راولپنڈی میں سوشل میڈیا کے ذریعے شہریوں کا حساس ڈیٹا فروخت کرنے میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔

نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کے ترجمان کے مطابق ڈیٹا فروخت کرنے والے ملزمان کے خلاف کارروائی ایڈیشنل ڈائریکٹر کی خصوصی ہدایت پر کی گئی۔ 

نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کے مطابق شہریوں کا خفیہ اور حساس ڈیٹا فروخت کرنے والے ڈیٹا ڈیلرز کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے ڈیجیٹل آلات  برآمد کر لیے گئے ہیں۔

 حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے سہولت کاروں کی شناخت کا عمل جاری ہے، جلد ہی اس گروہ میں شامل مزید افراد کو بھی قانون کے دائرے میں لایا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ڈیٹا فروخت کرنے

پڑھیں:

پولیس کی تحویل میں ریکارڈ اعترافی بیان ناقابل قبول‘ سپریم کورٹ نے بچے کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم کو بری کر دیا

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 جولائی ۔2025 )سپریم کورٹ نے پولیس کی تحویل میں میڈیا کے ذریعے ملزم کے ریکارڈ کیے گئے اعترافی بیان کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے ایک بچے کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم کو بری کر دیا ہے. جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کراچی میں ایک بچے کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ سنایا ہے سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے جاری پچیس صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کا پولیس افسر کی تحویل میں میڈیا کے ذریعے اعتراف جرم اس کے خلاف استعمال نہیں ہو سکتا جب تک اس کا بیان مجسٹریٹ کی موجودگی میں نہ لیا جائے.

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ کسی رپورٹر کو ملزم کے انٹرویو کیلئے رسائی دی جائے، اسکا بیان ریکارڈ کیا جائے اور پھر اسے عوام میں پھیلایا جائے خیال رہے کہ اس مقدمے میں متعلقہ تھانے کے انچارج اور تفتیشی افسر نے ایک صحافی کو اس بات کی جازت دی کہ وہ جسمانی ریمانڈ کے دوران پولیس کی تحویل میں موجود ملزم کا انٹرویو کرے.

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس بیان کا ترمیم شدہ حصہ بعد میں ایک نجی ٹی وی چینل پر نشر کیا گیا یہ پہلا کیس نہیں ہے جس میں زیرحراست ملزم کے ساتھ اس طرح کا رویہ اپنایا گیا ہو، ایسا رویہ عام ہوتا جا رہا ہے اور بغیر کسی روک ٹوک کے جاری ہے جو نہ صرف ملزم بلکہ متاثرین کے حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے، کسی جرم کی خبریں ہمیشہ لوگوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہوتی ہیں، خاص طور پر جب کیس ہائی پروفائل ہو یا جرم کی نوعیت عام لوگوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہو، ایسے کیسز میں عوام کی غیر معمولی دلچسپی میڈیا ٹرائل کا باعث بن سکتی ہے جس کے نتائج نہ صرف ملزمان بلکہ دیگر متاثرین کے لیے بھی ناقابل تلافی ہو سکتے ہیں.

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کے پاس بیانیہ تخلیق کرنے کی بے پناہ طاقت اور صلاحیت ہے جو سچ یا غلط ہو سکتی ہے، یہ صلاحیت بھی ملزمان اور ان کے خاندان کے افراد کی زندگیوں کو برباد کرنے اور ان کی شہرت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتی ہے. عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ میڈیا پر نشر کیا گیا ملزم کا بیان قابلِ قبول نہ تھا کیونکہ یہ نہ تو کسی مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا تھا اور نہ ہی قانونی تقاضے پورے کیے گئے تھے، ایسا اقدام شاید اپنی کارکردگی دکھانے یا عوامی دباﺅ سے نمٹنے کے لیے کیا گیا ہو لیکن یہ کسی طور پر عوامی مفاد میں نہیں تھا.

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فیصلے کی کاپی سیکرٹری وزارت داخلہ، سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات، چیئرمین پیمرا، صوبائی چیف سیکرٹریز کو بجھوائی جائے، فیصلے میں دی گئی آبزرویشنز کی روشنی میں فوجداری کیسز کے فریقین کے حقوق اور تفتیش و مقدمے کی شفافیت کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں عدالت نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو بری کردیا واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو موت کی سزا سنائی تھی، سندھ ہائی کورٹ نے واقعاتی شواہد اور ٹی وی انٹرویو میں اس کے اعتراف جرم کی بنیاد پر اس کی توثیق کی تھی. 

متعلقہ مضامین

  • پشاور: خواجہ سرا تتلی کے قاتل گرفتار، دوستی نہ کرنے پر قتل کرنے کا انکشاف
  • عدالت میں27 یوٹیوب چینلز بند کرنے کی درخواست کس نے دی؟ ایف آئی اے کا بیان جاری
  • پولیس نے راولپنڈی میں کروڑوں کی بینک ڈکیتی ناکام بنادی، ڈاکو گرفتار
  • پولیس کی تحویل میں ریکارڈ اعترافی بیان ناقابل قبول‘ سپریم کورٹ نے بچے کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم کو بری کر دیا
  • لاہور: ڈیفنس میں مقیم چینی باشندے کے گھر سے ایک کروڑ 80 لاکھ روپے چوری کرنے والے گرفتار
  • چینی باشندے کے گھر سے پونے دو کروڑ چوری کرنے والے ملزمان گرفتار
  • پڈعیدن،دکانوں میں ڈکیتی کرنے والے دو ملزم گرفتار
  • خود کو سرکاری ملازم ظاہر کرنے والے گینگ ریپ مقدمے کے 2 ملزمان گرفتار 
  • لاہور: شہریوں پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد 3 ملزمان گرفتار