مخصوص نشستوں پر بحال ارکان کی تنخواہوں پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
اسلام آباد: مخصوص نشستوں پر بحال ہونے والے قومی اسمبلی اراکین کی تنخواہوں کے معاملہ پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا، معاملہ پر فیصلہ قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کرے گی، قومی اسمبلی کے مالی معاملات پر فیصلہ سازی اسپیکر کی صدارت میں فنانس کمیٹی کرتی ہے، مخصوص نشستوں پر بحال ہونے والے اراکین کو دوبارہ حلف کی ضرورت نہیں۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستوں پر بحال ہونے والے اراکین قومی اسمبلی کی تنخواہوں کا معاملہ تاحال حل طلب ہے، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی اراکین کی تنخواہوں پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، معاملے پر فیصلہ قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کرے گی۔
اسمبلی سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ مالی معاملات پر فیصلہ سازی اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں فنانس کمیٹی کرتی ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین کا نوٹیفکیشن موصول ہوچکا ہے تاہم تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے فنانس کمیٹی کی منظوری درکار ہے۔
اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق مخصوص نشستوں پر بحال ہونے والے اراکین کو دوبارہ حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں پر بحال ہونے والے ہونے والے اراکین اسمبلی سیکرٹریٹ قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کی تنخواہوں پر فیصلہ
پڑھیں:
ن لیگ نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کو چیلنج کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور (اے پی پی) ن لیگ نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا اعلامیہ کالعدم قرار دینے اور ارکان کو حلف اٹھانے سے روکنے کی استدعا کی ہے۔ ن لیگ نے بیرسٹر ثاقب رضا کے توسط سے دائر درخواست میں مقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی غیر منصفانہ تقسیم کی ہے جس سے پارٹی کے آئینی و قانونی حقوق متاثر ہوئے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کو 7 جنرل نشستوں کے بدلے 10مخصوص نشستیں دی گئی ہیں جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے بھی اسمبلی میں 7 ارکان ہیں انہیں صرف 8 مخصوص نشستیں دی گئی ہیں۔درخواست گزار کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) نے صوبے میں 6 نشستیں جیتی تھیں، ایک آزاد امیدوار تین دن کے اندر پارٹی میں شامل ہو گیا جس سے پارٹی کی مجموعی نشستیں 7 ہو گئیں، تاہم الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کا تعین صرف 6 نشستوں کی بنیاد پر کیا۔