلیو ایم سانحہ چھلگری کے پہلے دن سے لے کر آج تک وارثان شہداء کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ اس موقع پر وارثان شہداء نے اعلان کیا کہ شہدائے چھلگری بلوچستان کی دسویں برسی کے موقع پر مزار شہداء چھلگری میں "عظمت شہداء کانفرنس" اور مجلسِ عزاء منعقد کی جائے گی۔ مزید برآں، تنظیمی ذمہ داران نے چھلگری بہشت زہراء کے علاقے میں پینے کے پانی کی شدید قلت سے آگاہ کیا۔