فلیٹس میں رہنے والے لوگ کیسے اور کتنے میں سولر سسٹم لگوا سکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
پاکستان میں جیسے ہی گرمیوں کا آغاز ہوتا ہے ہر گھر میں سب سے زیادہ فکر کے باعث بجلی کے بھاری بھرکم بل ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ متبادل ذرائع خصوصاً سولر سسٹمز کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔ تاہم جب بات فلیٹس میں رہنے والوں کی ہو تو مسئلہ صرف لاگت کا نہیں بلکہ تنصیب کے عملی طریقہ کار کا بھی ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سولر پینلز پر 10 فیصد ٹیکس، اب فی واٹ سولر پینل کی قیمت کیا ہوگی؟
فلیٹس میں انفرادی چھت کی عدم دستیابی کی وجہ سے اکثر مکین اس سوال سے دوچار ہوتے ہیں۔ کہ ہم سولر پینل لگوائیں تو کہاں اور کیسے؟
واضح رہے کہ پاکستان کے بیشتر فلیٹس 2 یا 3 بیڈ رومز پر مشتمل ہوتے ہیں جہاں عام طور پر 5 لائٹس، 3 سے 4 پنکھے اور ایک انورٹر اے سی کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے سولر سسٹم کتنی لاگت میں ممکن ہے؟وی نیوز نے اس حوالے سے سولر انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے کچھ ماہرین سے بات کی تاکہ فلیٹس میں رہنے والے افراد کی مشکلات کا حقیقت پسندانہ حل تلاش کیا جا سکے۔
جینیسس پاور سولیوشنز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انجینیئر نور بادشاہ کہنا ہے کہ فلیٹس میں سولر پینل لگانے کے لیے سب سے اہم چیز چھت کی دستیابی ہے۔ اگر فلیٹ کی مشترکہ چھت تک رسائی ممکن ہو اور وہاں دھوپ کی مناسب مقدار پہنچتی ہو تو تقریباً 2.
مزید پڑھیے: ملک کے مختلف علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش، سولر پینلز اڑ گئے، پنجاب میں 10 افراد جاں بحق
انہوں نے بتایا کہ یہ آن گرڈ سسٹم ہے جس میں دن میں سولر بجلی جبکہ رات کو واپڈا کی بجلی استعمال ہوتی ہے۔ اس حساب سے 2.5 کلو واٹ کے سولر سسٹم پر تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار سے 3 لاکھ 80 ہزار تک خرچ آئے گا۔
سولر کنسلٹنٹ عدنان زاہد کے مطابق کچھ فلیٹس میں سولر سسٹم لگاتے وقت نیٹ میٹرنگ عموماً ممکن نہیں ہوتی کیونکہ بجلی کا کنکشن انفرادی نہیں بلکہ مشترکہ ہوتا ہے۔ اس لیے اس طرح کے کیس میں زیادہ بہتر ہے کہ آف گرڈ (بیٹری بیسڈ) سسٹم لگایا جائے تاکہ دن اور رات دونوں وقت بجلی کا استعمال ممکن ہو۔ 5 لائٹس، 3 پنکھے اور ایک ٹن انورٹر اے سی ( دن میں جب سورج ہو) اس کے علاوہ معمولی موبائل چارجنگ یا پھر ٹی وی۔ اس طرح کے سسٹم پر تقریباً 4 لاکھ 20 ہزار سے 5 لاکھ 70 ہزار تک خرچ آئے گا۔
عدنان ذاہد کا کہنا تھا کہ اس کی بالکل ایکوریٹ قیمت کا اندازہ بیٹری اور سولر پینلز کے برانڈ، قسم اور کوالٹی پر منحصر ہوتا ہے۔
آلٹرنیٹیو الیکٹرک سلیوشنز کے سی ای او انجینیئر محمد حمزہ رفیع کا کہنا تھا کہ ایسے فلیٹس جہاں چھت دستیاب نہیں، وہاں بالکونی یا دیواروں پر wall-mounted سولر پینلز لگائے جا سکتے ہیں مگر اس سے توانائی کی مقدار محدود ہوگی۔ ان کے مطابق اگر صرف بنیادی لائٹس اور پنکھے چلانے ہیں تو 800 واٹ سے ایک کلو واٹ کا سسٹم کافی ہے جس کی لاگت تقریباً 2 سے 3 لاکھ کے درمیان آتی ہے۔
مزید پڑھیں: نئی سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی تیار، جلد اعلان ہوگا: وزیر توانائی لغاری
ان کا کہنا تھا کہ فلیٹس میں سولر تنصیب ممکن تو ہے مگر کئی تکنیکی اور اجازت ناموں کے مسائل ہوتے ہیں۔ مناسب پلاننگ اور ماہرین کی رہنمائی کے ساتھ اسے مؤثر انداز میں لگایا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سولر پینل سولر پینل کیسے لگائیں فلیٹس میں سولر پینلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سولر پینل سولر پینل کیسے لگائیں سولر پینلز سولر پینل سولر سسٹم ہوتے ہیں ہوتا ہے کلو واٹ کے لیے
پڑھیں:
برطانیہ سے چوری ہونے والی رینج روور کراچی میں برآمد، یہ سب کیسے ہوا؟
برطانیہ سے چوری کی گئی مہنگی گاڑی رینج روور کی کراچی میں موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ گاڑی کی برآمدگی کے لیے انٹرپول نے سندھ پولیس کو خط لکھ دیا ہے۔
ایس ایس پی اے وی ایل سی امجد شیخ کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ گاڑی 22 نومبر 2022 کو انگلینڈ سے چوری ہوئی تھی۔ خط کے مطابق گاڑی کا ٹریکر کراچی میں لوکیشن دکھا رہا ہے۔ انٹرپول کا خط گزشتہ روز موصول ہوا ہے، اور مزید تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں۔ قانونی کارروائی کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے اور جلد ہی گاڑی بھی برآمد کرلی جائے گی۔
گاڑی کی برآمدگی کے لیے برطانوی حکام نے انٹرپول کے ذریعے سندھ پولیس سے رابطہ کیا ہے۔ گاڑی کی برآمدگی میں مدد کے لیے برطانوی پولیس کی درخواست پر انٹرپول مانچسٹر نے سندھ پولیس کو خط لکھا، جو کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر کراچی ساؤتھ اور ایس ایس پی اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کو بھیجا گیا۔
مزید پڑھیں: اربوں روپے کی منشیات اسمگلنگ میں ملوث بھارتی تاجر کیخلاف انٹرپول حرکت میں آگئی
خط میں لکھا گیا ہے کہ سیاہ رنگ کی رینج روور 22 نومبر 2022 کو ہیروگیٹ سے چوری ہوئی تھی۔ گاڑی میں ٹریکر نصب تھا اور وہ لیڈز تک ٹریس ہوئی، جہاں سے چوری ہوئی۔
خط میں درخواست کی گئی ہے کہ گاڑی کی برآمدگی کے لیے یو کے پولیس کی مدد کی جائے۔ گاڑی کی مکمل تفصیلات انٹرپول ایس ایم وی ڈیٹا بیس پر بھی موجود ہیں۔ 11 فروری 2025 کو گاڑی کی لوکیشن صدر ٹاؤن، اعظم بستی، کورنگی سروس روڈ میں آئی تھی۔
پولیس کے مطابق گاڑی کی تلاش جاری ہے۔ تلاش سے پہلے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ابھی صرف لوکیشن بتائی گئی ہے، وہاں تلاش جاری ہے لیکن ابھی تک کوئی کامیابی نہیں ملی۔ اگر گاڑی اور اسے لانے والے مل جاتے ہیں تو تفتیش کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹرپول برطانیہ رینج روور کراچی