ترکی کے شہر ازمیر میں خوفناک جنگلاتی آگ، 50 ہزار سے زائد افراد کا انخلا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ترکی کے مغربی صوبے ازمیر میں جنگلاتی آگ بے قابو ہوگئی ہے، جس کے بعد 50 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔
قدرتی آفات سے نمٹنے والے ترکی کے ادارے آفاد (AFAD) کے مطابق، سب سے شدید آگ سیفریحیصار کے جنگلاتی علاقے میں اتوار کو شروع ہوئی، جو تیز ہواؤں (120 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی وجہ سے تیزی سے پھیل گئی۔
صرف سیفریحیصار سے 42,300 افراد کو نکالا گیا، جب کہ ٹی وی فوٹیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنگل کی آگ نے کئی گھروں کو راکھ کردیا۔ کچھ علاقوں میں صرف دیواریں ہی باقی رہ گئیں۔
وزیر زراعت و جنگلات ابراہیم یومکلی کے مطابق آگ بجھانے کے لیے 1,000 سے زائد اہلکار، 4 طیارے، 14 ہیلی کاپٹر، اور 106 فائر ٹرک سرگرم عمل ہیں۔
حکام نے بتایا کہ اب تک 263 مقامات پر آگ بھڑکی، جن میں سے 259 پر قابو پالیا گیا ہے، جب کہ باقی 4 مقامات پر کارروائی جاری ہے۔
ایک شخص کو پٹرول سے جان بوجھ کر آگ لگانے کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
ازمیر ایئرپورٹ، جو عارضی طور پر بند تھا، اب پروازوں کے لیے بحال ہو چکا ہے۔
یورپی ادارے EFFIS کے مطابق رواں سال ترکی میں اب تک 19,000 ہیکٹر سے زائد رقبہ آگ سے متاثر ہو چکا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی اور انسانی عوامل کی وجہ سے ایسے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، جس پر ترکی کو سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اردگان نے ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
ترک اخبار کے مطابق ترکی میں اثاثے منجمد ہونے سے ایران کے جوہری مراکز، شپنگ کمپنیاں، توانائی کمپنیاں اور تحقیقی مراکز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمپنیاں متاثر ہونگی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف دوبارہ بین الاقوامی پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد ترکی نے متعدد ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔ ترکی نے 20 افراد اور 18 اداروں کے اموال، اثاثوں اور اکاؤنٹس کو منجمد کیا ہے۔ ترک اخبار تودی نے اس اقدام کو تہران پر دباؤ ڈالنے کی وسیع تر بین الاقوامی کوششوں کے ساتھ ایک مربوط اقدام قرار دیا ہے۔ یکم اکتوبر کو ترک صدر کی طرف سے جاری ہونے والے اس فیصلے میں ان افراد اور تنظیموں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جو ایران کے جوہری پروگرام کو ترقی دینے میں ملوث ہیں۔ یہ فرمان بین الاقوامی دباؤ کی مہم کی روشنی میں جاری کیا گیا ہے۔
اخبار کے مطابق ترکی میں اثاثے منجمد ہونے سے ایران کے جوہری مراکز، شپنگ کمپنیاں، توانائی کمپنیاں اور تحقیقی مراکز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمپنیاں متاثر ہونگی۔ نشانہ بننے والے اداروں میں ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم، بینک سپاہ سمیت کئی بینک اور یورینیم کی تبدیلی اور جوہری ایندھن کی پیداوار میں سرگرم ایک کمپنی شامل ہیں۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے جامع اقدام پر دستخط کیے ہیں جس کا متن ملک کے سرکاری اخبار کے ایک ضمنی شمارے میں شائع ہوا ہے۔