کراچی: 51 مخدوش عمارتوں میں سے 11 خالی کروالی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
—فائل فوٹو
حادثات کے پیش نظر کراچی میں انتہائی خستہ 51 عمارتوں میں سے 11 خالی کروالی گئیں۔
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ حکومت کےلیے ممکن نہیں کہ مخدوش عمارتوں کے تمام مکینوں کو رہائش فراہم کرے، کچھ خاندانوں کو عارضی رہائش دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اٹھارٹی نے لیاری بغدادی میں گرنے والی عمارت کے اطراف موجود ناقابل رہائش عمارتوں کو گرانا شروع کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے لیاری حادثہ، شہر میں مخدوش 51 عمارتیں گرانے کا فیصلہ، سربراہ ایس بی سی اے معطل کراچی میں انتہائی خطرناک عمارتیں گرائی جائیں گی، ابتدائی پلان تیارواضح رہے کہ گزشتہ روز سندھ حکومت نے لیاری میں عمارت گرنے کے سانحے پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے سربراہ کو معطل کرتے ہوئے لواحقین کے لیے فی کس 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔
صوبائی حکومت نے شہر میں انتہائی مخدوش قرار دے گئی 51 عمارتوں کو منہدم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں کراچی ساؤتھ میں 51 مخدوش عمارتوں کی نشاندہی کرلی گئی، ناقابل رہائش عمارتوں میں 400 سے زائد افراد مقیم ہیں، لیاری سب ڈویژن میں دو روز کے دوران چھ عمارتوں کو خالی کروایا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی میں ٹوٹی سڑکیں، ای چالان ہزاروں میں، حافظ نعیم کی سندھ حکومت پر تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر کی بنیادی سڑکیں اور ٹرانسپورٹ کا نظام ٹھیک نہیں جبکہ شہریوں کو غیر معقول ای چالان ادا کرنا پڑ رہے ہیں، انہوں نے وعدہ کیا کہ جماعت اسلامی شہر کو لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے آزاد کرائے گی۔
ایک عوامی تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی محدود وسعت کے باوجود عوامی فلاح کے کاموں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں اور اب 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔
انہوں نے موجودہ انتظامیہ کے منصوبوں پر بھی تنقید کی اور سوال اٹھایا کہ ایس تھری منصوبہ کہاں گیا، کراچی سرکلر ریلوے کب مکمل ہوگا اور ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کی حالت خراب کیوں کی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہے، سڑکیں بنیں نہیں مگر ای چالان ہزاروں میں لگ رہے ہیں، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہیں سندھ میں پانچ ہزار کا چالان کیوں؟ یہ ظلم اور بے انصافی ہے، مقامی سطح پر قبضے اور سفارشات کے ذریعے انتظامی اختیارات مسلوب کیے جا رہے ہیں اور پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں ٹاؤنز کو حقیقی اختیارات منتقل نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی صوبائی حکومت کے پاس جمع ہیں اور عوام خود کچرا اٹھانے کی فیس ادا کر رہے ہیں حالانکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا پورا میکانزم موجود ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مطالبہ کیا کہ ٹاؤنز کو کام کرنے دیا جائے اور سٹی وارڈنز کے غلط استعمال کو روکا جائے تاکہ مقامی سطح پر صفائی، سڑکوں اور بنیادی سہولیات کا بہتر انتظام ممکن ہو سکے، تعلیم خیرات نہیں بلکہ بچوں کا حق ہے اور بنو قابل پروگرام کے ذریعے جماعت اسلامی نوجوان نسل کو ہنر مند بنا رہی ہے تاکہ وہ روزگار کے قابل ہو سکیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے آخر میں حکومت سے کہا کہ ’’ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، اگر عوام ہمارے ساتھ نکلیں تو تبدیلی ناگزیر ہے۔