جشن آزادی پر عمران خان کی رہائی کے لیے ریلی، علی امین گنڈاپور کا ہر حد تک جانے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
یومِ آزادی پاکستان کے موقع پر ڈی آئی خان میں سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا گیا، جس میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے خصوصی شرکت کی اور پہاڑ پور میں حقیقی آزادی ریلی سے خطاب کیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کی رہائی کے لیے ہر حد تک جانے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کو ناحق قید کیا گیا ہے، ہم ان کی باعزت رہائی کے لیے میدان میں ہیں اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی کوئی حکمت عملی نہیں، عمران خان کی رہائی کیلئے 4 سے 5 لاکھ لوگ اسلام آباد چاہیے، شیر افضل مروت
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ہم آئین و قانون پر مکمل یقین رکھتے ہیں، اور عمران خان کی رہائی ہماری اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اس نظام کو چیلنج کیا ہے جس نے عمران خان کو ناحق قید میں رکھا۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہاکہ ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، اور جو لوگ مائنس یا ختم شد کی باتیں کرتے تھے، وہ دیکھ لیں کہ ہم ضرب ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا ناحق قید آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے، اور ہم انہیں ہر صورت میں آزاد کرائیں گے۔
ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ ہم نے عمران خان کی رہائی کے لیے ہر قیمت پر جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیا ہے اور اس مشن کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک گھنٹے میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، اسد قیصر نے بڑا دعویٰ کردیا
ریلی میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جنہوں نے عمران خان کے حق میں نعرے بازی کی اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews جشن آزادی ڈی آئی خان ریلی کا انعقاد عمران خان رہائی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈی ا ئی خان ریلی کا انعقاد عمران خان رہائی وی نیوز عمران خان کی رہائی کے لیے علی امین گنڈاپور
پڑھیں:
وفاقی آئینی عدالت کے 2 مزید ججز جسٹس روزی بڑیچ اور جسٹس ارشد شاہ نے حلف اٹھالیا
پیر کے روز وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی ) کے 2 مزید ججز نے حلف اٹھایا۔ایف سی سی کے چیف جسٹس امین الدین خان نے اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس ارشد حسین شاہ سے حلف لیا، اپنے حلف میں دونوں ججز نے آئین کی پاسداری کرنے کا عہد کیا۔ججز نے حلف میں کہا کہ ’میں صدق دل سے حلف اٹھاتا ہوں کہ پاکستان کے ساتھ حقیقی وفاداری رکھوں گا، اور بطور جج ایف سی سی پاکستان اپنے فرائض ایمانداری سے، اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق وفاداری کے ساتھ انجام دوں گا۔ایف سی سی کے دیگر ارکان جسٹس سید حسن اظہر رضوی، عامر فاروق، علی باقر نجفی اور کے کے آغا نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں حلف اٹھایا تھا۔ذرائع نے پہلے بتایا تھا کہ جسٹس ارشد حسین شاہ کو اس وقت تعینات کیا گیا تھا، جب سپریم کورٹ کی جسٹس مسرّت ہلالی نے ایف سی سی میں شمولیت سے معذرت کرلی تھی۔صدر آصف علی زرداری نے گزشتہ ہفتے جسٹس امین الدین کو ایف سی سی کا چیف جسٹس مقرر کیا تھا، بعد ازاں 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی تھی۔
ایف سی سی کی ابتدائی تشکیل صدر کے حکم کے ذریعے طے کی گئی، جب کہ مستقبل میں ججز کی تعداد میں کسی بھی اضافے کے لیے پارلیمنٹ کی منظوری درکار ہوگی۔حکومتی اہلکاروں کے مطابق، ایف سی سی کے قیام کا مقصد سپریم کورٹ کے بوجھ کو کم کرنا، آئینی کیسز کا بروقت فیصلہ یقینی بنانا، اور عدالتی آزادی اور ساکھ کو مضبوط کرنا ہے۔چیف جسٹس اور 4 ججز کے حلف اٹھانے کے بعد ایف سی سی باضابطہ طور پر جمعہ کو کام شروع کر چکی ہے، نیا آئینی ادارہ وقتی انتظامات کے تحت کام کر رہا ہے، کیوں کہ اس کی مستقل عمارت ابھی تک حتمی طور پر طے نہیں ہوئی۔حلف برداری کی تقریب 5 سینئر ججز اسلام آباد ہائی کورٹ کے بائیکاٹ کے سبب کم توجہ حاصل کر سکی، کیوں کہ سوال اٹھا کہ ایف سی سی میں تقرری کس اصول یا معیار کے تحت کی گئی ہے۔ناقدین نے نشاندہی کی کہ اگر سنیارٹی معیار ہے، تو نئے تعینات ہونے والوں میں سے صرف جسٹس امین الدین سابق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ (سی بی) کے اراکین سے سینئر ہیں، جنہیں نظر انداز کیا گیا ہے۔بیرسٹر علی طاہر نے سندھ ہائی کورٹ میں 27ویں ترمیم کے خلاف درخواست دائر کر دی۔درخواست میں وفاق پاکستان کو وزارت قانون و انصاف کے ذریعے فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کے تمام ججز (جنہیں اس درخواست میں غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے)، بشمول چیف جسٹس امین الدین خان، کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔