اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے بیٹے قاسم خان نے ایک بار پھر اپنے والد کی قید اور ان کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

قاسم خان نے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابق ٹویٹر) پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ ان کے والد عمران خان کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، انہیں وکیلوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، اور نہ ہی ان کے خاندان کو ان سے ملاقات کی اجازت ہے۔

قاسم خان نے اپنے پیغام میں کہا ’میرے والد، سابق وزیراعظم عمران خان، اب 700 سے زیادہ دنوں سے جیل میں قید تنہائی میں ہیں۔ انہیں اپنے وکلا تک رسائی دینے سے انکار کیا گیا ہے، ان کے خاندان سے ملاقات کی اجازت نہیں ہے، اور حتی کہ ان کے ذاتی معالج کو بھی جیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے ہمارے والد کو سزائے موت کی دھمکیاں مل رہی ہیں، رہائی کیلئے ٹرمپ سے اپیل کریں گے، عمران خان کے بیٹوں کا انٹرویو

قاسم خان نے اس صورتحال کو ‘انصاف کی کمی’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انصاف نہیں، بلکہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے کہ ایک ایسے شخص کو تنہا کیا جائے اور توڑا جائے جس نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی، جمہوریت، اور پاکستان کے لیے آواز بلند کی۔

بیٹوں کی عالمی برادری سے اپیل

اس سے قبل، 2 ماہ پہلے، قاسم خان اور ان کے بھائی سلیمان خان نے پہلی بار ایک انٹرویو دیتے ہوئے اپنے والد کی رہائی کے لیے عالمی برادری سے اپیل کی تھی۔ انہوں نے اپنے والد کی قید کی حالت کو ‘غیر انسانی’ قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کے لیے بین الاقوامی دباؤ کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

میرے والد، سابق وزیرِ اعظم عمران خان، اب جیل میں 700 دن سے زیادہ قید کاٹ چکے ہیں- اُنہیں اپنے وکلا تک رسائی نہیں دی جا رہی، اہلِ خانہ سے ملاقات کی اجازت نہیں، ہم بچوں سے مکمل طور پر کٹ چکے ہیں، اور ذاتی معالج تک کو ملاقات سے روکا جا رہا ہے۔ یہ انصاف نہیں، بلکہ ایک سوچا سمجھا… pic.

twitter.com/LD76t4npfC

— Kasim Khan (@Kasim_Khan_1999) July 7, 2025

قاسم خان نے کہا، ’ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری یہ دیکھے کہ پاکستان میں کیا ہو رہا ہے اور وہ اس پر فوری ایکشن لے۔ ٹرمپ سے بہتر کون توجہ حاصل کر سکتا ہے؟‘

یہ بھی پڑھیے قاسم خان اپنے والد عمران خان کا سویٹر پہنتے ہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے والد کی رہائی، پاکستان میں جمہوریت کی بحالی اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے عالمی برادری کی مدد ضروری ہے۔

عمران خان کی قید کا پس منظر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اگست 2023 سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ انہیں 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات سمیت مختلف الزامات کا سامنا ہے۔

قاسم خان اور سلیمان خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والد کی آزادی کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں تاکہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی اور ان کے والد کے انسانی حقوق کا تحفظ ممکن ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان تحریک انصاف عمران خان قاسم خان

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف سے ملاقات کی اجازت اپنے والد کی جیل میں کے لیے اور ان

پڑھیں:

ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ حال ہی میں کچھ لوگ ہماری سیاسی کوششوں کو ’مائنس فارمولے‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جیسے یہ عمران خان کو کمزور کرنے یا پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر قبضہ کرنے کی سازش ہو، واضح رہے کہ پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر ممکن ہی نہیں، وہ اس کے بانی، چہرہ اور قوت ہیں۔سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ محمود مولوی، فواد چوہدری اور میں نے جو کاوش کی ہے یہ کسی سازش کا حصہ نہیں بلکہ ایک شعوری کوشش ہے کہ جس کے تحت پاکستانی سیاست کو ٹکراؤ سے نکال کر مفاہمت کی طرف واپس لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مزاحمت اور مسلسل احتجاج کی سیاست نے پی ٹی آئی کے لیے صرف گرتی ہوئی سیاسی گنجائش، گرفتاریوں اور تھکن کے سوا کچھ نہیں چھوڑا، اب وقت آگیا ہے کہ ہم رک کر سوچیں، جائزہ لیں اور دوبارہ تعمیر کریں۔ہم نے ذاتی طور پر پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں سے مشاورت کی، تقریبا سب نے تسلیم کیا کہ محاذ آرائی ناکام ہو چکی ہے اور مفاہمت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔مزید لکھا کہ جب ہم نے کوٹ لکھپت جیل میں چوہدری اعجاز سے اور پی کے ایل آئی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، تو دونوں نے عمران خان کے ساتھ اپنی پختہ وابستگی برقرار رکھتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ جمود ختم ہونا چاہیے، ان کا مطالبہ سیاسی سانس لینے کی معمول کی گنجائش تھا، سرنڈر نہیں۔

بدقسمتی سے رابطوں کی کمی، خوف اور سوشل میڈیا کی مسلسل گرمی نے پی ٹی آئی کے اندر کسی مکالمے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔سابق گورنر کا کہنا تھا کہ دوسری طرف بیرونِ ملک بیٹھے کچھ خودساختہ اینکرز نے دشمنی اور انتشار کو ہوا دے کر اسے ذاتی مفاد کا کاروبار بنا لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بڑھتی ہوئی سفارتی ساکھ نے پاکستان کے بارے میں دنیا کے تاثر کو بدل دیا، یہ توقع کہ غیر ملکی طاقتیں خود بخود عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوں گی، پوری نہیں ہوئی۔یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ اگر کوئی پی ٹی آئی رہنما سمجھتا ہے کہ تصادم اور احتجاج ہی درست راستہ ہے، تو وہ آگے بڑھے اور ہم میں سے ان لوگوں کو قائل کرے جو اس سے اختلاف رکھتے ہیں، بحث و مباحثہ خوش آئند ہے مگر اندھی محاذ آرائی مستقل سیاسی حکمتِ عملی نہیں بن سکتی۔

ہماری کوشش آزاد، مخلص اور صرف ضمیر کی آواز پر مبنی ہے، ہم چاہتے ہیں معمول کی سیاست بحال ہو، ادارے اپنا کردار ادا کریں اور سیاسی درجہ حرارت نیچے آئے۔اگر مفاہمت کو غداری سمجھا جاتا ہے، تو ٹھیک ہے، ہم دل سے پی ٹی آئی کی بقا اور پاکستان کے استحکام کے لیے سوچ رہے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری نے بھی یکم نومبر کو کہا تھا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات میں سب سے اہم یہ ہے کہ سیاسی درجہ حرارت نیچے لایا جائے اور وہ اس وقت تک کم نہیں ہو سکتا جب تک دونوں سائیڈ یہ فیصلہ نہ کریں کہ انہوں نے ایک قدم پیچھے ہٹنا اور ایک نے قدم بڑھانا ہے۔

سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں میں سابق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک قدم بڑھانا اور پی ٹی آئی نے ایک قدم پیچھے ہٹنا ہے، تاکہ ان دونوں کو جگہ مل سکے، پاکستان نے جو موجودہ بین الاقوامی کامیابیاں حاصل کیں، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کا فائدہ حاصل نہیں ہو سکا۔لہذا جب تک یہ درجہ حرارت کم نہیں ہوتا، اُس وقت تک پاکستان میں معاشی ترقی اور سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔اس سے قبل 31 اکتوبر کو فواد چوہدری، عمران اسمٰعیل اور محمود مولوی نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے لاہور میں اہم ملاقات کی تھی۔

 

متعلقہ مضامین

  • ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
  • شادی میں دلہن کے والد کا نیا انداز، جیب پر کیو آر کوڈ چسپاں کرکے ‘آن لائن سلامی’ وصول کی
  • چین کی معدنی بالادستی: امریکا کو تشویش، توازن کے لیے پاکستان سے مدد طلب
  • یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش
  • سابق آئی جی پنجاب عامر ذوالفقار کے والد انتقال کر گئے
  • ممدانی کی مقبولیت: نظام سے بیزاری کا اظہار!
  • امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم
  • امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ بدلے گا نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم
  • اسرائیل کی جارحیت کا اصل حامی امریکہ ہے، شیخ نعیم قاسم
  • محبوبہ مفتی کا سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت اظہار تشویش