فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر ایف سی تعینات کرنےکا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈی آئی خان(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈی آئی خان میں سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پر فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کی ایک پلاٹون کو تعینات کیا جائےگا، وفاقی وزارت داخلہ نے کمانڈنٹ فرنٹیئرکانسٹیبلری خیبر پختونخوا کو خط لکھ دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پر ایف سی کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وفاقی وزارت داخلہ نے کمانڈنٹ ایف سی خیبرپختونخوا کو خط لکھ دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے ڈیڑھ ہفتے قبل مولانافضل الرحمٰن سے ملاقات کی تھی، وزیراعظم نے فضل
الرحمٰن کے بیٹے پر حملے، اغوا کی کوشش پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ڈی آئی خان میں مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پر ایف سی تعینات ہوگی، سیکورٹی کے لیے فرنٹیئرکانسٹیبلری کی ایک پلاٹون تعینات کی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے یہ فیصلہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے سلسلے میں کیا ہے۔یاد رہے کہ خیبرپختونخوا کے بعض اضلاع میں دہشت گردی کے واقعات نے دوبارہ سر اٹھایا ہے، ڈیرہ اسمعٰیل خان بھی ان شہروں میں شامل ہے، جہاں بد امنی کے بڑھتے واقعات پر تمام سیاسی جماعتوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے جائیں۔ڈی آئی خان میں تاجر برادری سے بھتے کی وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں، کالعدم تنظیموں کے لوگ اکثر شہر میں دندناتے پھرتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ن کی رہائش گاہ پر فضل الرحم ن ڈی آئی خان ایف سی
پڑھیں:
انسانیت کیخلاف جرائم کا کیس،بھارت نواز شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم
طلبہ کے قتل عام پر کیس کا فیصلہ جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی سربراہی میں تین رکنی ٹریبونل نے دیا
فیصلے کے بعد کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے ڈھاکہ میں سکیورٹی کے سخت اقدامات
بنگلہ دیش کی عدالت نے انسانیت کے خلاف جرائم کے کیس میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنا دی۔ شیخ حسینہ کے خلاف کیس کا فیصلہ 450صفحات پرمشتمل ہے، سابق وزیراعظم شیخ حسینہ پرانسانیت کے خلاف جرائم کا مقدمہ ہے، استغاثہ نے شیخ حسینہ کو سزائے موت دینے کی درخواست کی ہے۔ جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی سربراہی نے 3 رکنی ٹربیونل نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف دائر مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دیا۔ اس فیصلے کے موقع پر گزشتہ سال حکومت مخالف مظاہروں کے دوران مارے جانے والے افراد کے لواحقین بھی عدالت میں موجود ہیں، فیصلے کے بعد کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے ڈھاکہ میں سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں، شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس کے علاوہ ریپڈ ایکشن بٹالین اور بنگلہ دیش بارڈر گارڈ کے اہلکار بھی تعینات ہیں۔