پاکستان کا عالمی انسداد دہشتگردی کے ڈھانچے کو متوازن، انسانی حقوق پر مبنی بنانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کا انسداد دہشت گردی کا ڈھانچہ اتنی استعداد رکھتا ہو کہ وہ طویل عرصے سے جاری تنازعات، ناانصافی، جبر، اور بین الاقوامی قانون کی ان خلاف ورزیوں کا مؤثر طور پر سدباب کر سکے، جنہیں انسداد دہشت گردی کے نام پر چھپایا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر عاصم افتخار احمد نے ہیڈکوارٹرز میں ’’یو این 80‘‘ اور مستقبل کے انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے سے متعلق سفیروں کی سطح کی مشاورت کے دوران کہا کہ اس ڈھانچے کو دہشت گردی کو فروغ دینے والے اسباب کا بھی خاتمہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے زور دیا کہ ’’ہمیں دہشت گردی اور غیر ملکی قبضے کے خلاف جائز جدوجہد اور حق خودارادیت کے درمیان واضح فرق قائم کرنا ہوگا۔ UNOCT کو انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے احترام کو اپنی پالیسیوں میں شامل کرنا چاہیے تاکہ رکن ممالک انسداد دہشت گردی کے اقدامات کا غلط استعمال نہ کر سکیں۔ جب تک ہم ان مسائل کا سامنا کرنے سے گریز کریں گے، ہماری انسداد دہشت گردی کی کوششیں طول پکڑتی رہیں گی۔‘‘
سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ مؤثر انسداد دہشت گردی کی کارروائی کے لیے اجتماعی کوششیں درکار ہیں جو بین الاقوامی قانون کے فریم ورک میں ہوں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اور غیر امتیازی کارروائی کرے، اور دہشت گردی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے اور رائے عامہ کو اصل مسائل سے ہٹانے کے حربوں کی مخالفت کرے۔
پاکستانی سفیر نے اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے میں داخلی اصلاحات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پابندیوں کے نظام میں نئی اور ابھرتی ہوئی خطرات کو شامل کرنے کے لیے ضروری ترامیم کی جائیں اور اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک میں دائیں بازو کی انتہا پسند اور فسطائی تحریکوں کے ابھار سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ’’ہم دیکھتے ہیں کہ جب دہشت گردی کے واقعات غیر مسلم افراد سے منسلک ہوتے ہیں تو انہیں محض پرتشدد جرائم قرار دے کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔‘‘
سفیر عاصم افتخر نے کہا کہ انسداد دہشت گردی آج بھی عالمی امن و سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان دہشت گردی کا ایک بڑا شکار رہا ہے، جس نے 80ہزار سے زائد قیمتی جانیں گنوائیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سرحدوں کی پابند نہیں، اور جدید مواصلاتی ٹیکنالوجی کے استعمال سے اس کے نئے اور خطرناک روپ ابھر رہے ہیں۔ ایسی صورت میں انسداد دہشت گردی کے اقدامات اس وقت ہی مؤثر ہوں گے جب وہ رکن ممالک کے باہمی اتفاق سے طے شدہ اصولوں پر مبنی ہوں۔
سفیر عاصم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1373 کے تحت کام کرنے والی انسداد دہشت گردی کمیٹی (CTC) اور دیگر ماہرین کی رپورٹس کے ذریعے غیر متفقہ ’’نارمز‘‘، ’’سافٹ لاز‘‘ اور ’’غیر پابند رہنما اصولوں‘‘ کے عالمی انسداد دہشت گردی مکالمے میں داخل ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے تحت ایک بین الحکومتی ذیلی ادارہ قائم کرنے کی تجویز دی جو ان امور پر تمام رکن ممالک کی شمولیت سے غور و فکر کرے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ انٹرپول اور اقوام متحدہ کی متعلقہ ایجنسیوں کے کام کو قومی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مربوط کر کے دہشت گردوں کی نقل و حرکت اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق معلومات اور انٹیلیجنس کے مؤثر تبادلے کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی متعدد ایجنسیوں کو ضم کیا جانا چاہیے یا ان کے مینڈیٹ کو محدود کر دینا چاہیے تاکہ UNOCT کے کام کو مربوط اور مؤثر بنایا جا سکے۔ اس وقت کئی ادارے ایک جیسا کام کر رہے ہیں، جس سے دہرا پن اور وسائل کا ضیاع ہو رہا ہے، خاص طور پر صلاحیت سازی کے شعبے میں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انسداد دہشت گردی کے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سفیر عاصم کے لیے
پڑھیں:
یہودیوں کا مغربی کنارے میں مسجد پر حملہ‘ توڑ پھوڑ‘ آگ لگادی،اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-01-21
مقبوضہ بیت المقدس /غزہ /تل ابیب /ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) یہودیوں نے مغربی کنارے میں مسجد پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ لگا دی گئی۔ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان شہید ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابقمقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کی تازہ ترین مظالم میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی آباد کاروں نے مسجد پر حملہ کرکے اس میں توڑ پھوڑ کی اور اسے نذر آتش کردیا۔ مزید برآں اس پر گریفیٹی کا اسپرے کیا اور فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ جملے لکھے۔ اوقاف اور مذہبی امور کی وزارت نے کہا کہ آباد کاروں نے شمالی مغربی کنارے میں گاؤں سلفیت کے قریب الحاجہ حمیدہ مسجد پر حملہ کیا۔فلسطینی اتھارٹی نے بتایا کہ یہ آبادکار اسلامی مقدس مقامات اور شہریوں کی املاک پر روزانہ حملے کرتے ہیں۔ اسرائیلی فورسز نے حیبرون کے قدیمی شہر میں کرفیو عاید کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔ مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جمعہ کی صبح سے قدیمی شہر کے مختلف محلے میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی۔ یہودیوں کی جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہر سال حیبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔ اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپ پر چھاپے کے دوران نوجوان فلسطینی کو شہید کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں نابلس کے مشرق میں پناہ گزین کیمپ پر چھاپے کے دوران ایک نوجوان فلسطینی کو شہید کر دیا ہے۔ ہلال احمر نے کہا کہ فلسطینیوں پر براہِ راست گولہ بارود اور اسٹن گرینیڈ بھی فائر کیے گئے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر نفرت انگیز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، اور یہ مؤقف کبھی نہیں بدلے گا۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ کو غیر مسلح کیا جائے گا اور حماس کو یا تو آسان طریقے سے یا مشکل طریقے سے ختم کیا جائے گا، مجھے کسی کی تصدیق، ٹویٹس یا لیکچر کی ضرورت نہیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اقوامِ متحدہ کے سینئر سفارت کار محتاط طور پر پُرامید ہیں کہ چین اور روس ممکنہ طور پر امریکی سرپرستی میں غزہ میں عالمی استحکام فورس (آئی ایس ایف) کی تعیناتی کی منظوری سے متعلق پیش کی جانے والی سلامتی کونسل کی قرارداد پر ویٹو استعمال کرنے کے بجائے غیر حاضر رہ سکتے ہیں، جو جنگ بندی کے بعد غزہ کے مستقبل کے لیے اقوامِ متحدہ کی صلاحیت کا ایک اہم امتحان ہے۔ ایک سینئر سفارت کار نے کہا کہ چین قرارداد کو ویٹو نہیں کرے گا لیکن روس کا مؤقف غیر یقینی اور اہم بھی ہے، ایک اور سفارت کار نے کہا کہ چین اور روس، ممکن ہے کہ دونوں غیر حاضر رہیں، مگر وہ ویٹو استعمال نہیں کریں گے۔اقوامِ متحدہ میں فلسطین کے مستقل مبصر ریاض منصور نے پاکستان کے اقوامِ متحدہ میں سفیر منیر اکرم سے ملاقات کی اور اس بات سے اتفاق کیا کہ غزہ میں خونریزی فوراً رکنی چاہیے، فلسطینی مشن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ اس نے امریکی مسودے کے لیے عرب مسلم گروپ کی حمایت کی توثیق کی ہے۔ سعودی عرب نے مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کے فلسطینیوں پر حملوں کی مذمت کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر بڑھتے حملے افسوسناک ہیں، ایسے حملے امن کے لیے عالمی کوششوں کو کمزور کرتے ہیں، عالمی برادری کو اسرائیلی حملوں پر احتساب کے عمل کو فعال کرنا چاہیے، اسرائیلی حملے بین الاقوامی قوانین کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں اتوار کو اقوام متحدہ کی امن فورس پر فائرنگ کی ہے جسے اقوام متحدہ کی امن فوجی مشن نے سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔اسرائیلی فوج کے مطابق، فوجیوں نے ابتدا میں اسرائیل کی سرحد کے قریب ایلمحمّس علاقے میں دو مشتبہ افراد پر فائرنگ کی، بعدازاں معلوم ہوا کہ وہ دراصل اقوام متحدہ کے امن فورس کے اہلکار ہیں۔جنوبی افریقا نے 153 فلسطینی مسافروں کو تقریباً 12 گھنٹے تک طیارے میں روک کر رکھنے کے بعد بالآخر انہیں اترنے کی اجازت دے دی۔رپورٹس کے مطابق 153 فلسطینیوں کو لیکر آنے والے طیارے نے جنوبی افریقا کے’’ او آر ٹمبو انٹرنیشنل ائرپورٹ‘‘ پر لینڈ کیا۔ پولیس نے کہا کہ مسافروں کو ہوائی جہاز سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ ان تمام مسافروں کے پاس پورٹس پر ضروری ڈپارچر کی مہر نہیں تھی۔بعد ازاں مقامی انسانی فلاحی تنظیم کی جانب سے عارضی رہائش فراہم کرنے کی ضمانت کے بعد جنوبی افریقا کے محکمہ داخلہ نے تمام 153 مسافروں کو اترنے کی اجازت دی۔جنوبی افریقا کے صدر کا کہنا تھا کہ ان افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنوبی افریقا میں آنے کی اجازت دی گئی ہے تاہم انہوں نے اعلان کیا کہ غزہ سے فلسطینیوں کو لے کر آنے والے چارٹرڈ طیارے کی پراسرار آمد کی تحقیقات کی جائیں گی۔