حکومت کا ملک بھر کے پیٹرول پمپس کو ڈیجیٹل کرنے کا پلان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
(اشرف خان)حکومت نے ملک بھر کے تمام پیٹرول پمپس کو ڈیجیٹل کرنے کا پلان بنالیا۔
یہ اہم پلان سمگلنگ کے خاتمے کے لئے بنایا گیا ہے،کراچی میں ایک پیٹرول پمپ تیار ہوگیا جومکمل طور پر ڈیجیٹل سسٹم پر چلایا جارہا ہے۔
اس حوالے سے آل پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین ملک خدا بخش کاکہناہے کہ میرے پیٹرول پمپ کو شیل کمپنی نے ڈیجیٹل سسٹم لگا کر دیا ہے،اس سسٹم سے یہ معلوم ہوگا کس پیٹرول پمپ پر ٹینکر سے کتنا فیول آیا،اس پیٹرول پمپ پر کس مشین سے کتنا فیول ڈالا گیا؟یہ سب ریکارڈ ہوتا ہے۔
جوڈیشل کمیشن کا اجلاس: پشاورہائیکورٹ کےچیف جسٹس کیلئے جسٹس عتیق شاہ کا نام منظور
ملک خدابخش نے بتایاکہ کتنی مالیت کی کس گاڑی یا موٹر سائیکل میں کتنا پیٹرول ڈالا گیا؟ یہ بھی آن لائن ریکارڈ ہوگا،ملک بھر کے ہزاروں پیٹرول پمپس کو ڈیجیٹل کرنا آسان کام نہیں ہوگا،اصل میں حکومت فیول کی سمگلنگ اور ٹیکس کی پوری وصولی چاہتی ہے،ڈیجیٹل سسٹم کرنے کےلئے آئل ٹینکرز اور او ایم سی کو بھی ڈیجیٹل سسٹم پر کرنا ہوگا،آئل مارکیٹنگ کمپنی نے کتنا فیول بھیجا؟اس کا بھی وہاں سے ریکارڈ رکھا جائے،پیٹرول پمپ پر ٹینکرز سے جتنا فیول آیا اسی حساب سے فروخت آنی چاہیے۔
سکولوں کے فنڈز میں گھپلوں کا انکشاف
ملک خدا بخش نے کہاکہ حکومت جو بھی فیصلے کرے وہ مشاورت سے کرے، ملک بھر میں12 ہزار سے زائد پیٹرول پمپس ہیں لیکن جہاں سے فیول سمگلنگ ہورہی ہے اس کو کون ٹریک کرے گا؟شہروں میں تو پیٹرول پمپس ڈیجیٹل ہو جائیں گے مگر جہاں انٹر نیٹ سروس ہی موجود نہیں وہاں یہ ڈیجیٹل سسٹم کیسے لگے گا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پیٹرول پمپس ڈیجیٹل سسٹم پیٹرول پمپ ملک بھر
پڑھیں:
بی آئی ایس پی ادائیگیوں کا نیا ڈیجیٹل نظام ، ڈھائی لاکھ مستفیدین کی تربیت جون 2026 تک مکمل ہوگی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اکتوبر2025ء) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے 2 لاکھ 50 ہزارمستفیدین کو جون 2026 تک ڈیجیٹل مالیاتی مہارتوں کی تربیت دی جائے گی تاکہ نئے بینکوں اور فِن ٹیک پلیٹ فارمزکے ذریعے سماجی تحفظ کی ادائیگیاں زیادہ آسان، شفاف اورقابلِ رسائی بنائی جا سکیں۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق یہ اقدام ملک کے کم آمدنی والے لاکھوں گھرانوں کو محدود بینکوں پر انحصار کم کرنے اور زیادہ مسابقتی اور کھلے نظام کے ذریعے ادائیگی وصول کرنے کے قابل بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔منصوبے کے تحت بی آئی ایس پی کی ادائیگیاں موجودہ محدود ڈھانچے سے ہٹ کر ایسے کھلے اور مسابقتی ادائیگی ماڈل میں منتقل کی جائیں گی جہاں مستفیدین اپنے قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) سے منسلک ڈیجیٹل والٹس یا اکاؤنٹس استعمال کر سکیں گے۔(جاری ہے)
وہ رقم کمرشل بینکوں، برانچ لیس آپریٹرز، اے ٹی ایمز، ایجنٹس اور دیگر مجاز ڈیجیٹل چینلز کے ذریعے بھی نکال سکیں گے۔
اس اصلاحات کا اہم حصہ یہ ہے کہ وصول کنندگان کو نئے نظام کو محفوظ اور مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے قابل بنایا جائے۔ اس مقصد کے لیے حکومت نے بی آئی ایس پی کے 2 لاکھ 50 ہزار مستفیدین کے لیے مالیاتی خواندگی کا قومی پروگرام تیار کیا ہے تاکہ وہ ڈیجیٹل ٹولز کا محفوظ اور پراعتماد استعمال سیکھ سکیں۔یہ اقدام جنوری 2024 میں مکمل ہونے والے ایک پائلٹ منصوبے کی بنیاد پرآگے بڑھایا جا رہا ہے جس میں 4,000 خواتین مستفیدین کو اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) اورجرمن ترقیاتی ادارے جی آئی زیڈ (GIZ) کے تعاون سے تربیت دی گئی تھی۔ ان تربیتی نشستوں میں مالی منصوبہ بندی، گھریلو فیصلوں میں شمولیت، موبائل فون کے ذریعے محفوظ لین دین اور سرکاری ڈیجیٹل سروسزتک رسائی کے موضوعات شامل تھے۔ توسیع شدہ پروگرام میں ان ہی تربیتی ماڈیولز کو بڑے پیمانے پرنافذ کیا جائے گا۔ مواد اردو اورعلاقائی زبانوں میں تیار کیا گیا ہے تاکہ خواتین اور دیہی گھرانے، جو بی آئی ایس پی کے 90 لاکھ سے زائد مستفیدین میں اکثریت رکھتے ہیں، آسانی سے استفادہ کر سکیں۔ایک اعلیٰ سرکاری اہلکار نے ’’ویلتھ پاکستان‘‘ کو بتایا کہ “مالیاتی خواندگی ڈیجیٹل ادائیگیوں کو محفوظ اور مؤثر بنانے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ اگر مستفیدین والٹس کا محفوظ استعمال سیکھ جائیں اور اخراجات کی منصوبہ بندی کرنا جانیں تو یہ تبدیلی دور رس نتائج دے گی۔اہلکار کے مطابق اس نظام سے خاص طور پر دور دراز اضلاع میں رہنے والی خواتین کو فائدہ ہوگا جو اس وقت نقد امداد حاصل کرنے کے لیے مرد گھرانوں یا غیر رسمی چینلز پرانحصار کرتی ہیں۔ شناختی کارڈ سے جڑے ڈیجیٹل والٹس کے ذریعے وہ براہِ راست اپنی رقم تک رسائی حاصل کرسکیں گی، چھوٹی بچت کر سکیں گی اور بتدریج دیگر مالیاتی سہولیات تک پہنچ سکیں گی۔فیلڈ میں کمیونٹی سیشنز اور موبائل ٹیمیں ان علاقوں تک بھی جائیں گی جہاں بینک کی باقاعدہ شاخیں موجود نہیں ہیں، تاکہ کوئی بھی مستفید پیچھے نہ رہ جائے۔اہلکار نے مزید کہا کہ “تربیت ڈیجیٹل شمولیت کی بنیاد ہے۔ ایک بار جب لوگ والٹس کے محفوظ استعمال پرعبورحاصل کرلیں گے تو وہ دیگر باقاعدہ مالیاتی خدمات تک بھی رسائی حاصل کر سکیں گے، جس کا اثر بی آئی ایس پی سے کہیں آگے تک جائے گا۔حکومتی حکام کے مطابق نیا انٹروپریبل ادائیگی ماڈل اور اس سے وابستہ خواندگی پروگرام جون 2026 تک مکمل طور پر نافذ ہو جائیں گے۔ اگلا مرحلہ تربیتی سیشنز کو تمام صوبوں تک وسعت دینے، نقد رقم نکالنے کے مزید پوائنٹس قائم کرنے اور ڈیجیٹل سیکیورٹی کو مضبوط بنانے پر مشتمل ہوگا۔حکومت کا کہنا ہے کہ بی آئی ایس پی کی ادائیگیاں کھلے نظام میں منتقل ہونے سے بینکوں اور فِن ٹیک کمپنیوں کے درمیان مسابقت بڑھے گی، لین دین کے اخراجات کم ہوں گے اور پورے پاکستان میں محفوظ و مؤثر کیش آؤٹ کا ڈھانچہ قائم ہوگا۔ اس اقدام سے ملک کی ڈیجیٹل مالیاتی گورننس مضبوط ہوگی اور زیادہ لوگ غیر رسمی نقد معیشت سے نکل کر باضابطہ مالی نظام میں شامل ہو سکیں گے۔