سانحہ سوات حکومتی نااہلی کا نتیجہ ہے ، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور کی رابطہ کمیٹی کے وفد مولانا عزیز الرحمن ،پیرمیاں محمدرضوان نفیس، مولانا پیرمحمدزبیر جمیل نے سوات سانحہ میں شہید ہونے والے ڈسکہ کے لواحقین سے ملاقات کی اور ان سے اظہار تعزیت کیا۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور کی رابطہ کمیٹی نے دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے سے پیش آنے والے المناک واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومتی غفلت، غیر سنجیدگی اور عوامی تحفظ سے مجرمانہ لاپرواہی کا نتیجہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہر سال سیاحتی علاقوں میں اس نوعیت کے حادثات کا تسلسل حکومتی اداروں کی نااہلی اور غیر ذمہ داری کی واضح دلیل ہے، جس کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں اور ریاستی رٹ کا شدید فقدان نظر آتا ہے ۔ایسے سانحات انتظامی غفلت اور سیاحتی مقامات پر حفاظتی اقدامات کی عدم موجودگی کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔رہنماؤں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ سیاحتی علاقوں میں حفاظتی تدابیر، لائف گارڈز، وارننگ بورڈز اور ایمرجنسی سروسز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے حادثات سے بچا جا سکے، اور اس واقعے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو فوری مالی امداد اور انصاف مہیا کیا جائے۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور کی رابطہ کمیٹی نے جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے، زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ہے ۔ دریں اثنا ء عا لمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور کی رابطہ کمیٹی کے ارکان مولانا عزیز الرحمن ثانی ، میاں پیر رضوان نفیس ، مولانا پیر محمد زبیر جمیل ، قاری محمد سلیم عثمانی ودیگر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اور مستقل بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت
پڑھیں:
سینیٹ: حکومتی ارکان اور وزراء میں سول ایوارڈز کی تقسیم پر اپوزیشن کا احتجاج
اسلام آباد:حکومتی ارکان اور وزراء میں سول ایوارڈز کی تقسیم پر اپوزیشن نے سینیٹ میں احتجاج کیا ہے۔
سینیٹ اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں شروع ہوا، چیئرمین سینیٹ نے ایوان میں اعلان کیا کہ ممبران سینیٹ کو 14 اگست کو ایوارڈز دیے گئے جن میں اسحاق ڈار، محسن نقوی، مصدق ملک، اعظم نذیر تاررڑ اور فیصل سبزاوری کو ایوارڈ ملا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ شیری رحمان، سینٹر بشری انجم، احد چیمہ کو بھی سول ایوارڈ دیا گیا، عرفان صدیقی اور سرمد علی کو بھی سول ایوارڈ دیا گیا جو 23 مارچ 2026 کو دیا جائے گا۔
اپوزیشن ارکان نے ایوارڈز کی تقسیم پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کس بنیاد پر یہ ایوارڈز دیے گئے، فلک ناز چترالی نے کہا کہ عطا تارڑ نے کون سی جنگ لڑی تھی؟ جبکہ ہمایوں مہمند نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کا ڈیزائن بنانے والے نواز شریف کو ایوارڈ نہیں دیا گیا۔
فیصل جاوید نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ٹائیگرز نے معرکہ حق پر سوشل میڈیا پر مہم چلائی، ہمارے سوشل میڈیا ٹائیگرز نے رات جاگ کر بھارت کا جھوٹا پروپیگینڈا بے نقاب کیا، ان سوشل میڈیا ٹائیگرز کو ایوارڈ نہیں دیا گیا، آپ نے ایوارڈ کی وقعت ختم کر دی۔
وزیر قانون نے ایوان میں بتایا کہ معرکہ حق کے شہداء اور غازیوں کو ایوارڈ دیئے گئے ہیں، الحمدللہ اس جنگ میں ہمارے بہت کم فوجی افسران اور اہلکار شہید ہوئے، اس جنگ میں جن افراد کے گھر تباہ ہوئے انہیں بھی ایوارڈ دیے گئے ہیں، اس پر میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں دل بڑا کرنا چاہئے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جن سینیٹرز کو ایوارڈ دیے گئے وہ باہر سفارتی سطح پر محاذ لڑ کر آئے ہیں، پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے لوگوں نے جس طرح معرکہ حق کی جنگ لڑی اس پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔
سینیٹر فیصل جاوید نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے 14 اگست کے سرکاری اشتہارات میں قائداعظم کی تصویر نہ لگانے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ سرکاری اشتہار میں قائد اعظم کی تصویر نہیں لگائی گئی اسی لیے ایوان میں آج ہم قائد اعظم کی تصویر ساتھ لے کر آئے ہیں، حکومت نے اپنے خاندان کی تصاویز لگا دیں بانی پاکستان کی نہیں لگائی، یہ انتہائی شرم کا مقام ہے۔ قائد اعظم کی تصویر اشتہار میں نہ چھاپنے پر ہمیں وضاحت چاہئے، ورنہ ہم ایوان نہیں چلنے دیں گے۔
وزیر قانون اعطم نذیر تارڑ نے کہا کہ قائد اعظم کی تصویر نہ چھاپنے کے حوالے سے میرے علم میں یہ بات اب آئی ہے، اس سے میری بھی دل آزاری ہوئے ہے، اس پر باقاعدہ انکوائری کر کے ہاؤس کو آگاہ کیا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ جشن آزادی کے موقع پر مختلف ادارے اشتہارات جاری کرتے ہیں، ہم سب بانی پاکستان کے پیروکار ہیں، اس کاروان کے میر کارواں قائد اعظم ملی علی جناح ہیں اور آپ ہمارہ فخر ہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے یوم آزادی کی مناسبت سے سینیٹ میں قرارداد پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ یوم آزادی ملک بھر میں جوش و جذبہ سے منایا گیا، پاکستان کی آزادی صدیوں کی سیاسی جدوجہد کا نتیجہ تھا۔ قرارداد میں پاکستان کے بانیان، آئین پاکستان بنانے والوں اور افواج پاکستان کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔
سینیٹر ذیشان خانزادہ نے توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چودہ اگست پر لوگوں کی سزائیں معاف ہوتی ہیں، مگر پی ٹی آئی رہنماؤں کو 14 اگست پر باٹا ریٹ کے حساب سے 10,10 سال کی سزائیں دی گئیں۔ ہمارے اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کو حق اور سچ بولنے کی سزا دی گئی۔
اجلاس کے دوران سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بلوچستان کے 36 اضلاع میں موبائل و انٹرنیٹ سروس کی بندش پر ایوان میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا جس میں کہا گیا کہ بلوچستان میں کئی روز سے انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند ہے، موبائل سروس کے علاوہ بلوچستان کےلئے ریل، روڈ اور فضائی سروسز بھی بند ہیں۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آدھے پاکستان میں موبائل سروس بند ہے اس سے ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے، اس اقدام سے عوام الناس کو شدید پریشانی ہے۔
وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی مسائل کی وجہ سے کچھ علاقوں میں انٹرنیٹ بند ہے۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ لاہور میں دہشتگردی ہو تو کراچی میں انٹرنیٹ بند نہیں ہو سکتا، بلوچستان کے کچھ علاقوں میں دہشتگردی ہو رہی ہے، اگر ان علاقوں میں دہشتگردی کا مسئلہ ہے تو وہیں اقدامات لئے گئے ہیں۔ بعد ازاں سینٹ کا اجلاس پیر کے روز پانچ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔