پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق سینیئر نائب صدر و رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ اگر وہ پارٹی میں ہوتے تو مئی 2024 میں عمران خان کو رہا کرا چکے ہوتے، اس وقت مذاکرات سے کچھ حاصل نہیں ہوگا کیونکہ پی ٹی آئی کمزور ہے اور احتجاج کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں۔

’وی ایکسکلوسیو‘ میں سینیئر صحافی عمار مسعود سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہاکہ احتجاجی تحریک چلائے بغیر مذاکرات لاحاصل ہیں اور فی الحال پی ٹی آئی میں ایک مؤثر احتجاجی تحریک چلانے کی سکت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی کوئی حکمت عملی نہیں، عمران خان کی رہائی کیلئے 4 سے 5 لاکھ لوگ اسلام آباد چاہیے، شیر افضل مروت

شیر افضل مروت جو ایک شعلہ بیان مقرر ہیں اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں مقبول ہیں کو اندرونی اختلافات کی وجہ سے گزشتہ سال پارٹی کے اہم عہدوں سے برطرف کردیا گیا تھا اور رواں سال فروری میں انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔ تاہم وہ تاحال اسمبلی کے رکن ہیں اور اجلاسوں میں شریک ہوتے ہیں۔

’پارٹی کی موجودہ قیادت میری مقبولیت سے خائف ہے‘

ان کا کہنا ہے کہ پارٹی کی موجودہ قیادت ان کی مقبولیت سے خائف ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ان کے خلاف سازشیں کرتی ہے اور اڈیالہ جیل جا کر عمران خان کے کان ان کے خلاف بھرے جاتے ہیں۔ حالانکہ وہ اب بھی پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا حصہ ہیں۔ نہ انہیں پارلیمانی پارٹی سے برخاست کیا گیا اور نہ ہی اسپیکر کے پاس انہیں نکالنے کی کوئی درخواست جمع کروائی گئی ہے۔

تحریک انصاف کے موجودہ سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا کے خلاف چارج شیٹ پیش کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ جس دن وہ پارٹی کے سیکریٹری جنرل بنے تھے اسی روز انہوں نے ان کے خلاف بیان بازی کی تھی۔

’لیکن میں نے پارٹی کے لیے بہت سی قربانیاں دی ہیں، اگر کوئی مجھے رام رکھنے کے لیے آواز اونچی کرے گا تو میں خاموش نہیں رہ سکتا۔‘

پی ٹی آئی کی موجودہ صورتحال اور حکومت سے ممکنہ مذاکرات کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہاکہ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی بھی سیاستدان انفرادی حیثیت میں مذاکرات کرتا ہے مذاکرات جب بھی کبھی ہوں گے وہ پارٹی کے مقرر کردہ نمائندے پارٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کامیاب اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کو ممکن بنانے کا ایک ہی راستہ ہے کہ تحریک انصاف 5 لاکھ لوگ اسلام آباد لے آئے۔ جس دن 5 لاکھ لوگ اسلام آباد آ گئے اس دن عمران خان کی آزادی ہو سکتی ہے، لیکن پی ٹی آئی اس وقت کمزور ہے اور ایسی احتجاجی تحریک نہیں چلا سکتی۔

’پی ٹی آئی کے بیشتر رہنماؤں کے اسپیکر ایاز صادق کے ساتھ رابطے ہیں‘

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے بیشتر رہنماؤں کے اسپیکر ایاز صادق کے ساتھ رابطے ضرور ہیں لیکن وہ اس لیے ہیں کہ یہ رہنما اراکین اسمبلی بھی ہیں اور 9 مئی کے مقدمات میں ہونے والی سزاؤں اور اس کے بعد ممکنہ نااہلی سے بچنے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ رابطے میں رہنا اپنے لیے ضروری سمجھ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ عمران خان کی قید کے دوران تحریک انصاف نے متعدد احتجاجی مظاہرے کیے ہیں اور گزشتہ سال 24 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والے ایک احتجاج کے دوران پارٹی کو توقع تھی کہ یہ بانی کی رہائی پر منتج ہوگا تاہم حکومت کی جانب سے بھرپور کاروائی کے بعد تمام مظاہرین منتشر ہوگئے اور اس کے بعد سے پی ٹی آئی کوئی بڑا اجتماع نہیں کرسکی۔

شیر افضل مروت نے اس صورت حال کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی کو ٹھکانے لگانے میں 9 مئی کا بڑا کردار ہے، تاہم پارٹی کو سب سے زیادہ نقصان سلمان اکرم راجا نے پہنچایا ہے، جنہوں نے عمران خان سے غلط فیصلے کروائے۔

’اڈیالہ کے گرفتار ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پر عمران خان کی جنرل فیض سے ملاقات کروانے کا الزام ہے‘

انہوں نے انکشاف کیاکہ اڈیالہ جیل کے گرفتار ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پر عمران خان کی جنرل فیض سے ملاقات کروانے کا الزام ہے۔

تاہم انہوں نے کہاکہ جس وقت کے حوالے سے اس ملاقات کی بات کہ گئی ہے وہ اس وقت عمران خان ان کے ساتھ بہت زیادہ رابطے میں تھے لیکن انہوں نے اس طرح کی کوئی بات نہیں سنی جس سے یہ ظاہر ہو کہ جنرل فیض کی ملاقات ہوئی ہے۔

تحریک انصاف اور عمران خان کے ساتھ اپنے تعلق کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہاکہ انہوں نے عمران خان کے ساتھ ایک سال ایسا گزارا کہ جب صرف وہ اور بیرسٹر گوہر عمران خان کے ساتھ ہوتے تھے، نہ کوئی اور وکیل ہوتا تھا نہ ہی کوئی سیاسی رہنما ہوتا تھا، اس عرصے میں ان کے عمران خان سے بہت اچھے تعلقات ہوگئے تھے۔

’14 اگست کو احتجاج کا اعلان نہیں ہونا چاہیے تھا‘

’پھر 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کے بعد جب سیاسی رہنما باہر آئے تو میں نے عمران خان کے ساتھ ملاقاتیں کرا دیں، لیکن ان لوگوں نے عمران خان کے کان میرے خلاف بھرنے شروع کر دیے، پارٹی کے بہت سارے سیاسی رہنما مجھے اس لیے پسند نہیں کرتے کہ انہوں نے 26 سال گزارے اور میں کچھ ہی عرصے میں ان سے آگے نکل گیا۔ اب تحریک انصاف دن بدن کمزور ہو رہی ہے اور (اس کا اندرونی) انتشار بڑھ رہا ہے۔‘

انہوں نے کہاکہ 14 اگست کو احتجاج کا اعلان نہیں ہونا چاہیے تھا کیونکہ یہ احتجاج کا دن نہیں ہے یہ پاکستان کی تخلیق کا جشن منانے کا دن ہے۔ اگر کوئی اس دن احتجاج کرتا ہے تو وہ پاکستان بننے کے دن کی نفی کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے شیر افضل مروت سے متعلق سخت ریمارکس، وکلا سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

9 مئی کے واقعات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہاکہ ان کے خیال میں 9 مئی کے واقعے میں عمران خان اور پارٹی کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews احتجاجی تحریک اڈیالہ جیل پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی پی ٹی آئی احتجاج سانحہ 9 مئی شیر افضل مروت عمران خان رہائی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: احتجاجی تحریک اڈیالہ جیل پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی پی ٹی ا ئی احتجاج شیر افضل مروت عمران خان رہائی وی نیوز عمران خان کے ساتھ احتجاجی تحریک عمران خان کی تحریک انصاف ان کے ساتھ پی ٹی ا ئی پی ٹی آئی انہوں نے پارٹی کے کے خلاف ہیں اور کے لیے کے بعد ہے اور

پڑھیں:

عمران خان کی کال پر 14 اگست کو احتجاج ہو گا یا نہیں؟ پی ٹی آئی تذیذب کا شکار

5 اگست کے ملک گیر احتجاج کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے 14 اگست کو دوبارہ احتجاج کی کال دی تھی۔ تاہم، یہ فیصلہ تاحال نہیں ہو سکا کہ 14 اگست کو بانی چیئرمین کی کال پر احتجاج کیا جائے یا نہیں۔

گزشتہ ہفتے اڈیالہ جیل میں بہنوں اور وکلا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے 5 اگست کے ملک گیر مظاہروں کو کامیاب قرار دیا تھا اور کارکنوں اور قیادت کو مزید احتجاج کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی تھی، ملاقات کے بعد جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کی بہن علیمہ خان نے بتایا کہ اگلا احتجاج 14 اگست یوم آزادی کے موقع پر ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی 14 اگست کو احتجاج کی کال، پی ٹی آئی قیادت نے انکار کردیا

علیمہ خان کے مطابق، عمران خان نے اس دن احتجاج کرنے کی ہدایت کی ہے کیونکہ ان کے مطابق 14 اگست وہ دن ہے جب ہمارے آباؤ اجداد نے قربانیاں دے کر انگریزوں سے تو آزادی حاصل کر لی تھی، لیکن قوم آج تک حقیقی آزادی سے محروم ہے۔

’ان کا کہنا تھا کہ جب تک ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم نہیں ہوگی، آزادی مکمل نہیں ہو گی، 14 اگست کو وطن عزیز میں جاری فسطائیت کے خلاف پوری قوم کو ایک مرتبہ پھر بھرپور انداز میں نکلنا چاہیے۔‘

کیا پی ٹی آئی نے عمران خان کی ہدایت پر 14 اگست کے احتجاج کی کال دی تھی؟

پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے مطابق عمران خان نے یوم آزادی پر ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی اور اس پر پارٹی میں مشاورت بھی ہوئی تھی، سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی خیبر پختونخوا اور رکن صوبائی اسمبلی ملک عدیل اقبال نے وی نیوز کو بتایا کہ 14 اگست کو سڑکوں پر نکلنے کی ہدایت ملی تھی۔

’ہمیں کہا گیا تھا کہ 14 اگست کے دن حقیقی آزادی کے لیے باہر نکلنا ہے، تاہم ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا کہ عمران خان کی کال پر کل احتجاج ہوگا یا نہیں، لیکن امکان ہے کہ شام تک صورت حال واضح ہو جائے گی۔‘

مرکزی قیادت 14 اگست احتجاج کے حق میں نہیں

پی ٹی آئی رہنماؤں کے مطابق پارٹی کی مرکزی قیادت یوم آزادی پرعمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج کے حق میں نہیں، ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 14 اگست کا احتجاج پلان میں شامل تھا اورعمران خان کے اعلان سے پہلے ہی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ورکرز کو تیاری کرنے کی ہدایت دی تھی۔ 5 اگست کے احتجاج کے اختتام پرعلی امین نے مختصر خطاب کرتے ہوئے 14 اور 15 اگست کو احتجاج کا اعلان بھی کیا تھا۔

ان کے مطابق خیبر پختونخوا میں احتجاج کی تیاری مکمل ہے لیکن مرکزی سطح پر اختلافات موجود ہیں، انہوں نے بتایا کہ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ نے یوم آزادی پر احتجاج کی مخالفت کی ہے، کیونکہ ان کے خیال میں اس سے پارٹی کی بدنامی اور سیاسی نقصان ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کی کوئی حکمت عملی نہیں، عمران خان کی رہائی کیلئے 4 سے 5 لاکھ لوگ اسلام آباد چاہیے، شیر افضل مروت

دوسری جانب پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما سلمان اکرم راجہ نے یوم آزادی پر احتجاج کی کھل کر مخالفت کرتے ہوئے واضح کیا کہ 14 اگست کو کوئی احتجاج نہیں ہوگا، گزشتہ روز قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتجاج نہیں یوم آزادی منایا جائے گا۔

تیاری مکمل، 5 اگست کی طرز پر احتجاج کا منصوبہ

ایک پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ عمران خان کی ہدایت پر 5 اگست سے احتجاجی تحریک کا آغاز ہو چکا ہے اور 14 اگست کو بھی اسی منصوبے کے تحت نکلنا تھا، پارٹی ہدایت کے مطابق 5 اگست کی طرز پر پُرامن احتجاج کا پلان بنایا گیا تھا، جس میں پورے ملک سے کارکنوں کو شریک ہونا اور حقیقی آزادی کے لیے آواز بلند کرتے ہوئے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرنا تھا۔

مزید پڑھیں:اعظم سواتی اسٹبلشمنٹ سے ڈیل کی ذاتی کوشش کررہے ہیں، پی ٹی آئی کا اس سے تعلق نہیں: سلمان اکرم راجہ

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر کل احتجاج ہوتا ہے تو ورکرز نکلیں گے اور جشن منانے کے بجائے پُرامن احتجاج کریں گے۔ ’ورکرز تیار ہیں، بس قیادت کو حتمی فیصلہ کرنا ہے۔‘

ان کے مطابق حالات کو دیکھ کر لگ رہا ہے کہ 14 اگست کو احتجاج نہیں ہوگا، لیکن یہ واضح نہیں کہ اس بارے میں عمران خان سے کوئی مشاورت ہوئی ہے یا نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی آئی جشن آزادی حقیقی آزادی خیبر پختونخوا رکن صوبائی اسمبلی علی امین گنڈاپور عمران خان ملک عدیل اقبال

متعلقہ مضامین

  • (سندھ بھر میں جشنِ آزادی )عمران خان کی رہائی کیلئے تحریک انصاف کی ریلیاں
  • پی ٹی آئی کا سیاسی گرداب
  • اڈیالہ جیل میں عمران خان سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات نہیں ہوسکی
  • حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا امکان، اسپیکر نے شیخ وقاص کیخلاف کارروائی روک دی
  • اتحادی حکومت میں ہمیشہ چیلنج ہوتا ہے: رانا احسان افضل
  • کچھ بدلنے والا نہیں ہے!
  • شیرافضل مروت نے پی ٹی آئی میں واپسی کے لئے 2شرائط رکھ دیں 
  • عمران خان کی کال پر 14 اگست کو احتجاج ہو گا یا نہیں؟ تحریک انصاف تذبذب کا شکار
  • عمران خان کی کال پر 14 اگست کو احتجاج ہو گا یا نہیں؟ پی ٹی آئی تذیذب کا شکار