WE News:
2025-11-02@19:18:03 GMT

صدر کو عہدے سے ہٹانے کا آئینی طریقہ کار کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT

صدر کو عہدے سے ہٹانے کا آئینی طریقہ کار کیا ہے؟

حکمراں اتحاد میں شامل مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کو بڑے آئینی عہدے حاصل ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت سے مسلم لیگ ن کے سابق صدر شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا، جبکہ مسلم لیگ ن کی حمایت سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو صدر مملکت منتخب کیا گیا تھا۔

چند روز قبل سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد، جس میں اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق بات کی گئی، حکمراں اتحاد کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔

گزشتہ چند دنوں سے یہ خبریں سامنے آرہی ہیں کہ ممکنہ طور پر صدر آصف علی زرداری کو عہدے سے ہٹانے کا پلان بنایا جا رہا ہے، تاہم مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماؤں نے اس کی تردید کی ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے واضح کیا ہے کہ کچھ لوگ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ایک پیج پر ہونے سے نالاں ہیں اور سوشل میڈیا کی افواہوں پر بھروسہ نہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: ’صدر زرداری کے جانے، چوہدری نثار کے ن لیگ میں آنے‘ پر عرفان صدیقی کیا کہتے ہیں؟

وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ صدر مملکت کو عہدے سے ہٹانے کا آئینی طریقہ کار کیا ہے؟

سینیئر صحافی حافظ طاہر خلیل کے مطابق صدر مملکت کو ان کے عہدے کی آئینی مدت پوری ہونے سے پہلے ہٹانے کا طریقہ آئین کے آرٹیکل 47 کے مطابق مواخذے (Impeachment) کا ہے، اور ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ آرٹیکل 46 کی شق 3 کے تحت صدر خود اسپیکر قومی اسمبلی کو استعفیٰ دے دیں۔ آئین کے مطابق صدر کو جسمانی یا دماغی نااہلیت، دستور کی خلاف ورزی یا فاش غلط روی کی صورت میں مواخذے کے ذریعے ہٹایا جا سکتا ہے۔

مواخذے کی کارروائی کا آغاز پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں (قومی اسمبلی یا سینیٹ) سے کیا جا سکتا ہے۔ سینیٹ یا قومی اسمبلی صدر مملکت پر الزامات عائد کرکے نصف سے زائد ارکان کے دستخطوں کے ساتھ نوٹس جاری کرتی ہے، جو 3 دن کے اندر صدر کو بھیج دیا جاتا ہے۔

حافظ طاہر خلیل کے مطابق صدر کے خلاف مواخذے کی قرارداد کا دو تہائی اکثریت سے منظور ہونا ضروری ہے۔ قرارداد کی منظوری کے 7 دن کے اندر اسپیکر قومی اسمبلی پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرتے ہیں، جہاں صدر کو اپنے دفاع کا موقع دیا جاتا ہے۔ مشترکہ اجلاس میں اگر دو تہائی اکثریت سے مواخذے کی تحریک منظور ہو جائے تو صدر کو عہدے کے لیے نااہل قرار دے کر عہدہ خالی کرا لیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: کیا صدر آصف علی زرداری کو ہٹایا جارہا ہے؟ صحافی کے سوال پر محسن نقوی کا تبصرہ

صدر کے عہدے سے ہٹانے کے بعد چیئرمین سینیٹ قائم مقام صدر بن جاتے ہیں۔ اگر چیئرمین سینیٹ یہ ذمہ داری سنبھالنے سے قاصر ہوں تو اسپیکر قومی اسمبلی قائم مقام صدر کا کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے بعد 30 سے 60 دن کے اندر نئے صدر کا انتخاب کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں ابھی تک کسی صدر کو عہدے سے ہٹانے کے لیے مواخذے کی کارروائی شروع نہیں ہوئی۔ سال 2008 میں جب صدر پرویز مشرف کو ہٹانے کے لیے مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کا ارادہ کیا گیا تو صدر مشرف نے خود استعفیٰ دے دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایوان صدر پارلیمنٹ پیپلز پارٹی صدر زرداری صدر مشرف مسلم لیگ ن مواخذہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایوان صدر پارلیمنٹ پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن مواخذہ کو عہدے سے ہٹانے قومی اسمبلی پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن مواخذے کی صدر مملکت ہٹانے کا کے مطابق جاتا ہے صدر کو کے لیے

پڑھیں:

واٹس ایپ میں بیک-اَپ کیلئے اب کوئی پاسورڈ کی ضرور نہیں، نیا طریقہ متعارف

واٹس ایپ نے اپنی چیٹ بیک‌اپ سیکیورٹی میں نیا طریقہ متعارف کروایا ہے، جس میں پاسورڈ کی اب ضرورت نہیں رہے گی۔ 

پرانے طریقے میں اگر آپ چیٹ بیک‌اپ کو اینڈ-ٹو-اینڈ انکرپشن کے تحت محفوظ کرنا چاہتے تھے، تو آپ کو یا تو ایک استعمال کنندہ منتخب کردہ پاسورڈ دینا پڑتا تھا یا 64 ہندسوں والی انکرپشن کیی جنہیں یاد رکھنا بہت مشکل ہوتا تھا۔ 

لیکن اب واٹس‌ ایپ نے “پاسکی (passkey)” نامی طریقہ متعارف کروایا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو طویل پاسورڈ لکھنے یا یاد رکھنے کی ضرورت کم پڑے گی۔  بایومیٹرک تصدیق جیسے فنگر پرنٹ، چہرے کی شناخت یا اسکرین لاک کوڈ استعمال ہو سکتا ہے۔ 

پاسکیز محفوظ طور پر یوزر کے ڈیوائس یا پاسورڈ مینیجر میں اسٹور ہوتی ہیں، اس کا مطلب ہے کہ آپ کو پاسورڈ بھول جانے کی حالت میں مکمل رسائی کھونے کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔ 

یہ فیچر ابھی تمام یوزرز کو نہیں دیا گیا بلکہ بیٹا ورژن میں دستیاب ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ عام صارفین کو بھی دستیاب ہوگا۔ 

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • رکن قومی اسمبلی علی گوہر مہر اور علی نواز مہر کی والدہ انتقال کر گئیں
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت کردی
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی
  • پنجاب اسمبلی کی مقامی حکومتوں سے متعلق آئین میں ترمیم کی قرارداد وفاق کو ارسال
  • مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دیا جائے، پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کرے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • واٹس ایپ میں بیک-اَپ کیلئے اب کوئی پاسورڈ کی ضرور نہیں، نیا طریقہ متعارف
  • وزیراعظم سے وزیر داخلہ اور میاں خان بگٹی کی ملاقات