خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی 11 نشستوں پر انتخابات 21 جولائی کو منعقد ہوں گے، ان انتخابات کے بعد یہ واضح ہو جائے گا کہ کیا قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ میں بھی حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل ہو سکتی ہے یا نہیں، اس وقت سینیٹ کی کل 96 نشستوں میں سے 54 نشستیں حکمراں اتحاد کے پاس ہیں اور دو تہائی اکثریت کے لیے حکمران اتحاد کو مزید 10 نشستیں یعنی کل 64 نشستیں درکار ہیں۔

سینیٹ کی 7 جنرل نشستوں، 2 خواتین اور 2 علما یا ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر انتخابات ہونا ہیں، ذرائع کے مطابق اگر جمیعت علماء اسلام اور پی ٹی آئی کے تمام ارکان پارٹی ڈسپلن کی پاسداری کریں تو حکمران اتحاد کو صرف ایک نشست ملنے کا امکان ہے، جبکہ اگر پی ٹی ائی کے کچھ ارکان حلف کی خلاف ورزی کریں اور جمیعت علما اسلام حکمراں اتحاد کا ساتھ دے تو اس صورتحال میں حکمراں اتحاد کو 5 نشستیں ملنے کا امکان ہے اس کے علاوہ جمعیت علماء اسلام ف کی پہلے سے سینیٹ میں 5 نشستیں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

21 جولائی کو متوقع انتخابات میں حکمراں اتحاد اگر 5 نشستیں حاصل کر لیتا ہے اور سینیٹ میں جمیعت علما اسلام ف کی بھی حمایت حاصل کرلیتا ہے تو حکمراں اتحاد کو سینیٹ میں بھی دو تہائی اکثریت یعنی کہ 64 ارکان کی حمایت حاصل ہو جائے گی، اس طرح حکمراں اتحاد کے لیے قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی آئینی ترمیم کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

اس وقت سینیٹ کی کل 96 نشستوں میں سے 83 نشستوں پر ارکان موجود ہیں، 11 نشستوں پر اب 21 جولائی کو انتخاب ہونا ہے اس کے علاوہ پروفیسر ساجد میر کے انتقال اور ثانیہ نشتر کے استعفے کے بعد خالی نشستوں پر بھی انتخاب ہونا ہے۔

مزید پڑھیں:

حکمراں اتحاد کے پاس اس وقت 54 جبکہ اپوزیشن کے پاس 29 نشستیں ہیں، 83 نشستوں میں سے 3 نشستیں عوامی نیشنل پارٹی، 4 نشستیں بلوچستان عوامی پارٹی، 6 نشستیں آزاد اراکین، 5 نشستیں جمعیت علما اسلام ف، ایک نشست مجلس وحدت المسلمین کی ہیں۔

اسی طرح 3 نشستیں ایم کیو ایم، ایک نشست نیشنل پارٹی، ایک نشست پاکستان مسلم لیگ، 18 نشستیں پاکستان مسلم لیگ ن، 24 نشستیں پاکستان پیپلز پارٹی، 16 نشستیں پاکستان تحریک انصاف اور ایک نشست سنی اتحاد کونسل کے پاس ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایم کیو ایم بلوچستان عوامی پارٹی پروفیسر ساجد میر پیپلز پارٹی تحریک انصاف ثانیہ نشتر جمیعت علما اسلام حکمراں اتحاد خیبر پختونخوا سنی اتحاد کونسل سینیٹ قومی اسمبلی مسلم لیگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایم کیو ایم بلوچستان عوامی پارٹی پروفیسر ساجد میر پیپلز پارٹی تحریک انصاف ثانیہ نشتر جمیعت علما اسلام حکمراں اتحاد خیبر پختونخوا سنی اتحاد کونسل سینیٹ قومی اسمبلی مسلم لیگ حکمراں اتحاد علما اسلام نشستوں پر سینیٹ میں سینیٹ کی اتحاد کو ایک نشست کے پاس

پڑھیں:

گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال

فائل فوٹو

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے استفسار کیا کہ علی امین گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نا اہل یا میر جعفر تھے؟

مردان میں میڈیا سے گفتگو میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور میرے گھر (ڈیرہ اسماعیل خان) کے تھے، اُن سے متعلق پتا تھا کہ کیا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں علی امین کو کیوں نکالا، وہ کرپٹ تھے، نااہل تھے یا میر جعفر کا کرداد ادا کر رہے تھے؟ اب ہم اڈیالہ جیل سے پوچھتے ہیں کہ ہمارے شہر کے وزیراعلیٰ کو کیوں نکالا؟

گورنر کے پی نے مزید کہا کہ علی امین نئے وزیراعلیٰ کو دہشت گردی کرپشن اور لوٹ مار کا تحفہ دے کر چلے گئے، خواہش ہے کہ نئے وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ صوبے کی بہتری کے لیے کام کریں۔

اُن کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی ابھی نئے آئے ہیں، کارکردگی دکھانےکے لیے انہیں وقت درکار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال
  • سہیل آفریدی کا خیبر ٹیچنگ اسپتال میں صحت کارڈ بندش کا نوٹس
  • سندھ بار کونسل انتخابات: دونوں بڑے پینلز کے امیدواروں نے نشستیں جیت لیں
  • خیبر پختونخوا میں اس وقت ایسی صورتحال نہیں کہ گورنر راج لگانا پڑے، فیصل کریم کنڈی
  • خیبر پختونخوا بار کونسل کے انتخابات میں ملگری وکیلان 13 نشستوں پر کامیاب
  • بلوچستان بار کونسل انتخابات، 6 نشستوں پر پروفیشنل پینل، 2 پر انڈپنڈنٹ پینل کی جیت
  • خیبر پختونخوا نے رواں سال صحت کارڈ کیلئے 41 ارب مختص کیے، مزمل اسلم
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے؛ گورنر فیصل کریم کنڈی
  • خیبر پختونخوا کی 13 رکنی کابینہ تشکیل، عمران خان کی ہدایات نظر انداز
  • نیدرلینڈ پارلیمانی انتخابات، اسلام مخالف جماعت کو شکست، روب جیٹن ممکنہ وزیر اعظم