میں صرف ڈیوٹی کر رہا ہوں ,کسی کے خلاف نہیں: سپیکر پنجاب اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
حسن علی : سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ میں صرف ڈیوٹی کر رہا ہوں ,کسی کے خلاف نہیں ہوں،انہوں نے واضح کیا کہ "یہ ایوان کوئی احتجاج گاہ نہیں ہے"، اور ارکان اسمبلی کو نظم و ضبط کے ساتھ کام کرنے کا پیغام دیا۔
پریس کانفرنس میں سیکرٹری جنرل پنجاب اسمبلی چودھری عامر حبیب موجود تھے۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ بطور سپیکر ڈیوٹی سنبھالی تو کوشش کی اپنے کردار کو پوری ایمانداری سے نبھائوں گا،معطلی کے احکامات آنے سے پہلے میں اپنا موقف آپکے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، آج تک ایسی کوئی وزیر خزانہ کی تقریر نہیں جس میں بجٹ کی کتابوں کو پھاڑنا ہنگامہ آرائی نہ ہو،پارلیمنٹ کوئی مردہ خانہ نہیں ہوتے کہ کوئی آواز بلند ہی نہ ہو،اپوزیشن کے احتجاج کی بھی حدودوقیود ہوتی ہیں،مجھے درس دینے کےلئے جو کھڑے ہوئے تو کسی نے میری بات بھی سنی؟ ۔
اُن نے کہا کہ ڈیڑھ سال میں اپوزیشن کی ہر بات کو ترجیح دی حقوق کی نگہبانی کی ہے،اسمبلی کی کارروائی کو کوائف کے مطابق چلائیں گے تو حلف کی بھی کوئی اہمیت ہے،پی ٹی آئی کی ساری جمہوریت ن لیگ کے خلاف ہے، میں کسی کیخلاف نہیں، اسمبلی کی حرمت کی حفاظت کررہا ہوں،میں تحریک انصاف نہیں ہوں،بات سمجھتا ہوں، سیاسی آدمی ہوں، میری بنیاد کسی کی نااہلی پر نہیں کھڑی ہے۔
نشترکالونی: نامعلوم افرادکی فائرنگ سے 16 سالہ نوجوان جاں بحق
سپیکرپنجاب نے مزید کہا کہ باسٹھ تریسٹھ منتخب نمائندوں کے خلاف ایک مضبوط ہتھیار ہے، میرے پاس ایک خاتون رکن کی ہراسمنٹ کی درخواست ہے،اس کی اجازت نہیں دوں گا،اظہارقانون میں لکھا ہے لیکن احتجاج قانون میں نہیں لکھاہوا،آپ کو یہاں منتخب کرکے لوگ گالیاں نکالنے کیلئے بھیجتے ہیں؟اس شورشرابے کی وجہ سے کیا کسی کو ریلیف مل سکے گا،یہاں اگر بات ہی نہیں کرسکتے تو اس ایوان کا کیا فائدہ ہے؟کسی کو ریڈ لائن کہہ کر اگر اس ایوان کو چلنے ہی نہیں دینا تو پھر کیا فائدہ اس کا؟
پاکستانی خاتون وکیل شازیہ کاسی یواین میں خواتین اوربچوں کے حقوق کے ادارے کی مرکزی صدر مقرر
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت
مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، تحفظ کیلئے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے،اسپیکرپنجاب اسمبلی
مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے،بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے پارلیمنٹ ہو ہی نہیں،ملک احمد خان کی پریس کانفرنس
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے، مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ منگل کے روز صوبائی اسمبلی پنجاب نے ایک متفقہ قرارداد پاس کی، ایسی قرارداد جس میں سیاسی اورآئینی پیچیدگیاں ہوں اس کا متفقہ طور پر منظور ہونا اہمیت کی بات ہے، اپوزیشن کے 35اراکین نے متن میں حصہ لیا۔ملک احمد خان نے کہا کہ میں پوری ذمہ داری سے بات کررہا ہوں، مقامی حکومتوں کا ایک ٹریک ریکارڈ ہے، مقامی حکومتوں کے ایک درجن کے قریب قوانین سے گزرے ہیں، کوئی بھی سیاسی حکومت ہو لیکن مقامی حکومتوں کا تحفظ، انتخابات کا وقت طے ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل کہتا ہے صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، کچھ مسائل اٹھارہویں ترمیم نے بھی حل کیے، جو مسائل درپیش آتے رہے، ان کا ذکر کررہا ہوں، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسی ترمیم ہوجو لوکل گورنمنٹ کو تحفظ دے۔ملک احمد خان نے کہا کہ صوبائی اسمبلی پنجاب آئین میں تبدیلی نہیں کرسکتی، یہ پارلیمنٹ ہی کرسکتی ہے، لازمی قراردیا جائے کہ مقررہ مدت میں انتخابات ہوں، ہم کہتے ہیں کہ آئینی اورانتظامی اختیارات گراس روٹ تک پہنچنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی سہولت کے تحت سیاسی جماعت ایسا نہ کرسکے کہ مقامی حکومت کی مدت کم کردی جائے، تقریباً ایک صدی سے معاملات طے نہیں پائے جاسکے،پنجاب کی 77سالہ تاریخ اٹھائوں تو 50سال مقامی حکومتوں کا وجود نہیں جوبہت بڑی الارمنگ بات ہے۔انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں پر بات ضروری ہے، بات چیت کا آغاز کرنے پر معزز اراکین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اراکین کی جانب سے آنے والی آئینی وقانونی تجاویز پر تحسین پیش کرتا ہوں، توقع کرتا ہوں وزیر قانون، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اوردیگر جماعتیں اس کو اہمیت دیں کی۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ تمام جماعتوں کے نمائندوں نے یہ معاملہ پنجاب اسمبلی سے وفاق کو بھیجا ہے، توقع ہے اس کو اہمیت دی جائے گی، لوکل گورنمنٹ کے ساتھ گزشتہ صورتحال سے آگاہ کیا،ا سپیڈ بریکر آتے رہے، یہ ٹوٹتی رہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ مقامی حکومتوں، لوکل گورنمنٹ کا گراس روٹ لیول پر نہ ہونا ریاست کے شہری سے معاہدے کو بالکل کمزور کرتا ہے، ریاست کا میرے ساتھ ایک سوشل کنٹریکٹ ہے، ریاست نے بنیادی طور پر مجھے کچھ چیزیں لازمی دینی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھ سے میری مقامی حکومت ٹیکس وصول کرے تو مجھے پتہ ہے کہ یہ میرے علاقے میں خرچ ہوگا، کسی بڑی سوسائٹی میں رہنے والے کے سامنے مسائل نہیں، متوسط طبقے کے ساتھ کئی مسائل ہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہئے، پارلیمان اس پر ضرور غور کرے۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ ہم پارلیمان سے کہہ رہے ہیں اگر 27ویں ترمیم کرنی ہے تو شہریوں کے ساتھ ریاست کا معاہدہ مضبوط کریں، اگر آل پارٹیز کانفرنس بھی کرنا پڑتی ہے تو مہربانی کرکے فوری کرائیں، یہ شہری اورریاست کے معاہدے کو مضبوط رکھنے کیلئے لازم ہے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ 140 اے نامکمل ہے، صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، نئی حکومت نے آتے ہی لوکل گورنمنٹ کو ختم کردیا پھر کیا قانون بنانے میں 3 سال کا عرصہ لگا، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں بلدیاتی انتخابات ہوں۔انہوںنے کہا کہ پنجاب اسمبلی آئین میں تبدیلی نہیں کر سکتی، بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنا پڑتی ہے تو فوراً کریں۔انہوں نے کہا کہ میں نے فیض آباد اور مری روڈ کو جلتے ہوئے دیکھا، مجھے تشویش ہوتی تھی کہ پاکستان میں لاقانونیت کیوں ہے، میں نے دیکھا کہ کچھ بلوائیوں نے سڑک پر گڑھے کھودے، پولیس پر سیدھے فائر کیے، امن و امان کا قیام حکومت کی ذمہ داری ہے۔ملک احمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو بڑا سیاست دان سمجھتا ہوں، مولانا نے جو کہا وہ ان کی رائے ہے ، ملک میں 27ویں آئینی ترمیم کی بہت بازگشت ہے ، بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے کہ پارلیمنٹ ہو ہی نہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔