کابینہ نے کمپنی بورڈز میں شامل بیوروکریٹس کی ایک ملین روپے سالانہ فیس کی حد ختم کردی
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
وفاقی کابینہ نے اعلیٰ بیوروکریٹس کی بورڈ فیس سالانہ ایک ملین روپے تک محدود کرنے کا اپنا ایک سال پرانا فیصلہ واپس لے لیا ہے، کیونکہ اکثریت نے اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار جون 2024 میں کابینہ کے اس فیصلے کے روح رواں تھے، جس کے تحت بیوروکریٹس کو ایک ملین روپے تک بورڈ فیس رکھنے اور زائد رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کی ہدایت دی گئی تھی۔
کچھ سرکاری اداروں کی بورڈ فیس ایک اجلاس کے لیے 5,000 ڈالر تقریباً 14 لاکھ روپے تک جاتی ہے، جبکہ اکثر معاملات میں یہ فیس چند ہزار سے لے کر کئی لاکھ روپے تک ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو دیوالیہ پن سے بچانے کے لیے بہت بڑی سیاسی قیمت ادا کی، وزیراعظم شہباز شریف
وزارت خزانہ کی جانب سے رواں ماہ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، کابینہ ڈویژن نے 22 جون 2025 کو یہ فیصلہ باضابطہ طور پر واپس لے لیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں لکھا گیا ہے کہ کابینہ ڈویژن کے فیصلے مورخہ 22 جون 2025 کی پیروی میں، وزارت خزانہ کا خط مورخہ 10 جولائی 2024 اور اس سے متعلقہ دفتر یادداشت کو از خود منسوخ سمجھا جائے۔
گزشتہ برس جون میں وزیراعظم اور نائب وزیراعظم کا مؤقف تھا کہ بیوروکریٹس کو بھاری فیس کا صرف کچھ حصہ رکھنا چاہیے اور باقی قومی خزانے میں جمع کرانا چاہیے۔
مزید پڑھیں:
وزیراعظم نے بعض بورڈ اجلاسوں کے لیے 5,000 ڈالر یا 14 لاکھ روپے تک فیس لینے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ دو سرکاری ادارے — پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ ہر بورڈ اجلاس کے لیے تقریباً ایک ملین روپے یا اس سے زائد فیس دیتے ہیں۔
وزارت خزانہ، پیٹرولیم، نجکاری اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سیکریٹریز ان بورڈز کے رکن ہیں، بعض دیگر بورڈز میں فی اجلاس فیس 1 لاکھ سے 2.
سال 2023 میں اُس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ سرکاری افسران سالانہ زیادہ سے زیادہ 6 لاکھ روپے بورڈ فیس رکھ سکتے ہیں، باقی قومی خزانے میں جمع کرائیں گے، تاہم اس فیصلے پر عمل نہیں ہو سکا۔
مزید پڑھیں:
وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ دفتر یادداشت میں کہا گیا تھا کہ سرکاری ملازمین جو کمپنیوں یا تنظیموں کے بورڈ کے رکن کے طور پر فیس کے حقدار بنتے ہیں، وہ سالانہ زیادہ سے زیادہ 10 لاکھ روپے تک رکھ سکیں گے۔ اس سے زائد رقم قومی خزانے میں جمع کروائی جائے گی، اور متعلقہ وزارت/ڈویژن کے انتظامی ونگ کو اس کی رپورٹ دی جائے گی۔
چونکہ شاید ہی کسی بیوروکریٹ نے اس پر عمل کیا، اس لیے وفاقی کابینہ نے یہ فیصلہ واپس لے لیا جیسے یہ کبھی کیا ہی نہ گیا ہو۔
کفایت شعاری کے اقداماتوزارت خزانہ نے مالی سال 2025-26 کے لیے کفایت شعاری اقدامات کے تسلسل کا بھی اعلان کیا ہے۔ یہ اقدامات وفاقی حکومت کے تمام منسلک اداروں، ریاستی ملکیت کے اداروں اور قانونی اداروں بشمول ریگولیٹری اتھارٹیز پر لاگو ہوں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، ریاستی اداروں کے معاملے میں یہ اقدامات 2023 کے ایس او ایز ایکٹ کی دفعہ 35 اور متعلقہ قوانین کی دفعات کے تحت حکومت کی ہدایت تصور ہوں گے۔
یہ اقدامات ہر سال حکومتی اخراجات کم کرنے کے لیے متعارف کرائے جاتے ہیں، جن میں خالی آسامیوں کا خاتمہ، نئی گاڑیوں و مشینری کی خریداری پر پابندی، اور سرکاری افسران کے غیر ضروری غیر ملکی دوروں پر قدغن شامل ہے۔
مزید پڑھیں:کفایت شعاری مہم، اسپیکر قومی اسمبلی کا سیکرٹریٹ کے اخراجات میں کمی کا فیصلہ
نوٹیفکیشن کے مطابق صرف آپریشنل گاڑیاں، جیسے ایمبولینس، طبی آلات کی گاڑیاں، فائر بریگیڈ، تعلیمی اداروں کے لیے بسیں و وینز، کوڑا کرکٹ اٹھانے والی گاڑیاں، اور موٹرسائیکلیں، ضرورت پڑنے پر خریدی جا سکیں گی۔
ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے حال ہی میں وزرا اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے افسران کے لیے گاڑیاں خریدی ہیں، ایف بی آر لوگو والی نئی گاڑیاں نجی استعمال میں بھی دیکھی گئی ہیں۔
اسی طرح، مختلف سرکاری محکموں کے لیے مشینری و آلات کی خریداری پر بھی پابندی عائد ہوگی، صرف اسپتالوں، لیبارٹریز، زراعت، مائننگ اور اسکولوں کے لیے درکار مشینری خریدی جا سکے گی۔
مزید پڑھیں:کفایت شعاری مہم: حکومت نے وزرا اور سرکاری افسران پر کون سی سفری پابندیاں عائد کی ہیں؟
وزارت نے نئے مستقل یا عارضی عہدوں کے قیام پر بھی پابندی لگا دی ہے، سوائے ان عہدوں کے جو پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت ہوں، جو آسامیاں گزشتہ 3 سال سے خالی ہیں، انہیں ختم کر دیا جائے گا۔
پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام فنڈ سے خریداری اس پابندی سے مستثنیٰ ہو گی، بیرونِ ملک حکومتی خرچ پر علاج اور تمام غیر ضروری غیر ملکی دوروں پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ایڈہاک تنخواہ میں اضافہوزارت خزانہ نے مسلح افواج، سول آرمڈ فورسز، وفاقی حکومت کے تمام سول ملازمین، دفاعی اخراجات سے تنخواہ پانے والے سویلینز، اور کنٹریکٹ ملازمین کے لیے 10 فیصد ایڈہاک تنخواہ اضافے کا بھی نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، مذکورہ فیصلہ بجٹ میں کیا گیا تھا۔
اسی طرح وفاقی حکومت کے تمام سول پینشنرز کے لیے پینشن میں 7 فیصد اضافہ بھی کیا گیا ہے، جو کہ 1954 کی پینشن کم گریجویٹی اسکیم اور 1977 کے لبرلائزڈ پینشن رولز کے تحت دی گئی فیملی پینشنز پر بھی لاگو ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایڈہاک تنخواہ ایس او ایز ایکٹ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام پینشن کم گریجویٹی اسکیم دفاعی اخراجات سول آرمڈ فورسز سول ملازمین لبرلائزڈ پینشن رولز وزارت خزانہ وفاقی حکومتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایس او ایز ایکٹ پینشن کم گریجویٹی اسکیم دفاعی اخراجات سول آرمڈ فورسز سول ملازمین لبرلائزڈ پینشن رولز وفاقی حکومت ایک ملین روپے لاکھ روپے تک کفایت شعاری وفاقی حکومت مزید پڑھیں بورڈ فیس کے مطابق کے لیے کے تحت
پڑھیں:
سندھ میں کم از کم اجرت 40 ہزار روپے مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(نمائندہ جسارت)حکومت سندھ نے کم از کم ماہانہ اجرت 40ہزار روپے مقرر کرنے کانوٹیفکیشن جاری کردیا۔حکومت سندھ کے کم از کم اجرتی بورڈ ( مینیمم ویج بورڈ
) کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق کم از کم ماہانہ اجرت 40ہزار روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ نیم ہنرمند افراد کےلیے کم ازکم اجرت 41ہزار 280 روپے مقرر کی گئی ہے۔نوٹیفکیشن کے مطاقب ہنرمندوں کےلیے کم از کم اجرت 48ہزار 910 روپے اور اعلیٰ ہنرمند محنت کشوں کےلیے 50 ہزار 868 روپے ماہانہ کم از کم اجرت مختص کی گئی ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق اجرت میں اضافہ سندھ منیمم ویجز ایکٹ 2015 کے تحت کیا گیا ہے اور نوٹیفکیشن کا اطلاق یکم جولائی 2025 سے ہوگیا ہے۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مزدوروں کی اجرت میں 8 اعشاریہ 1فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے اور یومیہ بنیاد پر کم از کم اجرت 192روپے فی گھنٹہ ادا کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔مینیمم ویج بورڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کم از کم اجرتیں تمام رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ اداروں پر لاگو ہوں گی۔نوٹیفکیشن کے مطابق اس سلسلے میں اعتراضات یا تجاویز 14دن کے اندر کم ازکم اجرت بورڈ سندھ کوارسال کی جاسکتی ہیں۔