لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان  نے کہا ہے کہ میں نے اپنا فرض ادا کرنا ہے، کسی کے خلاف نہیں ہوں،اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی احسن انداز میں چلانے کا حلف اٹھا رکھا ہے، اسمبلی کو تماشا گاہ نہیں بننے دیں گے۔

سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ایوان کے معزز ارکان نے خوداسمبلی قوانین بنائے ہیں،میں تو اسمبلی کی حرمت اور حق کاتحفظ کررہا ہوں،میں ایوان کے ہر رکن کو اس کا حق دلانا چاہتا ہوں،اسمبلی کسی کی احتجاج گاہ نہیں ہے،ان کاکہناتھا کہ کیا آئین میں نے لکھا ہے میں تو خود62اور63کا مخالف ہوں،میں تو کہتا ہوں اس کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دو یہ آمریت کے دور کی نشانی ہے، پاناما کیس کے فیصلے میں آصف سعید کھوسہ نے سپیکر کو اختیار دیا کہ وہ نااہل کردے،یہ نہیں ہو سکتا آئین کی ان دفعات کا من پسند استعمال کیا جائے،میں اپنے آئینی اختیارات سے ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھوں گا۔

بھارت کی انگلینڈ کیخلاف ایجبسٹن ٹیسٹ میں تاریخی فتح ، سیریز 1-1 سے برابر

ملک محمد احمد خان کاکہناتھا کہ پی ٹی آئی کی ساری جمہوریت کیا ہمارے خلاف جاگتی ہے؟میرے ریفرنس پر اعتراض اٹھانے والوں کا دماغ کام کررہا ہے؟مجھے درس دینے والوں نے کیا میری بات سنی؟یہ تسلیم نہیں کہ نوازشریف تقریر کریں اور کوئی خلل پیدا کرے،ایوان کے ہر رکن کو اس کا حق دلانا چاہتا ہوں،کسی ایک وزیر خزانہ کی تقریر بھی میرے حافظے میں نہیں،بجٹ تقاریر کے دوران اتنی ہنگامہ آرائی ہوتی رہی کہ تقریر نہیں سنی جا سکی،ان کاکہناتھا کہ مجھے اس ہاؤس میں آئے 2دہائیاں ہو چکی ہیں،وزیراعظم کو غلط بیانی پر نااہل کیا جا سکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والوں کو کیوں نہیں؟اپوزیشن کے کچھ ممبرز کو نوٹس بھی بھجوائے، اسمبلی کو قواعد کے مطابق چلنا ہے،اپوزیشن نے کہاکہ ریفرنس بھیجنا سپیکر کااختیار نہیں ،ایوان میں اپوزیشن ارکان کو بولنے کا بھی پورا موقع دیا، مجھے کہا جانے لگا آپ اپوزیشن کو وقت نہیں دیتے۔

تھر پارکر کے پہاڑی علاقے کی سیر کرنے گئے 11 سیاح ریلے میں پھنس گئے، ایک ہلاک

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

میں آئین کی دفعہ 62، 63 کا مخالف ہوں: اسپیکر پنجاب اسمبلی

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ آئین کی دفعہ 62، 63 کا مخالف ہوں، چاہیں تو انہیں نکال کر پھینک دیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ آئین کی ان دفعات کا من پسند استعمال کیا جائے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ آئین کی دفعہ 62، 63 آمریت کے دور کی نشانیاں ہیں جسے جمہوریت کے خلاف استعمال کیا گیا۔

ملک محمد احمد خان نے کہا کہ مجھ پر بڑا الزام یہ تھا کہ میں اپوزیشن کو زیادہ وقت دیتا ہوں، میں نے ہمیشہ ایک اچھے کسٹوڈین کا کردار ادا کیا، کچھ ارکان اسمبلی کو معطل کیا اور کچھ کو نوٹس بھجوائے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے سوال اٹھایا کہ میں ریفرنس بھجوا سکتا ہوں یا نہیں، میری رولنگ کے خلاف بہت کچھ کہا گیا، بہت کچھ لکھا گیا۔

اپوزیشن کا ملک محمد احمد خان پر مائیک توڑنے کا الزام، اسپیکر کا اظہارِ برہمی

گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے ہونے والے اجلاس کے دوران اپوزیشن نے اسپیکر اسمبلی پر مائیک توڑنے کا الزام عائد کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس کے فیصلے میں آصف سعید کھوسہ نے اسپیکر کو یہ اختیار دیا کہ وہ نشست کو خالی قرار دے، اگر وزیراعظم کو غلط بیانی پر نااہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والوں کو کیوں نہیں؟ کیا ان لوگوں کا دماغ کام کر رہا ہے جو میرے ریفرنس پر اعتراض اٹھا رہے ہیں؟

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ یہ مانتا ہوں کہ ایوان میں ہنگامہ آرائی ہو سکتی ہے مگر اسے آرڈر آف دی ڈے نہیں بنایا جا سکتا، اگر کوئی رکن حلف سے رو گردانی کرے گا تو دفعہ 62، 63 کا اطلاق ہو گا، یہ اسپیکر کا اختیار ہے، ایوان کے معاملات سے باہر والوں کا کوئی تعلق ہی نہیں۔

نوٹ: یہ ابتدائی خبر ہے، اس میں مزید معلومات شامل کی جارہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسمبلی کو تماشہ گاہ بننے دیں گے نہ کسی کو ایوان میں ہلڑ بازی یا فحش اشاروں کی اجازت دیں گے. اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • وزیراعظم کو نا اہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان میں ہنگامہ کرنے والوں کو کیوں نہیں؟ ملک محمد احمد خان
  • غلط بیانی پر وزیراعظم نااہل ہوسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والے کیوں نہیں، ملک احمد خان
  •   میں صرف ڈیوٹی کر رہا ہوں ,کسی کے خلاف نہیں: سپیکر پنجاب اسمبلی
  • غلط بیانی پر وزیراعظم نااہل ہوسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانیوالے کیوں نہیں؟ اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • آرٹیکل 62 اور 63 آمریت کی نشانی، نکال کر پھینک دیں: سپیکر پنجاب اسمبلی
  • میں نے اپنا فرض ادا کرنا ہے، کسی کیخلاف نہیں ہوں، سپیکر پنجاب اسمبلی
  • میں آئین کی دفعہ 62، 63 کا مخالف ہوں: اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • اپوزیشن کا اسپیکر پنجاب اسمبلی کیخلاف عدالت جانے کا فیصلہ