بہن کینسر سے لڑ رہی ہے، میرے لیے یہ صرف میچ نہیں تھا۔۔۔۔ بھارتی بولر کی کہانی نے سب کو رلادیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
ایجبسٹن میں 10 وکٹیں لیکر تاریخ رقم کرنے والے بھارتی فاسٹ بولر آکاش دیپ کی کہانی نے سب کو آبدیدہ کردیا۔
آکاش دیپ نے انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں غیر معمولی بولنگ کرتے ہوئے دونوں اننگز میں مجموعی طور پر 10 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
ان کی جارحانہ اور نپی تلی بولنگ نے نا صرف بھارت کو بڑے مارجن سے فتح دلائی بلکہ مداحوں کے دل بھی جیت لیے۔
میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے آکاش دیپ نے کہا کہ میرے لیے یہ صرف ایک کرکٹ میچ نہیں تھا بلکہ ہر گیند میرے دل کی ایک دعا تھی۔
انہوں نے کہا کہ میری بہن کینسر سے لڑ رہی ہے اور میں اپنی پوری کارکردگی اسی کے لیے وقف کرتا ہوں۔
آکاش دیپ کی اس جذباتی بات نے نہ صرف بھارتی شائقین کو رُلا دیا بلکہ سوشل میڈیا پر بھی آکاش دیپ کا نام ٹرینڈ کرنے لگا، جہاں مداح ان کی بہن کی صحت کے لیے دعائیں کر رہے ہیں اور آکاش کو حوصلہ دے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آکاش دیپ
پڑھیں:
تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ میں عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل ہونے والے جنرل الیکشن میں صدر سمیعہ صولوہو حسن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم ان انتخابات میں صدر سمیعہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا اور مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔
جس پر صرف تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے تاحال کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی۔
مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور گولیاں چلائیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم ایک سو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔