احمد پور شرقیہ: وین میں آتشزدگی، ایک طالبہ جاں بحق، 10 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
احمد پور شرقیہ ٹول پلازہ کے قریب طالبات کی وین میں آگ لگ گئی۔
آگ لگنے کے باعث ایک طالبہ جاں بحق جبکہ دس زخمی ہوگئیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق وین میں آگ ایل پی جی کی لیکیج کے باعث لگی۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دینے کا حکم، واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سینیٹر مشتاق احمد، اسیرِ راہِ حق
اسلام ٹائمز: مشتاق احمد کا نام اب اس فہرست میں شامل ہے جہاں ہر اُس مجاہد کا ذکر ہے جو ظالم کے خلاف ڈٹا رہتا ہے، یہ لمحہ ہمیں بتا رہا ہے کہ حق کی راہ آسان نہیں، لیکن یہ راہ وہی ہے جو تاریخ میں امر کر دیتی ہے، مشتاق احمد آج پابند سلاسل ہے مگر دراصل وہ آزاد ترین انسان ہے اور اسرائیل آج ظاہری طور پر طاقتور ہے مگر دراصل وہ اپنی شکست کے قریب ہے۔ تحریر و تجزیہ: اے محمد
دنیا کے ظالم ایوانوں میں فلسطینی خون کی چیخیں دبائی جا رہی ہیں، اور انہی لمحوں میں ایک مردِ مومن اپنی آواز بلند کر رہا ہے، یہ مردِ حق، سابقہ سینیٹر مشتاق احمد ہے، جو آج اسرائیلی نیوی کی قید میں ہے مگر دراصل وہ آزادی کے آسمان پر سرخرو ہے، مشتاق احمد کا جرم یہ ہے کہ وہ ظالم کے سامنے کلمۂ حق بلند کرتا ہے، وہ فلسطین کے یتیم بچوں اور غزہ کی زخمی ماؤں کے آنسو اپنے دل میں محسوس کرتا ہے، اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتا ہے، وہ جانتا ہے کہ ظالم کے خلاف کھڑا ہونا آسان نہیں۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ خاموشی ظلم کی طاقت کو بڑھاتی ہے، اسی لئے وہ اپنی آواز کو صدائے احتجاج بناتا ہے اور اپنی گرفتاری کو عزیمت کا نشان۔
اسرائیل کے زنداں میں اگر مشتاق احمد مقید ہے تو حقیقت یہ ہے کہ اُس کی زنجیریں ٹوٹ چکی ہیں، قید خانہ اُس کے جسم کو روک سکتا ہے مگر اُس کی فکر، اُس کی دعا اور اُس کی مزاحمت کو کوئی طاقت قید نہیں کر سکتی، وہ اُس قافلے کا سپاہی ہے جس کے قدموں کو کبھی طاغوت روک نہیں سکا اور نہ روک سکے گا، پاکستانی عوام اور امت مسلمہ کے دل اس وقت زخمی ہیں، لیکن یہ زخم بیداری کے چراغ بن رہے ہیں، یہ گرفتاری ایک صدا ہے کہ ہم سب اُٹھیں، ہم سب بولیں، ہم سب فلسطین اور اپنے اسیر بھائیوں کے لئے میدان میں آئیں۔
سینیٹر مشتاق احمد کا نام اب اس فہرست میں شامل ہے جہاں ہر اُس مجاہد کا ذکر ہے جو ظالم کے خلاف ڈٹا رہتا ہے، یہ لمحہ ہمیں بتا رہا ہے کہ حق کی راہ آسان نہیں، لیکن یہ راہ وہی ہے جو تاریخ میں امر کر دیتی ہے، مشتاق احمد آج پابند سلاسل ہے مگر دراصل وہ آزاد ترین انسان ہے اور اسرائیل آج ظاہری طور پر طاقتور ہے مگر دراصل وہ اپنی شکست کے قریب ہے۔ ہم پر قرض ہے کہ ہم اُس کی حمایت کریں، اُس کی آزادی کے لئے دعا اور جدوجہد کریں اور اُس مشن کو آگے بڑھائیں جو وہ اپنے لہجے اور اپنے عمل سے اُمت کے دلوں میں روشن کرتا ہے، کیونکہ یہ صرف ایک شخص کی گرفتاری نہیں، یہ دراصل حق کے پرچم کا بلند ہونا ہے، اور حق کبھی شکست نہیں کھاتا۔