خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات، حکومت اور اپوزیشن کو کتنی نشستیں ملنے کا امکان ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی 11 نشستوں پر انتخابات 21 جولائی کو منعقد ہوں گے، ان انتخابات کے بعد یہ واضح ہو جائے گا کہ کیا قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ میں بھی حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل ہو سکتی ہے یا نہیں، اس وقت سینیٹ کی کل 96 نشستوں میں سے 54 نشستیں حکمراں اتحاد کے پاس ہیں اور دو تہائی اکثریت کے لیے حکمران اتحاد کو مزید 10 نشستیں یعنی کل 64 نشستیں درکار ہیں۔
سینیٹ کی 7 جنرل نشستوں، 2 خواتین اور 2 علما یا ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر انتخابات ہونا ہیں، ذرائع کے مطابق اگر جمیعت علماء اسلام اور پی ٹی آئی کے تمام ارکان پارٹی ڈسپلن کی پاسداری کریں تو حکمران اتحاد کو صرف ایک نشست ملنے کا امکان ہے، جبکہ اگر پی ٹی ائی کے کچھ ارکان حلف کی خلاف ورزی کریں اور جمیعت علما اسلام حکمراں اتحاد کا ساتھ دے تو اس صورتحال میں حکمراں اتحاد کو 5 نشستیں ملنے کا امکان ہے اس کے علاوہ جمعیت علماء اسلام ف کی پہلے سے سینیٹ میں 5 نشستیں موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
21 جولائی کو متوقع انتخابات میں حکمراں اتحاد اگر 5 نشستیں حاصل کر لیتا ہے اور سینیٹ میں جمیعت علما اسلام ف کی بھی حمایت حاصل کرلیتا ہے تو حکمراں اتحاد کو سینیٹ میں بھی دو تہائی اکثریت یعنی کہ 64 ارکان کی حمایت حاصل ہو جائے گی، اس طرح حکمراں اتحاد کے لیے قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی آئینی ترمیم کی راہ ہموار ہو جائے گی۔
اس وقت سینیٹ کی کل 96 نشستوں میں سے 83 نشستوں پر ارکان موجود ہیں، 11 نشستوں پر اب 21 جولائی کو انتخاب ہونا ہے اس کے علاوہ پروفیسر ساجد میر کے انتقال اور ثانیہ نشتر کے استعفے کے بعد خالی نشستوں پر بھی انتخاب ہونا ہے۔
مزید پڑھیں:
حکمراں اتحاد کے پاس اس وقت 54 جبکہ اپوزیشن کے پاس 29 نشستیں ہیں، 83 نشستوں میں سے 3 نشستیں عوامی نیشنل پارٹی، 4 نشستیں بلوچستان عوامی پارٹی، 6 نشستیں آزاد اراکین، 5 نشستیں جمعیت علما اسلام ف، ایک نشست مجلس وحدت المسلمین کی ہیں۔
اسی طرح 3 نشستیں ایم کیو ایم، ایک نشست نیشنل پارٹی، ایک نشست پاکستان مسلم لیگ، 18 نشستیں پاکستان مسلم لیگ ن، 24 نشستیں پاکستان پیپلز پارٹی، 16 نشستیں پاکستان تحریک انصاف اور ایک نشست سنی اتحاد کونسل کے پاس ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایم کیو ایم بلوچستان عوامی پارٹی پروفیسر ساجد میر پیپلز پارٹی تحریک انصاف ثانیہ نشتر جمیعت علما اسلام حکمراں اتحاد خیبر پختونخوا سنی اتحاد کونسل سینیٹ قومی اسمبلی مسلم لیگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم بلوچستان عوامی پارٹی پروفیسر ساجد میر پیپلز پارٹی تحریک انصاف ثانیہ نشتر جمیعت علما اسلام حکمراں اتحاد خیبر پختونخوا سنی اتحاد کونسل سینیٹ قومی اسمبلی مسلم لیگ حکمراں اتحاد علما اسلام نشستوں پر سینیٹ میں سینیٹ کی اتحاد کو ایک نشست کے پاس
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں وارنٹ گرفتاری برقرار
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب و اسلحہ برآمدگی کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے کی.(جاری ہے)
عدالت نے وکلا کی ہڑتال کے باعث سماعت بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے کیس کی آئندہ سماعت 23 ستمبر کو ہوگی، علی امین گنڈاپور کے خلاف تھانہ بارہ کہو میں مقدمہ درج ہے یاد رہے کہ 10 ستمبر کو اسلام آباد کی سیشن عدالت نے شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے، عدالت نے وکیل کی وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی تھی. جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، علی امین گنڈاپور کی جانب سے عدالت میں کوئی بھی پیش نہیں ہوا تھا عدالت نے علی امین گنڈاپور کو گرفتار کر کے 17 ستمبر کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی تھی، علی امین گنڈاپور کے خلاف تھانہ بہارہ کہو میں مقدمہ درج ہے.